اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

 

Email:- 

Telephone:-         

 

 طا رق حسین بٹ

چیرمین پاکستان پیپلز ادبی فو رم ۔۔جنرل سیکر ٹری ہیو من را ئٹس مڈل ایسٹ

تاریخ اشاعت06-05-2010

اگلا نشا نہ

کالمطا رق حسین بٹ

یو این او کی حا لیہ رپو رٹ نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہا دت کے حوا لے سے بہت سے اہم سوا لا ت کو جنم دیا ہے ایک نئی بحث ہے جو ٹی وی پر شرو ع ہو گئی ہے ٹی وی اینکرز کو ایک ایسا مو ضو ع ہاتھ لگ گیا ہے جو ٹی وی پرو گرامو ں میں دلچسپی پیدا کر رہا ہے اور اسے عوا می حما ئیت حا صل ہو رہی ہے۔ عجیب صو رتِ حا ل ہے کہ سا ری حیا تی بی بی کو رلا نے وا لے،سنگبا ری کرنے وا لے اور دکھ دینے وا لے ا ینکرز مگر مچھ کے آنسو بہا کر بی بی کی محبت کے دعو ید ار بن رہے ہیں۔ کردار کشی کی مہم چلا نے وا لے ،جلا وطنی کو ہوا دینے والے ، الزام تراشی کے نشتر چلا نے والے اور جھو ٹی کہا نیا ں تراشنے والے صحا فی بی بی کے لہو کے وارث بن رہے ہیں ماں لا نوں ہیجلی تے ففے کٹنی میراناں کا بھر پور مظا ہرہ ہو رہا ہے حا لا نکہ شہا دت سے پہلے انھیں بی بی سے کتنی محبت تھی اس سے پاکستا نی قوم بخو بی آگا ہ ہے۔ انھو ں نے بی بی کو زندگی بھر جتنے دکھ دئے جیالوں کو سب پتہ ہے وہ انکے خفیہ عزائم اور سازشو ں سے بھی با خبر ہیںلہذا انسے استدعا کرتے ہیں کہ وہ پی پی پی کو اپنے انداز سے اس سا نحہ کی تفتیش کر نے دیں زیادہ وفا داری دکھا نے، ھیجلے بننے،اور غیر ذمہ دارانہ روش سے اجتناب کریں ۔ د ر اصل اسٹیبلشمنٹ کے پر وردہ اینکرز اپنی انتہا ئی کو شش میں لگے ہو ئے ہیں کہ پی پی پی کی قیا دت پر شکو ک و شبہا ت کا اتنا زیا دہ گند پھینک دیا جا ئے کہ عوام بی بی کے قا تل پی پی پی کی صفو ں میںتلاش کرنے پر مجبور ہو جا ئیں اور اسٹیبلشمنٹ کے مہر ے صاف بچ کر نکل جائیں وہ یہ ثا بت کرنے پر تلے ہو ئے ہیں کہ وہ لوگ جنکے ہاتھ بی بی کے خون سے رنگے ہو ئے ہیں پی پی پی کی صفو ں میںموجود ہیں کبھی وہ رحمان ملک کی طرف اشارہ کرتے ہیں کبھی با بر اعوان کی طرف انگلیاں اٹھتی ہیں اور کبھی نا ہید خا ن کو نشا نے پر رکھا جا تا ہے حتی کہ میڈیا آصف علی زرداری اور انکی ٹیم کے اہم افراد کو بھی اس سازش میں شریک کرنے کی سا زش کر نے سے نہیں چو ک رہا کالی مر سیڈ یزکے علاوہ میڈیا کو کچھ بھی دکھا ئی نہیں دے رہا ۔مقصد صرف اتنا ہے کہ پی پی پی پر الزامات لگا کر اسے خلفشار کا شکارر کر دیا جا ئے تا کہ کمز و ر حکو متی ہا تھ بی بی کے حقیقی قا تلو ں تک پہنچنے سے قا صر رہیںلیکن انھیں یاد رکھنا چا ئیے کہ ابکی بار قا تل قا نون کی گرفت سے بچ نہیںپا ئینگے کیو نکہ یہ جیالو ں کی محبت ،عزت، غیرت، وفا اور سر خرو ئی کا مسئلہ ہے۔
زند ہ رہ کر کیا کریں جب دلر با جا تا رہا۔۔۔ وہ گیا تو زند گا نی کا مزہ جا تا رہا
مرگِ گل پہ رو رہا ہے بلبلِ شو رید ہ سر۔۔ جس کے دم سے تھا سبھی لطفِ صبا جا تا رہا (ڈاکٹر مقصود جعفری )
بی بی کی پاکستان آمد کے وقت جنرل پر ویز مشر ف پاکستان کے صدر تھے لہذا انکی ذ مہ داری تھی کہ وہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو فول پروف سیکو رٹی مہیا کر تے لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ وہ تو آخری وقت تک بی بی پر دبا ﺅ ڈا لتے رہے کہ وہ پا کستان آنے کے خیا ل کو اپنے دما غ سے نکا ل د ے اگر ا سے پاکستان آنا ہے تو وہ ۸۰۰۲ کے انتخا بات کے بعد تشر یف لا ئے اور اگر اس نے قبل پا کستان آنے کی جسا رت کی گئی تو میری حکو مت حفا ظت کی ذمہ داری سے بری ا لذمہ ہو گی ۔بی بی کو عوام سے دور رکھنے کے سارے حربے استعمال کئے گے اور اسے خو فزدہ کرنے کے سا رے ہتھکنڈ ے آزما ئے گے لیکن وہ تو بھٹو کی بیٹی تھی ا سنے تو سر اٹھا کر جینا سیکھا تھا لہذا سر جھکا کر گزر جا نا اسکے لئے ممکن نہیں تھا۔وہ ان گیدڑ بھبکیو ں کو با لکل خا طر میں نہ لا ئی اسے آنا تھا وہ آئی ۔ ۸۱ ا کتو بر کو اسے ۰۵۱ افراد کی شہا دت کی سلا می پیش کی گئی لیکن جب اسنے پھر بھی پیچھے ہٹنے اور جھکنے سے انکا ر کر دیا تو اسے جا ن سے مار دینے کی دھمکی دے دی گئی۔ لیکن اسنے اس کے با و جو د بھی آگے بڑ ھنے کا فیصلہ کر لیا ۔ آزما ئش کی کٹھا لیو ں سے گزر کر بی بی ایسے مقام پر فا ئز ہو چکی تھی جہا ں اس کےلئے موت اپنی اہمیت کھو چکی تھی اور اگر میں یہ کہو ں کہ ا سکے اندر مو ت کو گلے لگا لینے کی خوا ہش ہر خوا ہش پر غا لب آچکی تھی تو بے جا نہ ہو گا۔بی بی نے ۳۳ سال تک جو جمہو ر ی جنگ لڑ ی ۷۲ دسمبر اسکا نقطہ عروج تھا۔ جمہو ری جنگ لڑتے لڑتے ا سنے شہا دت کو گلے لگا لیاوہ اپنی زندگی ہا ر گئی ہم سے جدا ہو گئی لیکن آ مر یت کو پاکستان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن کر کے اہلَ جہا ں کی انمٹ اور بے پایاں محبت کی سزا وار ٹھہری۔
مجھے اچھی طر ح سے یا د ہے کہ ۲۱ اکتو بر کو جب محترمہ بے نظیر بھٹو نے د بئی سے پاکستان جا نے کا اعلان کیا تو میں بھی پی پی پی یو اے ای کی دوسر ی قیا دت کے ساتھ بی بی ہا ﺅ س دبئی میں مو جو د تھا اور مجھے بی بی کو انتہا ئی قریب سے دیکھنے کا مو قع ملا تھا اتنا بڑا فیصلہ کرتے وقت بی بی بڑی پر سکون تھی کیو نکہ اسکی اصل طا قت اسکے جیا لے اسکے چا رو ں طرف کھڑے اس سے اپنی محبت کی گوا ہی اپنے لہو سے رقم کرنے کےلئے بےتا ب تھے۔ جیا لو ں کی محبت کو ئی تصو را تی شہ نہیں ہے بلکہ ایک ایسی ٹھو س حقیقت ہے جس سے تا ر یح کے صفحات بھرے پڑے ہیں لیکن ٹی وی اینکرز بی بی کی شہادت پر جیا لو ں کی طرف اشا رہ کر کے انکی محبت کا مذا ق اڑا ناچا ہتے ہیں اور یہ دکھانا چا ہتے ہیں کہ پی پی پی کے جیا لے اقتدار کی خا طر اسٹیبلشمنٹ کے ہا تھو ں میں کھلو نا بنکر اپنی محبو ب قا ئد کے قتل کی سا زش میں شریک ہو سکتے ہیں۔یا د رکھو اس طرح کے او چھے ہتھکنڈ و ں سے پی پی پی کے اندر انتشار نہیںپھیلا یا جا سکتا وہ جیا لے جنھو ں نے سرِ دار جئے بھٹو کے نعروں سے تاریخِ انسا نی کو نیا فخر اور ناز عطا کیا تھا اور اپنی قیا دت کے پسینے پر اپنا لہو بہا کر وفا ﺅ ں کی نئی تاریخ رقم کی تھی میڈیا ا نہی جیا لو ں کی پیشا نیو ں پر اپنی قا ئد کے قتل کی سا زش کا داغ لگا نے کی کو شش کر رہا ہے بے ہو دگی کی بھی کو ئی حد ہو تی ہے لیکن لگتا ہے پی پی پی دشمنی میں پاکستانی میڈیا اپنے آقا ﺅ ں کی خو شنو دی کی خا طر یہ اخلاق سوز کردار ادا کرنے کےلئے بھی تیا ر ہے۔ میڈ یا خود ہی الزام ترا شی کرتا ہے ا ور خود ہی اس پر فیصلہ بھی صادر کر د یتا ہے لیکن نشانہ پی پی پی کی قیا دت ہو تی ہے ۔ میا ں محمد نواز شریف کے جمہو ری کا روا ں پر بھی ۷۲ دسمبر کو حملہ ہو ا تھا جسمیں تین کا ر کن شہید ہو ئے تھے میاںصا حب ا س حملے میں با ل بال بچ گے تھے لیکن میڈیا کی طرف سے یہ آواز نہیں اٹھی کہ یہ حملہ میا ں صا حب کے رفقا ئے کار کی سا زش کا نتیجہ ہے حا لاں کہ مسلم لیگ کی تا ریخ سا زشو ں سے بھری پڑی ہے لیکن پی پی پی جسکی تا ریخ قر با نیو ں سے مزین ہے اور جنکی وفا ﺅں پر ساری دنیا گواہ ہے انہی پر اپنی قا ئد کے قتل کی سا زش کر نے کا الزام لگا نا افسوسناک ہے۔
شمعِ نظر خیال کے انجم جگر کے داغ۔۔جتنے چرا غ ہیں تیری محفل سے آئے ہیں
ہر ایک قدم اجل تھا ہر ایک گا م زندگی۔ ۔ہم گھو م پھر کے کو چہِ قا تل سے آئے ہیں ( فیض احمد فیض)
یو این او کی حا لیہ رپو ر ٹ ایجنسیو ں کی طرف اشا رہ کرتی ہے جو در حقیقت بہت طا قتو ر ہیں اور اس ملک کی حقیقی حکمرا ن ۔ جنکے سا منے میڈیا کو دم ما رنے کی مجا ل نہیں بی بی کے دن دھا ڑے قتل میں کو ن ملوث ہے اسے سمجھنے کےلئے کسی افلا طو نی منطق کی ضر ور ت نہیںپاکستانی ایجنسیو ں کے علا وہ کسی میں ایسا کرنے کی ہمت نہیں لیکں ہما را میڈیا س طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جر ات نہیں رکھتا انکی ساری تحقیق ، تفتیش اور الزا ما ت کا دا ئرہ پی پی پی کی قیا دت سے ذرا برا بر بھی نہیں ہٹتا کیو نکہ مقصد پی پی پی کو کمزور کرنا ہے۔ پا کستان کی بد قسمتی رہی ہے کہ یہا ں پر اسٹیبلشمنٹ نے سیا سی قیا دتو ں کو کبھی بھی پنپنے کا مو قع فرا ہم نہیں کیابلکہ جب بھی د ل چا ہا ما رشل لا لگا کر اقتد ا ر پر قبضہ کر لیا سیا سی قیا دتو ں پر غداری کے الزا مات لگا کر انھیں زندا نو ں کے حوا لے کر دیا اور نظر یہ ضر و رت کا سہا را لےکر آئینی حکو متو ں کو بر خا ست کر دیاا سٹیبلشمنٹ کی ساری قو ت پی پی پی کو کچلنے میں صرف ہو تی رہی ذو لفقا ر علی بھٹو نے عوا می حا کمیت کےلئے مزا حمت کی تو انکا عدا لتی قتل کر دیا گیامیر شا ہنو از بھٹو اور میر مر تضے بھٹو کو بھٹو کی اولاد ہو نے کی سزا دی گئی اور جب بی بی نے عوامی راج کی آواز بلند کی تو اسٹیبلشمنٹ نے اس آواز کو ہمیشہ کےلئے خا موش کر دیا۔کو ئی ہے جو اسٹیبلشمنٹ کی اس بے رحمی کا پردہ چا ک کرے ا سے سفا کیت سے روکے تا کہ ایک اور بھٹو اس کا اگلا نشا نہ بننے سے بچ جائے۔
 

مینارہ نور مزاح آپ کے خطوط انٹرویو ساءنس  رپورٹس

تصاویر

اردو ادب

 
 
Email:-jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team