اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-mrgohar@yahoo.com 

Telephone:- 92-300-4700092       

 

 طا رق حسین بٹ

چیرمین پاکستان پیپلز ادبی فو رم ۔۔جنرل سیکر ٹری ہیو من را ئٹس مڈل ایسٹ

 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت28-05-2010

ضمیرِ انسا نی

کالم۔۔۔ طا رق حسین بٹ

   اس دینا میں ہر شخص مفا دِ عا جلہ کے حصول میں مگن ہے لیکن ظاہراّ ڈھنڈو را پیٹتا ر ہتا ہے اصول پسندی کا۔ در حقیقیت اصول پسندی اس کی ذا تی خو ا ہشو ں کے حصول میں اسکی ایسی ڈھا ل ہو تی ہے جو اسے دوسرو ں کی تنقید سے بھی بچا تی ہے اور اسکے لئے ہمدردی کے جذبات بھی ابھا رتی ہے۔ اپنی ذات کی تسکین کی خا طر وہ بہت سے دلفر یب نعرے تخلیق کرتا ہے جو اس کےلئے پنا ہ گاہ کا کام کرتے ہیںشا ئد خو د کو نقابو ں کے پیچھے چھپا لینا انسا نی فطرت کا بڑا نفسیا تی ہتھیار ہے اور جو شخص بھی اس ہتھیار کو جتنے بہتر انداز میں سر انجام دیتا ہے اتنا ہی زیا دہ کامیاب تصور کیا جا تا ہے۔ خررید و فرو خت کی اس منڈی میں ہر چیز بکتی ہے مغنیہ کا گیت، شا عر کی غزل،فنکار کا فن پا رہ،رقا صہ کا دلنشین رقص،مو سیقار کی خو بصور ت دھن،مر مر یں پیکر کے خطو ط میں پو شیدہ خظو ظ نفس کی خما ر انگیز مہ، چا ند سے چہرے، سپنے، آر زو ئیں اور خواب بکتے ہیں علم بکتا ہے اور اصول بکتے ہیں۔ خر یدو فرو خت کی اس عا لمی منڈی میں جسم بکتے ہیں جان بکتی ہے۔ کبھی کبھی بڑی نا یاب اشیا بھی بک جا تی ہیں لیکن انسا نیت اس وقت نو حہ خوا ں ہو جا تی ہے جب ضمیرِ انسانی اورغیر تِ انسا نی بک جا تی ہے کیو نکہ اس سے بڑ ی اور قیمتی متا ع انسان کے پاس اور کو ئی نہیں علا مہ اقبال اسکو انسا نی خودی سے تعبیر کر تے ہیں اور اسکے علمبردا روں کو معمارِ ِ انسانیت کہتے ہیں۔
یہ پیا م دے گئی ہے مجھے بادِ صبح گا ہی ۔۔کہ خو دی کے عا رفو ں کا ہے مقام پادشا ہی
تیری ز ند گی اسی سے تیری آبرو اسی سے۔ ۔جورہی خو دی تو شا ہی نہ رہی تو روسیا ہی (ڈا کٹر علامہ محمد اقبال)
اگر ہم پاکستانی سیا ست پر طا ئرا نہ نظر دو ڑا ئیں تو ہمیں دیکھ کر حیرا نگی ہو تی ہے کہ ضمیرِ انسانی کی خر یدو فرو خت میں ہم خو د کفیل ہو تے جا رہے ہیں ۔ جھو ٹ کو سچ اور سچ کو جھو ٹ کے لبا دے میںپیش کرنا روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ نہ کو ئی اصول ہے نہ کو ئی ضا بطہ ہے اور نہ ا خلا قیات بلکہ ایک دو ڑ لگی ہو ئی ہے کہ دو سرو ں کی آنکھو ں میں دھو ل کیسے جھو نکنی ہے اور غلط کو صحیح کیسے ثا بت کر نا ہے۔ اقتدار ہر سیا ست دان کی منزل ہو تا ہے لیکن اسکا بھی کو ئی طریقہ کار اور اصول ہو تا ہے دو سرو ں پر الزا مات کی با رش کر کے انھیں مجرم ثا بت کرنا اور خو د کو دنیا کا سب سے پاک، صاف اور پو تر انسان ثا بت کرنا کہاں کی انسا نیت ہے لیکن بدقسمتی سے ہما رے معا شرے میں یہی ہو رہا ہے۔ جب اخلا قی قدرو ں کا جنا زہ نکل جا ئے اور معا شرے با نجھ پن کا شکا ہو جا ئیں تو افراد کے رویے ایسے ہی ہو ا کرتے ہیں۔وطنَ عز یز میں آجکل عدلیہ او ر پا ر لیمنٹ کے درمیا ن اختیا رات کی ایک ہوشربا جنگ جا ری ہے جسمیں کو ئی فر یق بھی ہار ما ننے کو تیارنہیں ہے۔ اپنے اپنے مو قف کے حق میں دلا ئل کے انبار لگا ئے جا رہے ہیں لیکن یہ جنگ ہے کہ دھیمی ہو نے کی بجا ئے روز برو ز پھیلتی جا رہی ہے۔ کچھ لو گو ں کی شدید آرزو ہے کہ یہ جنگ شدید سے شدید تر ہو جا ئے کیو نکہ انکی بقا اس جنگ سے منسلک ہے لہذا وہ اس جنگ کو جاری رکھنے کےلئے ہر ممکن ہوا دے رہے ہیں ۔
سیا ست میں جو چیزسب سے اہم ہو تی ہے وہ ہو تی ہے عوامی را ئے اور اسکا احترام ۔عوام اپنی رائے ا کا اظہار ووٹ کی شکل میں کرتے ہیں اور پھر اسی وو ٹ کی قوت سے کسی خا ص جما عت کو ایک خا ص مدت تک کو حقِ حکمرا نی سے نو از دیتے ہیں تا کہ وہ جما عت مقرر ہ مدت تک امو رِ مملکت سر امجام دے کر عوا می امنگو ں کی ترجمان بنے اور انکے مسا ئل کو حل کرے پاکستان کے حا لیہ انتخا بات میں پاکستانی عوام نے پی پی پی کو اپنے مینڈیٹ سے نوا زا ہے اور انھیں ۵ سال کےلئے حکو مت کرنے کا اختیار دیا ہے لیکن پا کستا ن کی کچھ طا قتو ر قوتو ں کو یہ مینڈیٹ پسند نہیں ہے لہذا انھو ں نے عدلیہ کو ہوا بھرنی شر و ع کر دی کہ آپ نے جنرل پر ویز مشرف کی آمریت کے خلاف جمہو ریت کی شا ندار جنگ لڑی ہے لہذ ا ب پی پی پی کی مو جو د ہ حکو مت پر کڑی نظر رکھیں تا کہ معیارِ عدل قا ئم رہے۔ پا رلیمنٹ آپکے قلم کے نیچے ہے اور کسی میں آپکے حکم سے سرِ مو انحراف کی ہمت نہیں ۔ آپ جو فیصلے بھی کر ینگے پو ری قوم ان پر امنا و صدقنا کہے گی کیو نکہ آپ نے ایک آمر کو اقتدار سے الگ کرنے میں بنیا دی کردار ادا کیا ہے لہذٓ ا پی پی پی کی حکو مت آپکے سامنے کیا ہے۔۔
این آر او سے شرو ع ہو نے وا لا قضیہ اس وقت ایک بحر ا نی کییفیت میں داخل ہو چکا ہے سپر یم کو رٹ کے حا لیہ حکم کے اتبا ع میں وز یرِ دا خلہ رحمان ملک ضما نت کےلئے لا ہور ہا ئی کو رٹ حا ضر ہو ئے لیکن جج صا حب نے انھیں ضما نت دینے سے انکار کر دیا جسکا و اضع مطلب وزیرِ دا خلہ ر حمان ملک کی گر فتا ری تھی اور یہ اپنی نو عیت کا پہلا وا قع ہو تا اگر کسی ملک کے وزیرِ دا خلہ کی گرفتا ری عمل میں آجا تی اس ذلت ا میز صو رتِ حا ل سے بچنے کےلئے وزیرِ ا عظم پا کستان سید یو سف رضا گیلا نی نے صدرِ پا کستان آصف علی زرداری کو ایک سمری ارسا ل کی جسمیں رحمان ملک کی سزامعاف کر نے کئی استدعا کی گئی تھی ۔ صدرِ پا کستان آصف علی زرداری نے اس سمری پر دستخط کر کے رحمان ملک کی سزا معاف کر دی جس پر کچھ قانو نی ما ہرین نے شورشرا بہ مچا دیا اور اسے انصا ف کے قتل سے تعبیر کرنا شرو ع کر دیا۔ در اصل یہی ہیں وہ لوگ ہیں جو کہ عدلیہ اور حکو مت میں مو جو دہ تصا دم کو ہر حال میں جا ری رکھنا چا ہتے ہیں وہ عدلیہ کی پیٹھ تھپک رہے ہیں کہ وہ حکو مت کے اوپر چڑھ دوڑے کیو نکہ کمزور حکو مت عدلیہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی اور اگر حکو مت عدلیہ کے احکا مات سے صرفِ نظر کرے تو فو ج کو مدا خلت کی دعوت دے دی جا ئے ۔وہ بخو بی جا نتے ہیں کہ فو ج کا ادارہ حکو مت کے ما تحت ہوتا ہے اور وہ آئینی طور پر حکو مت کو اس طرح کا کو ئی اشا رہ تک بھی کرنے کا مجا ز نہیں ہوتا لیکن کیا کیا جا ئے یہ کھلے عام ہو رہا ہے اور فو ج کو اقتدار پر قبضہ کرنے کی کھلے عام دعوت دی جا رہی ہے اور پو ری قوم اس دعوت نا مے کو اپنی کھلی آنکھو ں سے دیکھ کر نادم، شر مندہ اور پریشان ہو رہی ہے۔۔۔
اس سارے کھیل میں سب سے خطر ناک پہلو پنجا بی ازم کا ہے ۔ ذو لفقار علی بھٹو کا مقدمہ لا ہو ر ہا ئی کورٹ میںچلا تھا۔ سپرم کو رٹ کے جن ججز نے بھٹو صا حب کی پھا نسی کے حق میں فیصلہ دیا تھا وہ بھی سارے پنجا بی تھے ذو لفقار علی بھٹو کو پھا نسی دینے کا عمل بھی پنجا ب میں ہی سر انجام پا یا تھا۔محتر مہ بے نظیر بھٹو کا قتل بھی پنجاب کی سر زمین پر ہی وقو ع پذ یر ہوا تھااور اب رحمان ملک کی ضما نت کی منسو خی کا ڈرا مہ بھی پنجاب میں ہی سٹیج کیا گیا حسنِ اتفاق دیکھئے کہ آصف علی زرداری کے خلاف ساری پٹیشنز بھی لا ہو ر ہا ئی کور ٹ میں جمع کروا ئی جا رہی ہیں صدر کی ا ہلیت کا سوا ل ہو، دو عہدوں کا معاملہ ہو،معا فی دینے کے حق کی با ت ہویا اس طرح کی دوسری پیٹیشنز کا ±سوا ل ہو یہ سارا ڈرا مہ پنجا ب میں کھیلا جا رہا ہے اور اس ڈرا مے کے سبھی کرداروں کو لوگ بڑی اچھی طرح سے جا نتے اور پہچا نتے ہیںمفادات کی سیا ست ضرور کیجئے لیکن خدا را اپنے اقتدار کی خا طرعوام میں نفر تو ں کے بیج مت بو ئیے کہ ان نفرتو ں نے پہلے بھی اس ملک کو دو لخت کرنے میں بنیا دی کردار ادا کیا تھا۔ پنجاب پاکستان کا دل ہے اسمیں سبکی محبت دھڑکتی ہے یہ دیش پریمیو ں کا خطہ ہے یہ صو فیا کی دھرتی ہے یہ ایسے سو ر ما ﺅ ں کا مسکن ہے جو دوسرں کےلئے ایثار اور قربا نی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ اہل پنجاب پاکستان کےلئے اپنی جان لٹا نا اپنے لئے با عثِ سعا دت سمجھتے ہیں وہ اپنی عزیز ترین متاع قربان کر سکتے ہیں لیکن پا کستان کی سالمیت، اسکے استحکام اور اسکی بقا پر کو ئی سمجھو تہ نہیں کر سکتے خدا ر ہو ش کے نا خن لیجئے اور اپنے ذا تی مفادات کی خاطر صو بے کے عوام کی محبت اور چا ہت کورسوا ہ مت کیجئے۔۔۔
کو ئی با قی نہ رہا ظلم چلا نے والا۔ رہ گیا آپ صلیب اپنی اٹھا نے وا لا
دیکھ انجام برا ئی کا برا ہو تا ہے۔گر گیا خود مجھے نظرو ں سے گرا نے وا لا (دا کٹر مقصود جعفری)
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team