|
 |
|
|
|
|
|
|
Email:- |
tariq@albahar.ae |
|
 |
|
|
|
|
|
|
|
|
تاریخ اشاعت:۔16-07-2010
|
یلغار
|
کالم۔۔۔ طا رق حسین بٹ |
پاکستانی سیاست میں سنسی خیزی ہر دور
میں خاص شہرت کی حا مل رہی ہے۔ کسی بھی قومی مسئلے سے عوم کی توجہ ہٹا
نا مقصود ہو تو اسی سنسی خیزی کا سہارا لیا جا تا ہے ۔پاکستانی عوام سب
کچھ بھو ل کر اس سنسی خیزی اور عجو بہ پسندی کے دام میں گرفتار ہو جا
تے ہیںاور پھر وہ ہا ئے ہا ئے کار مچتی ہے کہ الا ماں۔ ایسی ہی صورتِ
حال ایک دفعہ پھر پنجاب اسمبلی میں میڈیا کے خلاف ایک قرار داد کی وجہ
سے پیدا ہو گئی ہے۔ ثنا اللہ مستی خیل کی دھوا ں دار تقریر نے جلتی پر
تیل کا کام کیا اور اسمبلی کے سامنے ایک ایسی قرار داد رکھ دی گئی
جسمیں میڈیا کو اپنی حدود میں رکھنے کی کو شش کی گئی تھی ۔اسمبلی نے
قرارداد متفقہ طو ر پر منظور کرلی ۔اس قرار داد کی منظور ی کے وقت وز
یرِ اعلی پنجاب بھی اسمبلی میں مو جو دتھے اور انکی اشیر واد اور مرضی
سے ہی یہ قرار داد پیش کی گئی تھی اور ساری مسلم لیگ (ن) نے میاں شہباز
شریف کے اشارے پر ہی اس قرار داد کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن اس قرارد
پر میا ں محمد نواز شریف کے جذبا تی اور ڈرا ما ئی اعلان نے سب کو
حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ میا ں صاحب کا سارا نزلہ ثنا اللہ مستی خیل پر
گرا اور انھیں مسلم لیگ سے اٹھا کر با ہر پھینک دینے کی بھڑ ک مار دی
گئی جو صرف بھڑک تک ہی محدود ہے۔ اگر کسی شخص پر پار ٹی کے مفا دات کو
داﺅ پر لگانے کا اطلاق ہو تا ہے تو وہ سب سے پہلے میاں محمد شہباز شریف
ہیں اور اسکے ساتھ ان سب ممبرانِ صو با ئی اسمبلی پر بھی پارٹی کے مفا
دات کو داﺅ پر لگانے کا اطلاق ہو تا ہے جنھو ں نے قرار داد کے حق میں
ووٹ دیا تھا لیکن سبکو چھوڑ کر صرف ثنا اللہ مستی خیل کو نشا نہ بنا نا
کہاں کی جمہو ریت ہے۔ بجا ئے اسکے کہ چھوٹے میا ں صاحب کو شو کاز نو ٹس
دیا جا تا اور انکی جگہ کسی دوسرے مو زوں شخص کو پنجاب کی وزا رتِ اعلی
پر فا ئز کیا جا تا تو پو ں کا سارا رخ ثنا اللہ مستی خیل کی طرف مو ڑ
دیا گیا ہے تا کہ چھو ٹے بھا ئی جان محفوظ ہو جا ئیں۔
چند مخصوص پاکستانی سیاست دا نو ں کی یہ پر انی روش ہے کہ وہ اپنی
غلطیو ں کی سزا ہمیشہ کمزور کا ر کنو ں کو دیتے ہیں اور انھیں قربا نی
کا بکرا بنا کر اپنے مفادات حا صل کرتے ہیں۔انسا ن میں اتنی تو اخلا قی
جرات ہو نی چا ئیے کہ وہ جس چیز کو حق سمجھتا ہے اس پر ڈٹ جا ئے ۔ اپنا
نقطہ نظر عوام کے سامنے رکھے اور عوام کو قائل کرے کہ اس کا نقطہ نظر
صحیح ہے اور اسی میں قوم کی بھلا ئی ہے۔ لیکن پا کستانی سیا ست کا تو
با وا آدم ہی نرا لا ہے جیسے ہی میڈیا نے پنجاب اسمبلی کی قرارداد کے
خلاف سخت مو قف اختیار کیا میاں برادران کے ہاتھ پا ﺅں پھو ل گئے اور
انھو ں نے یو ٹرن لے کر سارا ملبہ ثنا اللہ مستی خیل پر گرا دیا اور
یوں اس معاملے سے با لکل پاک صاف نکل جا نے کی کو شش کی لیکن انکی یہ
کو شش بار آور نہیں ہو ئی کیو نکہ عوام بخو بی جا نتے ہیں کہ ثنا اللہ
مستی خیل نے قرار داد میاں برادران کی اشیرواد کے ساتھ ہی پیش کی تھی ۔میڈیا
کو دبا ﺅ میں رکھنے کی خا طر پنجاب اسمبلی سے قرارداد کی منظور ی کے
پیچھے میاں برادران کے علا وہ اور کو ئی نہیں ہے۔ یہ الگ پا ت ہے کہ
میڈیا کے خوف نے میا ں صاحب کو سیاسی پینترا بدلنے پر مجبورکیا جسکا
نشا نہ ثنا اللہ مستی خیل بنے۔
زند گی بھر ذہن و دل پر خوف کے سا ئے رہے۔۔ہا ئے سچا ئی کے کتنے پھول
مرجھا ئے رہے
روشنی کے دشمنو ں نے روشنی ہو نے نہ دی۔۔ایک مدت تک خیال و فکر دھند لا
ئے رہے ( عوا می شا عر حبیب جا لب)
´ حا لیہ دنو ں میں پی پی پی کے خلاف میڈیا کی یلغار ، شور شرابہ اور
اودھم کسی سے ڈ ھکا چھپا نہیں ۔ چند اینکرز نے صدرِ پاکستان آ صف علی
زرداری کے خلاف جو ذاتی جنگ شروع کر رکھی ہے اور انکے خلاف جس طرح کی
گھٹیا با زا ری اور غلیظ زبان استعمال کی گئی ہے اس سے ہر شخص بخو بی
آگاہ ہے۔ ذا تی دشمنی، انا پرستی اور خود پر ستی کا جسطرح کا مظا ہرہ
چند اینکرز کی طرف سے دیکھنے میں آیا ہے اس سے سر شرم سے جھک جا تے ہیں
لیکن وہ پھر بھی الزا مات کی اپنی ڈفلی بجا نے سے باز نہیں آرہے۔ یہ
وہی صحا فی ہیں جنھو ں نے اپنی ذند گی میں شہید بی بی اور قائدِ عو ا م
کو بھی معاف نہیں کیا تھا اور ان پر شدید الزا ما ت لگا ئے تھے ۔پی پی
پی کا ہمیشہ سے یہ مو قف رہا ہے کہ الزا مات کی سیاست کو بند ہو نا چا
ئیے اور ایک ایسی سچی اور صاف ستھری صحا فتی روا ئت کا آغاز کیا جا نا
چا ئیے جسمیں میڈیا کردار کی کشی کی بجا ئے قو می ا مور پر حکو مت کی
راہنما ئی کا فریضہ سر انجام دے لیکن ایسی کسی تجویز پر میڈیا کے کان
پر جوں تک نہ رینگی اور وہ اپنی بے ھنگم بے سری اور بے تکی را گنی بجا
نے کی روش سے باز نہ آیا جسکا لازمی نتیجہ وہی ہو نا تھا جو ہم سب دیکھ
رہے ہیں۔
اسلام کے اندر انتہا ئی نا پسند یدہ چیز الزام ترا شی ہے اور الزام لگا
نے وا لے کے لئے سخت تعز یرات ہیں لیکن ہمارے ہاں تو الزام لگا نا با
ئیں ہاتھ کا کھیل ہے اور پاکستانی میڈیاا س میں بڑا خود کفیل ہے جسکا
مظا ہرہ ہم ہر روز کھلی آنکھو ں سے دیکھتے ہیں ۔ پی پی پی کی حکو مت کے
خلاف خوب گل افشا نی کی گئی ،اسکی رخصتی کی تا ریخیں دی گئیں اسے غیر
مستحکم کیا گیا لیکن یہ تو پی پی پی کے صبر اور بردا شت کی حد ہے کہ
اسنے میڈیا کی خود ترا شیدہ کہا نیو ں پر کو ئی ایکشن نہیں لیا اور
میڈیا کے چند بغض امیز اینکرز سے کو ئی باز پرس نہیں کی لیکن کیا اسکا
مطلب یہ لیا جا ئے کہ اسطرح کی شترِ بے مہار صحا فت کو جاری و ساری
رکھنے کی مکمل آزا دی دی جا ئے ۔ نہیں کبھی نہیں ۔ میڈیا اپنی حدود میں
رہ کر اپنے فرائض سر انجام دے تو قوم کی اس سے بڑی خوش قسمتی اور کیا
ہو سکتی ہے لیکن ہمارے ہاں خفیہ ہا تھو ں کی کا رستانی کی بدو لت میڈیا
نت نئے شو شے اور الزاما ت لگا کر اپنے آقا ﺅ ں کو خوش تو کر لیتا ہے
لیکن اس سے قومی کردار پر جو منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور قو می رو یو
ں میں جو زوال پذ یری دیکھنے میں آتی ہے اسکی ذمہ داری کس کے کند ھو ں
پر ڈا لی جا ئےگی ۔
کہتے ہیں کہ ہر ادارے میں ہمیشہ اصلاح کی گنجائش ہو تی ہے لہذا پنجاب
اسمبلی کی متفقہ قرارداد کو اگر اصلاح کے تنا ظر میں لیا جا تا تو زیا
دہ بہتر ہو تا لیکن ہما رے ہا ں تو ہر شخص خود کو عقلِ کل کا ما لک
سمجھتا ہے اور کسی دو سر ے کو اس با ت کا اختیار دینے کو تیا رنہیں ہو
تا کہ اسمیں بھی خا میاں ہیں جنکی اصلا ح کی جا سکتی ہے۔ مو جو دہ دور
میں میڈیا جسطرح حدود فرا موش ہو چکا ہے اس میں اصلاح کی گنجائش ہے اس
کےلئے کسی ایسے ضا بطے کی ضرو رت شدت سے محسوس ہو رہی ہے جسکی مو جو
دگی میں کسی کی پگڑی نہ اچھا لی جا سکے اور اسکے خلاف الزا مات کی بو
چھاڑ نہ کی جا سکے ۔کسی کا میڈیا ٹرا ئل نہ کیا جا سکے اور چند اینکرز
اپنی ذا تی پسندو نا پسند سے حقا ئق کو توڑ مروڑ کر پیش کر کے صا حب ِعزت
لو گوں کو بدنام نہ کر سکیں۔ وقت آگیا ہے کہ پا ر لیمنٹ الزا ماتی
انداز کی صحا فت کی حو صلہ شکنی کےلئے نئی قا نو ن سا زی کرے تا کہ
شرفاءکی پگڑیا ں اچھا لنے کی روش کا خا تمہ کیا جا ئے اور ایسی صحا فت
کا آغاز ہو سکے جسمیں حقا ئق کو عوامی عدا لت میں پیش کیا جا سکے تا کہ
عوام ا ن حقا ئق کی بنیا د پر قیادت کا محا سبہ کر سکیں اور ایسےی
قیادت کا انتخاب کر سکیں جوصا حبِ کردار ہو۔۔
میڈیا جمہو ریت کا انتہا ئی اہم ستون ہے۔ اسکی آزادی کے لئے سیاسی
جماعتوں نے اپنا لہو د ے کر اسکی حر مت کو حا صل کیا ہے ۔پا کستان میں
کو ئی ایک ذی شعور شخص بھی ایسا نہیں ہو گا جو میڈیا کی آزادی سلب کر
نے کے حق میں ہو گا لیکن میڈیا کو بھی اپنی اصلاح کر لینی چا ئیے ۔
خفیہ ہا تھو ں میں کھیلنے اورلو گوں کی پگڑیا ں اچھالنے کی بجا ئے قو
می مسا ئل پر اظہارِ خیال کر کے لو گوں میں قومی شعور اجا گر کر نا چا
ئیے۔ مجھے امید ہے کہ میڈیا اپنی صفو ں میں ان کا لی بھیڑو ں کو جو
انکی بدنا می کا باعث بن رہی ہیں اپنی صفو ں سے با ہر نکال پھینکے گا
تا کہ میڈیا اور پار لیمنٹ با ہم مل کر جمہو ریت کی مضبو طی اور
استحکام کےلئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔
دامن در یدہ ،چاک گریباں لئے ہو ئے۔ ۔لیکن جئے ہیں عظمتِ انساں لئے ہو
ئے
روشن ہے سوزِ عشق سے قلبِ حزیں میرا۔۔اک شمعِ طور ہو ں ، تہِ داماں لئے
ہو ئے (ڈا کٹر مقصود جعفری)
|
 |
 |
 |
 |
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
 |
E-mail:
Jawwab@gmail.com |
|
|
|