اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-mrgohar@yahoo.com 

Telephone:- 92-300-4700092       

 

 طا رق حسین بٹ

چیرمین پاکستان پیپلز ادبی فو رم ۔۔جنرل سیکر ٹری ہیو من را ئٹس مڈل ایسٹ

 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت21-05-2010

 سا زش

کالم۔۔۔ طا رق حسین بٹ


محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کا دوسرا دورِ حکومت تھا اور ا سٹیبلشمنٹ حسبِ معمول پی پی پی حکو مت کو ختم کرنے پر تلی ہو ئی تھی او ر محتر مہ بے نظیر بھٹو اسٹیبلشمنٹ کے اس غیر آئینی دبا ﺅ کے سامنے سینہ سپر تھیں مقتدر حلقو ں کی خوا ہش تھی کہ مو جو دہ حکو مت کی بساط لپیٹ کر اپنے منظورِ نظر افراد کو اقتدار منتقل کیا جا ئے لیکن بی بی نے ایسے کسی بھی غیر جمہو ری فا ر مو لے کے تحت اقتدار سے الگ ہو نے سے انکار کر دیا تھا۔ بی بی کا نظریہ تھا کہ چو نکہ عوام نے پی پی پی کو ۵ سال کے لئے منتخب کیا ہے لہذا پی پی پی ۵ سال حکو مت کرنے کی آئینی طور پر مجا ز ہے ۔ ا سٹیبلشمنٹ کے ہا تھو ں حکو متو ں کی تبدیلی کا عمل اب ختم ہو جا ناچا ئیے عوام اپنے ووٹ سے جس جما عت کو حکو مت سا زی کا اختیا دیں وہ اپنی طے شدہ مدت پو ری کرے تا کہ پاکستا ن میں جمہو ریت کو اپنی جڑیں مضبو ط کر نے کا مو قع مل سکے۔ مقتدر حلقو ں کو بی بی کی یہ سوچ ایک آنکھ نہیں بھا تی تھی کیو نکہ وہ تو حکو متو ں کی اکھا ڑ بچھا ڑ سے اقتدار پر اپنی اجا رہ دا ری قا ئم رکھنا چا ہتے تھے اور ستم با لا ئے ستم دیکھئے کہ پاکستان کے اکثر و بیشتر سیا ستدان اسٹیبلشمنٹ کی اس سازش میں انکے حا شیہ بردار بنے ہو ئے تھے اور انکے فرنٹ مین کا کردار ادا کر رہے تھے۔ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ پی پی پی اور اسٹیبلشمنٹ کے در میان مخا صمت کی جس فضا کا آغا ز پار ٹی کے ابتدائی دنو ںسے ہو ا تھا اسکی شدت آج تک ختم نہیں ہو سکی بلکہ یہ مخا صمت ہر دور میں اسی طرح قا ئم و دائم رہی ہے یہ الگ با ت کہ اس کی شکل ا ہمیت اور انداز حا لات کے مطا بق بد لتے ر ہتے ہیں لیکن ٹکرا ﺅ کا وہ مادہ جو ان دو نو ں کے مزا ج میں ہے وہ کبھی بھی سرد نہیں ہو ا ۔
مقتدر حلقوں کا دبا ﺅ اور بی بی کا انکار ایک بحرا نی صو رت اختیا ر کئے جا رہا تھا بی بی پر اعتماد تھیں کہ اس دفعہ جمہو ریت فا تح ہو کر نکلے گی اور اسٹیبلشمنت کو شکست ہو جا ئیگی کیو نکہ حکو مت کو بر خا ست کر نے کا اختیار صدر کے پاس ہے اور چو نکہ صدارت کی مسند پر پی پی پی کا نامزد صدر جلو ہ افروز ہے لہذا حکومت کے خا تمے کے خواب دیکھنے وا لو ں کو ناکام و نا مراد لو ٹنا پڑے گا کیو نکہ صدر ایسا کو ئی بھی قدم اٹھانے سے انکار کر دےگا جس سے جمہو ریت کو نقصا ن ا ٹھا نا پڑے۔ بی بی پر اعتماد انداز میں اسٹیبلشمنٹ کو للکا ر رہی تھیں پار لیمنٹ کی با لا دستی کی خا طر کسی بھی غیر جمہو ری قوت کے سامنے جھک جانے سے انکار کر رہی تھیں اور بز عمِ خویش یہ سمجھ رہی تھیں کہ پا ر لیمنٹ کی با لا دستی کی اس مقد س جنگ میںپاکستان کی ساری جمہو ری قوتیں اسکا سا تھ دیں گی بی بی کی یہ خو د اعتما دی اسٹیبلشمنٹ کو آگ بگو لہ کر رہی تھی بی بی نے اسمبلی تحلیل کر نے کے معا ملے پر ا سٹیبلشمنٹ کے ہر دبا ﺅ کو قبو ل کر نے سے صا ف انکار کر دیا اور اعلان کر دیا کہ وہ اسمبلی بر خا ست کرنے کی بجا ئے اسمبلی کے فلو ر پر جان دینے کو ترجیح دے گی بی بی کے ذہن میں جمہو ر ی نظام کا جو تصور تھا اسنے اس پر عمل پیر ہو نے کا فیصلہ کر لیا وہ ہر قسم کے سیا سی نتا ئج کو بھگتنے کے لئے تیار تھی لیکن جمہو ری نظا م کی اسٹیبلشمنٹ کے ہا تھو ں رسوا ئی اور یرغما لی اسے کسی بھی حا لت میں منظور نہیں تھی اسنے جمہو ریت کی نا ﺅ کو ساحل مراد سے ہمکنار کرنے کا تہیہ کر لیا تھا اور اسکے لئے اسنے ہر قیمت ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا تھاپا ر لیمنٹ میں اسکا خطاب اسکی اسی جمہو ری سوچ کا حقیقی ترجمان تھا جو دو ٹوک ،لا جواب اور قا بلِ تقلید تھا ۔۔
دام ہر مو ج میںہے حلقہِ صد کا م نہنگ۔۔دیکھیں کیا گز رے ہے قطرے پہ گہر ہو نے تک
غمِ ہستی کا اسد جز مرگ کیا ہے علاج۔۔۔۔شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہو نے تک (مرزا اسد ا للہ غا لب )
بی بی کی اس سوچ کو اسٹیبلشمنٹ اپنے لئے بہت بڑا خطرہ سمجھتی تھی لہذا ضرو ری تھا کہ اس سوچ کے حامل افراد کو مزہ چکھا یا جاتا کہ آئیند ہ کسی کو اسٹیبلشمنٹ کے سامنے کھڑا ہو نے اور ان کی حکم عدو لی کی ہمت پیدا نہ ہو سکے یہی تھا وہ پسِ منظر جس میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی دو سری حکو مت کو ختم کر نے کا منصو بہ بنا یا گیا اور اس مقصد کے حصول کےلئے ملک کی ساری سیا سی جمو عتوں اورمیڈیا نے بھر پو ر کردار ادا کیا۔ کرپشن اور اقر با پر وری کی بے سرو پا دا ستا نیں بی بی کے سر تھو پ کر اخبارات کی زینت بنا ئی گئیں بڑی لمبی لمبی اور سنسنی خیز دا ستا نیںچھا پی گئیں میڈیا نے ایسی ایسی کہا نیا ں تخلیق کیں کہ عقل دنگ رہ جا تی ہے جھو ٹ کو خو شنما رنگو ں میں پیش کر کے حکو مت کے خا تمے کا جواز ترا شہ گیا ۔کبھی کبھی تو ایسے لگتا تھا کہ اگربی بی کی حکو مت نہ توڑ ی گئی تو کچھ لکھا ریو ں صحا فیو ں اور اخبا ر ما لکا ن کی سانسو ں کی ڈوری ضرو ر ٹوٹ جائے گی ۔ محتر مہ بے نظیر بھٹو کی ساری خوا ہشیں اس وقت دھر ی کی دھری رہ گئیں جب اسکے اپنے دورِ حکو مت میں ۹۱ ستمبر ۶۹۹۱ کو انکے بھا ئی میر مر تضے بھٹو کا کراچی میں بہیما نہ قتل کر دیا گیا اور اسی قتل کی بنیاد پر اسٹیبلشمنٹ کو گل کھلا نے کا مو قع مل گیا۔میا ں محمد نواز شریف نے سب سے زیا دہ منفی کردار ادا کیا صدر فا رو ق احمد خان لغا ری سے انکی ۳ گھنٹے کی ملا قات پی پی پی کے اقتدار کے تا بو ت میں آخری کیل تھی صدرِ پاکستان فا روق احمد خا ن لغا ر ی نے بی بی سے بےوفا ئی کر کے پی پی پی کی پیٹھ میں خنجر گھو نپ دیا اور کر پشن کے تحت پی پی پی حکو مت ختم کر دی عد ا لتِ عا لیہ نے بڑی فراخدلی سے صدارتی حکم پر مہرِتصد یق ثبت کر کے اسٹیبلشمنٹ سے اپنی وفا د ا ر ی کا ثبو ت دے دیا۔اپنے ہی منتخب صدر کے ہا تھو ں پی پی پی کی حکو مت کا خا تمہ اتنا بڑا وار تھاجس سے پی پی پی اپنے آپکو سنبھا ل نہ پائی اسٹیبلشمنٹ پی پی پی سے انتقام لینا چا ہتی تھی اور بی بی کو سبق سکھا نا چا ہتی تھی لہذا فروری ۷۹۹۱ کے انتخا بات میں پی پی پی کوعبر تناک شکست سے دو چار کیا گیا ۔اسٹیبلشمنٹ سے ٹکرا ﺅ کے جو نتا ئج پی پی پی کو بھگتنے پڑے انکے اثرات اتنے دو رس تھے جو آج تک ختم نہیں ہو سکے۔
۱۰۔ میر مر تضے بھٹو کا قتل۔۲۰۔حکو مت کا خا تمہ۔۳۰۔آصف علی زرداری کی گرفتا ری ۔۴۰۔ آصف علی زرداری پر میر مر تضے بھٹو کے قتل کا مقدمہ ۵۰۔آصف علی زرداری اور محترمہ بے نظیر بھٹو پر پا کستا ن میں مقد مات۔۶۰۔ آصف علی زرداری اور محترمہ بے نظیر بھٹو پر سو ٹزر لینڈ میں مقدمات ۷۰۔آٹھ سا لہ جلا وطنی کا کرب۸۰۔ پاکستان وا پسی میں رکا وٹیں۹۰ ۔ جلا وطنی کا خاتمہ ۰۱۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کا وطن وا پسی پر قتل۔
۰۱۰ ۲ کا سو رج ایک دفعہ پھر ہما رے سرو ں پر کھڑا ہے اور ہم سے بیگنا ہو ں کے خون کے حساب کا تقا ضہ کر رہا ہے جنھیں اسٹیبلشمنٹ نے بڑی بے رحمی سے اپنے را ستے سے ہٹا یا تھا۔ ایک بھٹو کل قتل ہو ا تھا ایک بھٹو آج قتل ہو ا ہے اور آنے والے کل میں کیا ہو گا اسکے بارے میں وثو ق سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ ان قا تلو ں تک پہنچنا کسی کے بس میں نہیں ہے کیو نکہ یہ ہاتھ اتنے مضبو ط ہیں کہ انکی جانب اٹھنے والے تما م ہاتھ پلک جھپکنے میں کاٹ دئے جا تے ہیں۔میں تو مو جو دہ حا لات کو اسی ڈگر پر دیکھ رہا ہو ں جہا ں پر یہ ستمبر ۶۹۹۱ میں تھے فر ق صرف اتنا ہے کہ اس وقت بی بی حکمران تھی اور آج آصف علی زرداری حکمر ان ہیںیقین کیجئیے کچھ بھی تو نہیں بدلا وہی قلم اور سنگین کی سازش جاری ہے ا ب کی بار کس کا لہو بہا یا جا ئے گاکسے تختہ دار پر لٹکا یا جائیگا کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے لیکن اتنا بہر حا ل طے ہے کہ پی پی پی پر بڑا مہلک وار ہو نے وا لا ہے پی پی پی کو اتحاد کی جتنی ضرو رت آج ہے شا ئد اس سے قبل اتنی ضرو رت کبھی نہیں تھی ایک طو فان ہے جو اسکی جا نب بڑھے جا رہا ہے اور اے ہڑپ کرنے اور ملیا میٹ کرنے کےلئے بےتاب ہے ۔وقت ابتلاءہے یہ وقتِ امتحا ں ہے یہ ۔ ما نگتا ہے ہم سے یہ عہد اک نیا ۔ نام ِ پا کستان پر نامِ بے نظیر پر ۔ آﺅ رقم کریں ہم اپنے لہو کی سرخی سے اس عہدِ نو کوپھر۔جبینِ ار ضِ پاک پر۔
تھم ہی جا ئے گی یہ گر دشِ غم کبھی۔۔ٹو ٹ جا ئے گی زنجیرِما تم کبھی
اب تو کچھ بھی دکھا ئی نہیں دے رہا۔۔شمع ہستی نہ تھی اتنی مدھم کبھی (ڈا کٹر مقصود جعفری)
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team