پی پی پی ۶۰ ۲ ملتان کے حا لیہ ضمنی انتخاب
میں سید احمد مجتبے گیلانی کی شا ندار فتح نے
پنجاب میں پی پی پی کی عوامی مقبو لیت کو ایک
دفعہ پھر ثا بت کر کے چند روز قبل کے انتخا بی
معرکے کی یاد تا زہ کر دی ہے۔پنجاب میںچند
ہفتے قبل ایک انتخا بی دنگل کی فضا قا ئم ہو
ئی تھی جس میں قومی اور صو با ئی اسمبلی کے
چار حلقو ں این اے ۷۶۱ وہا ڑی، این اے ۸۷۱
مظفر گڑھ، ۳۶ فیصل آباد اور ۹۵۲ نیو جتو ئی پر
پو لنگ ۵۱ مئی کو ہوئی ان حلقو ں پر پو ری قو
م کی نظریں لگی ہو ئی تھیں کیو نکہ یہ پی پی
پی کی دو سا ل کے بعد اسکی عوامی مقبو لیت کا
معیار قرار پا نا تھا۔ در اصل پی پی پی کے
خلاف میڈیا نے اتنا شور مچا رکھا تھا جس سے
عوامی حلقو ں میں یہ تا ثر عام تھا کہ پنجاب
میں پی پی پی اپنی عوامی مقبو لیت کھو چکی ہے
لہذا مخالف جما عتیں انتخا بات میں پی پی پی
کو نا کو ں چنے چبوا ئیں گی لیکن اسوقت حیرت
کی انتہا نہ رہی جب ان انتخا بات میں پی پی پی
نے اعلی کا رکر دگی کا مظا ہرہ کر کے اپنے نا
قدین کی زبا نیں بند کر دیں این اے ۸۷۱ مظفر
گڑھ پر سبکی خصو صی نظریں جمی ہو ئی تھیں کیو
نکہ یہا ں سے پی پی پی کے جمشید دستی امید وار
تھے جنکے خلاف میڈیا نے پو رے زورو شور سے
اپنی مہم چلا ئی تھی اور انکی کردار کشی میں
کو ئی کسر نہیں اٹھا رکھی تھی ۔ انھو ں نے
دستی صا حب کی ہار کو اپنی انا کا مسئلہ بنا
لیا تھا اور اپنی ساری تو پو ں کا رخ دستی صا
حب کی طرف مو ڑ دیا تھا۔ دلچسپ با ت یہ ہے کہ
الیکشن کے ایک دن پہلے دستی صا حب کے خلاف ٹی
وی پر خصو صی پر و گرام نشر کئے گے جن میں ان
پر جھو ٹ مکر اور فریب کے الزا مات عا ئد کئے
گے۔ میڈیا کی انتہا ئی کو شش یہ تھی کہ دستی
صا حب کو ایک ایسا شخص ثا بت کیا جا ئے جو
عوام کی نما ئند گی کا قطعا اہل نہیں ہے لہذا
وہ عوام کو اس بات پر ابھا رتے رہے کہ جمشید
دستی کو ہرانا قا نو ن کی فتح ہے لہذا قا نو ن
کی با لا دستی اور فتح میں میڈیا کی اس مہم کا
بھر پور ساتھ دیا جا ئے۔۔
الیکشن سے چند روز قبل این اے ۸۷۱ مظفر گڑھ
میں وزیرِ اعظم پاکستان سید یو سف رضا گیلا نی
نے ایک انتخا بی جلسے سے خطاب کیا اور عوام سے
جمشید دستی کی حما ئیت کاوعدہ لیاچو نکہ وزیرِ
اعظم پاکستان انتہا ئی قا بل احترام شخصیت ہیں
لہذا ان کی اپیل نے وو ٹر ز پر مثبت اثر کیا
اور یو ں دستی صا حب کی مقبو لیت میں اہم
کردار ادا کیا جسکا وا ضع ثبو ت جمشید دستی کی
بھر پور فتح کی شکل میں ہما رے سا منے ہے۔
دستی صا حب کا قصور یہ ہے کہ وہ جا گیر دارانہ
پسِ منظر نہیں رکھتے بلکہ ایک متوسط گھرا نے
کے چشم و چرا غ ہیں۔ وہ لو گ جو خا ندا نی وجا
ہت اور جا ہ و جلال کے ما لک ہیں انکے خلاف
میڈیا بھی حر کت میں آنے سے پہلے سو چتا ہے۔
ڈگری کے حوا لے سے صرف جمشید دستی ہی وا حد
شخص نہیں تھے جن پر الزام لگا یا گیا تھا بلکہ
اس میدان میں اور بھی بڑے بڑ ے شہسوا ر تھے
لیکن صرف دستی صا حب کو کیو ں نشا نہ بنا یا
گیا اس کی وجہ با لکل صاف ہے کہ دستی صا حب کا
تعلق پی پی پی سے ہے اور وہ کو ئی فیو ڈل بھی
نہیں ہیں لہذا انکو نشا نہ بنا نا آسان تھا۔
غلام مصطفے کھر اور نوابزا دو ہ افتخار خان کے
سا منے کھڑا ہو نا کو ئی معمو لی با ت نہیں ہے
لیکن بجا ئے اسکے کہ دستی صا حب کو انکی اس
جرا ت پر کہ انھو ں نے جا گیر دارو ں کو انکے
گھر میں جا کرللکا را ہے انھیں خراجِ تحسین
پیش کیا جا تا الٹا میڈیا نے انکی کردار کشی
کا فیصلہ کرلیا تا کہ انکے فیو ڈل لارڈز ان سے
خوش رہیں۔۔
تا لے ہما رے لب پہ ہیں ہم بات کیا کریں ۔۔۔۔اہلِ
وطن سے شکو ہ ِ حا لات کیا کریں
ہم بے قصور ہو کے بھی ٹھہرے قصور وار۔۔۔اب اس
سے بڑ ھ کے قتلِ غمِ ذات کیا کریں (ڈا کٹر
مقصود جعفری)
سپریم کور ٹ آف پاکستان نے جمشید دستی کے حوا
لے سے کو ئی ایسا فیصلہ نہیں کیا جسمیں دستی
صا حب کو مجرم قرار دیا گیا ہو سپریم کور ٹ نے
جمشید دستی کو اختیار د یا تھا کہ وہ یا تو
سپریم کور ٹ کی کاروا ئی کا سا منا کریں یا
مستعفی ہو کرنئے مینڈیٹ سے اسمبلی میںوا پس
آجا ئیں۔جمشید دستی نے دوسرے آپشن پر عوامی
عدا لت میں جاننے کا فیصلہ کر لیا اور عوا م
نے انکے اس جرا ت مندا نہ فیصلے کو پذیرا ئی
بخش کر عوا می عدا لت کی سپر میسی پر مہرِ
تصدیق ثبت کر دی در اصل ہما رے ہا ں میڈیا نے
یہ تصور کر لیا ہے کہ عوا می را ئے کو تشکیل
دینا اسکے با ئیں ہاتھ کا کھیل ہے لہذا جس
انداز سے وہ چا ہے گا ویسی ہی عوا می رائے
تشکیل پا ئیگی جو کہ در ست نہیں ہے۔ میڈیا نے
بھر پو ر انداز میں اپنا زور لگا یا کہ دستی
صا حب اسمبلی تک نہ پہنچ پا ئیں لیکن عوام نے
میڈیا کی بے سرو پا مہم پر قطعا کو ئی دھیا ن
نہیں دیا بلکہ اپنی سیا سی بلو غت کا مظا ہرہ
کرتے ہو ئے جمشید دستی کو اسمبلی میں پہنچا کر
میڈیا کے منہ پر زبر دست طمانچہ مار دیا۔ پی
پی پی کی پہچان یہ ہے کہ یہ کمزور طبقو ں کی
نما ئندگی کرتی ہے اور جمشید دستی اسکی انتہا
ئی عمدہ مثا ل ہیں۔ عوام نے میڈیا کی زہر آلود
مہم کو جسطر ح ہوا میں بکھیر دیا ہے و ہ قا بلِ
غور ہے۔ میڈیا کے اندر بڑی بے چینی تھی کہ کسی
طرح جمشید دستی ہار جا ئے تا کہ انھیں یہ دعوی
کرنے کا مو قع مل جا ئے کہ پا کستا نی سیا ست
انکی مٹھی میں بند ہے لیکن میڈیا کو اسو قت
ذلت امیز شکست کا سا منا کر نا پڑا جب پی پی
پی نے انکے خطر نا ک با ﺅ نسر پر چکھا ما ر کر
پو ری با زی کو پلٹ کر رکھ دیا۔ میڈیا پی پی
پی کی اس خوبصو رت شا رٹ پر ابھی تک دم بخو د
ہے ،سکتے میں ہے، مبہو ت ہے اور نیم غشی کی حا
لت میں ہے۔ میڈیا کو جان لینا چا ئیے کہ انکی
حیثیت پرِ کا ہ سے زیا دہ نہیں، عوام میں انکی
کو ئی سا کھ نہیں اور انکے الفا ظ کا کو ئی
تقدس اور بھرم نہیں کیو نکہ انکے بغض ،حسد ا
اور معتصبا نہ رویے نے ا نھیں یہ دن دکھا ئے
ہیں لہذا میڈیا کو اپنی پا لیسی پر از سرِ نو
غورو فکر کرنا ہو گا اور چند لو گو ں کو ٹا
رگٹ کرنا اور اپنے مخا لفین کی پگڑی اچھا لنے
کا مکر و ہ کھیل بند کرنا ہو گا کہ عوام اس
گھٹیا اور جانبد ارانہ کھیل سے نفرت کرتے ہیں۔۔
پی پی پی کے شریک چیر مین آصف علی زرداری اور
وزیرِ اعظم پاکستان سید یو سف رضا گیلا نی خصو
صی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انھو ں نے میڈیا
کے منفی پرا پیگنڈے پر کا ن نہیں دھرا اور وہی
فیصلہ کیا جو حلقے کے لو گو ں کا مطا لبہ تھا
لوگ جمشید دستی کے حق میں تھے لہذا پی پی پی
نے انھیں ٹکٹ دےکر کا ر کنو ںکی خوا ہشا ت کا
مان رکھ لیا اور کار کنو ں نے جمشید دستی کی
مہم کو عوا می رنگ دے کر انکی جیت کو یقینی
بنا دیا۔لیڈر شپ ٹا ک شوز کی بنیا دو ں پر
نہیں بلکہ حقا ئق کی بنیا د و ں پر فیصلے کر
تی ہے جو عوا می امنگو ں کے ترجما ن ہو تے ہیں
لہذا یہی وجہ ہے کہ پی پی پی نے مو جو دہ
انتخا بات میں اعلی کا ر کر دگی کا مظا ہر ہ
کر کے نا قدیں کو چپ کرا دیا ۔
مسلم لیگ (ن) کو ان ا نتخا بات سے بڑی زک
پہنچی ہے صو بے کی سب سے بڑی جما عت ہو نے کے
نا طے وہ پنجا ب میں صرف فیصل آباد سے ملک آصف
کی صو با ئی اسمبلی کی نشست پر کا میا بی حا
صل کر سکی اس نشست کے علاوہ وہ صو بے کی ساری
نشستو ں پربری طرح پٹ گئی مسلم لیگ (ن )پچھلے
کچھ عر صہ سے مڈ ٹرم انتخا ب کا شو شہ چھو ڑ ر
کر پی پی پی کو بلیک میل کر رہی تھی لیکن لگتا
ہے کہ مو جو دہ انتخا بی نتا ئج کی وجہ سے
اسکے مڈ ٹرم کے غبا رے سے بری طرح سے ہوا نکل
گئی ہے ۔مسلم لیگ (ن ) کو اپنی او قا ت کا پتہ
چل گیا ہے مو جو دہ نتا ئج ا سکے لئے لمہ فکر
یہ ہیں ا سکے پنجا ب کی بے تاج با د شا ہت کے
سار ے دعو ے نقش بر آب ثا پت ہو ئے ہیں۔ان
انتحابات میں سب سے زیا دہ ہزیمت غلام مصطفے
کھر کو اٹھا نی پڑی ۔قوم محترمہ بے نظیر بھٹو
شہید کی مفا ہمتی سیا ست پر دل و جان سے فدا
ہے اور چا ہتی ہے کہ مو جو دہ نا زک دور میں
با ہمی اتحا د اور معا و نت سے پاکستان کو اس
دلدل سے نکا لا جائے جسمیں ایک آمر کی نا قص
پایسیو ں نے اسے پھنسا دیا ہے۔ میا ں بردا را
ن کو مڈ ٹرم انتخا بات کی سوچ کو خدا حا فظ
کہہ کر اس مفا ہمتی پا لیسی پر لبیک کہنا ہو
گا جسکی شمع محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنے
لہو سے رو شن کی تھی۔ جمہو ریت کےلئے بی بی کی
اسی عظیم قربا نی کی وجہ سے لوگ پی پی پی سے
بے پنا ہ محبت کرتے ہیں اور جمشید دستی کی جیت
اسی محبت کا منہ بو لتا ثبو ت ہے۔
اشکو ںکے جگنو ¾و ںسے اندھیرا نہ جا ئےگا۔۔شب
کا حصار تو ڑ کوئی آفتاب لا
ہر عہد میں رہا ہو ں لو گو ں کے درمیان۔۔میری
مثال دے کو ئی میرا جواب لا ( عوامی شا عر
حبیب جا لب )
|