اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

 

Email:- 

Telephone:-         

 

 طا رق حسین بٹ

چیرمین پاکستان پیپلز ادبی فو رم ۔۔جنرل سیکر ٹری ہیو من را ئٹس مڈل ایسٹ

تاریخ اشاعت29-04-2009

 ادرا ک

کالمطا رق حسین بٹ

مفا ہمتی سیاست کسی بھی قوم کے استحکا م اور اسکی ترقی کی ضا من ہو تی ہے تبھی تو ہر قوم امن او ر مفا ہمت کی متلا شی رہتی ہے۔ لیکن قر انِ حکیم نے و اعتصمو بحبلِ ا للہ جمیعاؑ ولا تفرَ قو بینکم کہہ کر نہ صرف دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے بلکہ اتحا دو اتفا ق اور با ہمی بھا ئی چا رے کی اہمیت کو دو چند کر کے قوت و حشمت، سر بلندی اور عروج کے ابدی اصول کی نشا ندہی بھی کر دی ہے۔ قو میں غربت کی وجہ سے نہیں بلکہ با ہمی انتشار عدمِ روا د ا ری اور تشدد کی وجہ سے زوال پذیر ہو تی ہیں۔ نا اتفا قی جنگ و جدل اورخا نہ جنگی کو ہوا دیتی ہے جس سے قو میں صفحہ ہستی سے حرفِ غلط کی طرح مٹ جا یا کر تی ہیں۔ اتحاد کی اہمیت کا اندازہ اس وا قعے سے لگا یا جا سکتا ہے کہ حضر ت مو سی کو ہِ طور پرگئے تو انکی عدم مو جو دگی میںا نکی قوم نے ایک دفعہ پھر شرک پرستی اختیار کر لی حضرت مو سی نے وا پسی پر اپنے بھا ئی حضرت ہا رون کی سرز نش کی کہ آپکی مو جو دگی میںقوم شر ک پرستی کی ڈگر پر چل نکلی اور آپ صرف دیکھتے ہی رہ گئے تو حضرت ہا رو ن نے فرمایا کہ مجھے ڈر تھا کہ میرے سختی کرنے سے قوم میں تفرقہ اور نتشار پیدا ہو جاتا لہذا میں نے آپکی وا پسی تک معا ملے کو مو خر کر دیا ۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کو ا اس حقیقت کا مکمل ادراک تھا تبھی تو اس نے مفا ہمتی سیا ست کی بنیا دیںرکھنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ میا ںبرا دران کی زیا دتیو ں اور انتقا می سیا ست سے شہید بی بی نے جتنے دکھ سہے ہیںاس سے ہر شخص بخو بی آگا ہ ہے لیکن ا س کے با وجود بی بی نے ملکی مفا د اور جمہو ریت کی خا طر میاںبرادران کو معا ف کر کے مفا ہمتی سیا ست کو جو رفعتیں عطا کیں اس پر ہر پاکستانی شہید بی بی کے لئے رطب ا للسا ن ہے۔ اسی مفا ہمتی سیا ست پر آصف علی زرداری تمام سیا سی جما عتو ں کو ساتھ لےکر چل رہے ہیں جسکا سب سے بڑا مظا ہرہ ۸۱ آئینی ترمیم کی پا ر لیمنٹ سے متفقہ منظوری ہے۔ پاکستان کی متضا د نظریات کی حامل سیاسی جما عتو ں میں اتفا قِ رائے حا صل کرناجو ئے شیر لا نے کے مترادف ہے لیکن آصف علی زرداری نے انتہا ئی صبر و تحمِل سے سارے معا ملات کو ڈیل کیا بظا ہر پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) پنجاب میں کو لیشن پا ر ٹنر ز ہیں لیکن نظر یا تی طور پر دو نو ں میں بعد ا لمشرقین ہے لہذا ایک دو سر ے کے نقطہ ِ نظر کو تسلیم کر نااور اسے آئینی شکل میں ڈھا لنا بڑا کٹھن کام تھا جسے زرداری صا حب نے بہترین حکمتِ عملی سے حا صل کیا ۔
پاکستانی عوام کو اچھی طرح سے یا د ہے کہ جب آئینی کمیٹی ایک انتہا ئی اہم فریضے کی بجا آوری میں جٹی ہو ئی تھی تو میا ں صا حب اعلان کر رہے تھے کہ جمہو ریت کےلئے سب سے بڑا خطرہ آصف علی زرداری ہیںحا لا نکہ انھیں علم تھا کہ اس ملک میں جمہو ر یت کا احیاءآصف علی زدرا ری جیسے حریت پسند و ں کی بدو لت ممکن ہو ا ہے ۔میا ں برادران تو جنرل صا حب کی سفا کیت کے سا منے ہتھیار پھینک کر سعو دی عرب رو پو ش ہو گئے تھے جبکہ آصف علی زرداری لا نڈھی جیل میں شمعِ جمہو ریت اپنے لہو سے روشن کئے ہو ئے تھے۔ آصف علی زرداری کو پاکستان میں طویل ترین قید کا ٹنے کا اعزاز حا صل ہے جبکہ میاں برا درا ن تو ایک سا ل کے اندرر ہی حوصلہ ہا ر گئے تھے اور شا ہ عبد ا للہ کی منت سما جت کر کے جنرل پر ویز مشرف کے آہنی پنجو ں سے بچ نکلنے میں کا میاب ہو ئے تھے راہِ فرار اختیار کرتے وقت انھیں اس چیز کا بھی خیا ل نہ رہا کہ انکے اسطرح چلے جا نے سے جمہو ر یت کا مستقبل تا ریک ہوجائیگا ۔جمہو ریت کی بقا کا بو جھ آخر کار پی پی پی کے کند ھو ں پرآن پڑ ا جس کےلئے زرداری صا حب نے اپنی جوا نی کا خراج دیالیکن ستم با لائے ستم دیکھئیے کہ اسی کو ساری تنقید کا مو ضوع بنا دیا گیا لیکن زرداری صا حب نے ا لزا مات کے با وجود اپنی جدو جہد ترک نہ کی اور نا ممکن کو ممکن بنا دیا۔ ۸۱ آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری زرداری صا حب کا تا ریخی کار نا مہ ہے۔ بقو لِ فیض
یہ ہمیں تھے جن کے لبا س پرسرِ راہ سیا ہی لکھی گئی۔یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرِ بزمِ یار چلے گے
نہ رہا جنو نِ رخِ وفا یہ رسن یہ دار کرو گے کیا۔۔۔۔جنھیں جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گنہگار چلے گے
۳۷۹۱ کا آئین ذولفقار علی بھٹو کی فہم و فرا ست کا عظیم شا ہکا ر ہے۔ تمام سیا سی جما عتو ں نے اس آ ئین پر متفقہ طو ر پر مہرِ تصدیق ثبت کی تھی اور شا ئد یہی وجہ ہے کہ دو نو ں ما شل لا ﺅ ں کے با وجود اس آئین کو ختم نہیں کیا جا سکا۔ ذو لفقار علی بھٹو نے جب آئین سا زی کا بیڑہ اٹھا یا تو پاکستان دو لخت ہو چکا تھا اور اس کی معا شی اور سیا سی صو رتِ حال انتہا ئی نا گفتہ بہ تھی لیکن اسکے با وجود بھی بھٹو صا حب نے آئین بنا نے کے عظیم مشن کا آغا ز کر دیا ۔بھٹو صا حب کو پا رلیمنٹ میں دو تہا ئی اکثر یت حا صل تھی لیکن اس کے با وجود انھو ں نے تمام سیا سی جما عتو ں کو ساتھ لےکر چلنے کا فیصلہ کیا تا کہ یہ آئین پی پی پی کا آئین کہلا نے کی بجا ئے پاکستان کا آئین کہلا ئے اور انھو ں نے اپنی فہم و فرا ست سے ایک ایسا متفقہ آئین تخلیق کیا جس نے وفا ق اور اس کی تمام اکا ئیو ں کو مضبو ط کیا اور پاکستا ن کو نئی شنا خت عطا کی۔ پی پی پی کے پا س مو جو دہ اسمبلی میں سادہ اکثر یت بھی نہیں ہے لیکن اس کے با وجود آصف علی زرداری نے متفقہ آئینی ترمیم لا کر اپنی صلا حیتو ں کا لو ہا منوا لیا ہے۔ زرداری صا حب پر بے شمار الز ا مات لگا ئے گے غیر اخلا قی القابات دئیے گے لیکن وہ اپنی ہی دھن میں اپنی منزل کی جا نب عاز مِ سفر ر ہے اورآ خر کار وہ کچھ حا صل کر لیا گیا جس کی تو قع بہت کم لو گو ں کو تھی۔ حیران کن با ت یہ ہے کہ ۸۱ آئینی تر میم کو مکمل صیغہ راز میں رکھا گیا کیو نکہ اگرآئینی ترمیم کی ہلکی سی بھنک بھی پریس کو ریلیز ہو جا تی تو مو جو دہ اتفا قِ رائے حا صل کرنا مشکل ہو جا تا۔ کمیٹی کے سارے ممبرز ا س ترمیم کو تیار کرنے اور صیغہِ راز میں رکھنے کی وجہ سے مبا رک باد کے مستحق ہیں۔
وہ سارے نا قدین جو آصف علی زرداری پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں تھے انھیں منہ کی کھا نی بڑی کیو نکہ انھو ں نے آئینی ترمیم کا اپنا وعدہ ایفا کر دیا ہے پا رلیمنٹ کے مشتر کہ اجلاس سے زرداری صا حب نے اپنے پہلے خطاب میں ۸۵ (۲ بی) کو لو ٹا نے کی با ت کی تھی لیکن قومی اسمبلی نے اگر اس صدارتی احتیارات کو لینے میں میں دو سا ل کا عرصہ ضا ئع کردیا ہے تو اس پرقو می اسمبلی کو جوابدہ ہو نا چا ئیے آصف علی زرداری اس معا ملے میں بری ا لذمہ ہیںایسی ہی کیفیت ججز کی بحا لی کے وقت بھی دیکھنے میں آئی تھی سیا سی جما عتو ں نے شور مچا رکھا تھا کہ ججز کو فورا ُ بحا ل کیا جا ئے لیکن آصف علی زرداری نے ججز کو اپنے طے شدہ پر گرام کے مطا بق بحا ل کیا انکا مو قف تھا کہ ایک وقت میں ایک ہی چیف جسٹس ہو سکتا ہے لہذا عبد ا لحمید ڈو گر کی ریٹا ئر منٹ کے بعد ا فتحا ر محمد چو ہدری نے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھا یا اور یو ں چیف جسٹس کی بحا لی کا یہ دیرینہ مسئلہ اپنے انجام کو پہنچا لیکن اپو زیشن نے حکو مت کو کریڈ ٹ دینے کی بجا ئے الٹا زر دا ری صا حب کو مو ردِ الزام ٹھہرا دیا ا ور سارا کریڈٹ خود سمیٹنے کی کو شش کی حا لا نکہ انھیں خود بھی علم تھا کہ لانگ مار چ سے ججز بحا ل نہیں ہو تے اگر ہو نے ہو تے تو پھر اس لا نگ مارچ سے ہی ہو جا تے جب عوام نے جنرل مشرف کے دورِ صدا رت میں لانگ مارچ کیا تھا لیکن ججزبحا ل تو بڑی دور کی با ت ہے وہ تو انھیں رہا بھی نہ کرا سکے لیکن جب آصف علی زرداری نے انھیں بحال کیا تو آصف علی زرداری کو اسکا کریڈٹ دیا جا نا چا ئیے تھا لیکن بد قسمتی سے ایسا ہو نہ سکاا صل میں ہما را سیا سی کلچر ہی کچھ ایسا ہے جس میں دو سرو ں کی پیشا نی پر الزام رقم کیا جا تا ہے اورساری کا میا بی اپنے کھا تے میں ڈا ل لی جا تی ہے۔نجا نے ہمیں وہ ادراک کب نصیب ہو گا جو حقا ئق کو کھلے دل سے تسلیم کریگا اسکا اظہارکرےگاور ا س پرپہرہ دےگابقولِ ڈا کٹرمقصود جعفری
لذتِ عشق سے محروم ہو ئے جا تے ہیں۔۔۔زندگی ہم تیرے محکوم ہو ئے جا تے ہیں
تم نے سنگلاخ چٹا نو ں سے مٹا ئے جو حروف۔۔بر سرِ آب وہ مرقوم ہو ئے جا تے ہیں

 

مینارہ نور مزاح آپ کے خطوط انٹرویو ساءنس  رپورٹس

تصاویر

اردو ادب

 
 
Email:-jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team