اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
 
Email:-

tariq@albahar.ae

 
 
 
 
 
 
 
تاریخ اشاعت:۔05-09-2010

۔۔۔ روما نس ۔۔۔

کالم۔۔۔ طا رق حسین بٹ


طار ق حسین بٹ(چیر مین پاکستان پیپلز ادبی فورم)
۷۷۹۱ کا زما نہ تھا اور پاکستان قومی اتحادنے ذو لفقار علی بھٹو کی آئینی حکو مت کے خلاف تحریک چلا رکھی تھی جیسے جیسے تحریک آگے بڑھتی چلی گئی اس تحریک کے قائدین کے رویوں میں متشد دانہ تبدیلی آتی چلی گئی۔ قومی اتحاد کے سب سے مقبول قائد ریٹا ئرڈ ائیر مارشل ا اصغر خان نے اس وقت کے فوجی جر نیلو ں کو خطوط لکھ کر ذولفقار علی بھٹو کی آئینی حکو مت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے کی دعوت دے ڈا لی۔ قومی اتحاد اور فوج میں گہری سازش کے تحت جنرل ضیا الحق نے بھٹو صاحب کی آئینی حکو مت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا ۔اصضر خان نے اعلان کر رکھا تھا کہ بھٹو صاحب کو کو ہا لہ کے پل پر پھا نسی دی جا ئیگی وہ خود تو اپنی اس خوا ہش کی تکمیل نہ کر سکے لیکن انکی اس خوا ہش کو جنرل ضیا الحق نے شب خون کے ذریعے عملی جامہ پہنا دیا اور بھٹو صاحب کو قتل کے جھو ٹے مقدمے میں پھا نسی کا سزا وار ٹھہرا کر راستے سے ہٹا دیا گیا۔
دستار بھی ا چھلی تھی قلم سر بھی ہوا تھا۔ یہ حادثہ اک روز میرے گھر بھی ہوا تھا
بیٹھا تھا شفیق ایک پرندہ جو شجر میں۔ ہونا تھا شکار اس کو سو اڑ کر بھی ہوا تھا ( شفیق سلیمی)
۹۹۹۱ میں میاں محمد نواز شریف کے دورِ حکو مت میں ایک د فعہ پھر فوجی شب خون کی صدا ئیں بلند ہو نا شروع ہو ئیں اور فوج کو ملکی معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی ترغیبات کا آغاز ہو گیا جو کہ ۲۱ اکتو بر کو اس وقت حقیقت کا ر و پ اختیار کر گیاجب جنر ل پر ویز مشرف نے میاں محمد نواز شریف کی آئینی حکو مت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا اور میاں صا حب کو ایک معا ہدے کے تحت ۰۱ سال کے لئے جلا وطن کر دیا ۔میاں صاحب اپنے اہل و عیال کے ساتھ سعودی عرب میں رہا ئش پذیر ہو گے اور جنر ل پر و یز مشرف سیا ہ و سفید م کے ما لک بن کر اپنے حواریو ں کے ساتھ اقتدار کے مزے لو ٹتے رہے اور ظلم کا بازار سجاتے رہے۔
آج ایک دفعہ پھر وہی آوا زیں سنا ئی دے رہی ہیں کہ ملکی سالمیت خطرے ہیں ہے لہذا اسے بچا نے کے لئے فوج اپنا کردار ادا کرے۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور تحریکِ انصاف کے چیر مین کے بیا نات پرا نے دور کے واقعات کی صدا ئے باز گشت ہیں اگر چہ پلو ں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ گیا ہے لیکن فوج کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے عزائم میں رتی برابر فرق نہیں آیا۔فوجی شب خون کی راہ ہموار کرنے کےلئے فوج نے بہت سے ہر کارے پال رکھے ہیں جو بوقتِ ضرورت ملکی سالمیت کا سہارا لے کر فوج کو مدا خلت کی دعوت دیتے ہیں۔وہ ملکی مفادات کا ڈھنڈور اا یسی پر سوز اور د لد وز آواز میں پیٹتے ہیں کہ جھوٹ پر سچ کا گمان ہو نے لگتا ہے۔ پاک فو ج کے ڈھڈ ورچی فوجی شب خون کے راستے کی ساری را ہیں ہموار کر تے چلے جا تے ہیں اور یوں ایک اور مارشل لاءقوم کا مقدر بن کر جمہو ریت کا گلہ گھونٹ دیتا ہے۔
اس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ الطاف حسین کی ایم کیو ایم کی پیدا ئش جنرل ضیا الحق کے مارشل لاءمیں ہو ئی تھی جسکا وا حد مقصد سندھ میں نئے اتحا دی تلاش کرنے تھے اور پی پی پی کو سندھ میں کمزور کر نا تھا۔ ایم کیو ایم نے جنرل ضیا ا لحق کا بھر پور ساتھ دیا تھا اور کرا چی میں کسی بڑے عوامی ردِ عمل کو ابھر نے نہیں دیا تھا عمران خان بھی جنرل ضیا ا لحق کے خاص مصا حبین میں شمار ہو تے تھے لیکن چو نکہ اس زما نے میں انکی کو ئی جماعت نہیں تھی لہذا وہ جنرل ضیا ا لحق کی حما ئت میں اسطرح ریلیاں اور جلسے جلوس منعقد نہ کر سکے جیسے جلسے جلوس الطاف حسین نے کئے تھے لیکن جنرل ضیا ا لحق سے عمران خان کی عقیدت کسی سے ڈھکی چپھی نہیں
جنرل پر ویز مشرف کے مار شل لا میں وہ جما عت جس نے اقتدار کا بھر پور لطف اٹھا یا وہ ایم کیو ایم تھی۔ کراچی کےلئے جنرل صا حب نے خزا نو ں کے منہ کھو ل دئے اور ان خزا نو ں سے ایم کیو ایم نے جو موج میلہ کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے عمران خان بھی جنرل صاحب کی مدح سرا ئی میں کسی سے پیچھے نہیں تھے ایوانِ صدر میں عمران خان کی حا ضری اور جنرل پر ویز مشرف کی قدم بوسی کرنا روز مرہ کے معمولات تھے جنرل پر ویز مشرف سے عمران خان کی گاڑھی چھنتی تھی کیو نکہ جنرل پر ویز مشرف نے انھیں کسی بڑے عہدے کا جا نسہ دے رکھا تھا۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ فروری ۲۰۰۲ میں جنرل پر ویز مشرف خانم میمو ریل ہسپتال تشریف لا ئے تھے اور انھوں نے خانم میمو ریل ہسپتال کےلئے کر وڑ وں روپوں کے عطیا ت کا اعلان کیا تھا مستقبل کے وعدے وعید بھی ہو ئے تھے اور خان صاحب کوحکو متی سیٹ اپ میں اہم ذمہ داری کی یقین دہا نی بھی کروا ئی گئی تھی لیکن برا ہو ۲۰۰۲ کے انتخا بات کا جسمیں تحریکِ انصاف بری طرح سے پٹ گئی اورعمران خان کے چور دروازے سے اقتدار پر قبضہ کرنے کے سارے خواب چکنا چور ہو گئے۔
یہ ۲۰۰۲ کے الیکشن ہی تھے جنھوں نے عمران خان اور جنرل پر ویز مشرف کے درمیان دوریو ں کو جنم دیا اور عمران خان جنرل پر ویز مشرف کے ناقدین میں شمار ہو نے لگے۔ ہاتھ نہ پہنچے تھو کڑوی کے مصداق کل کے چہیتے جنرل پر ویز مشرف انتہا ئی برے نظر آنے لگے۔ عمران خان نے نیا پینترا بدلامیاں برادران سے پینگیں بڑھا نی شروع کر دیں اور یوں جنرل پر ویز مشرف سے عمران خان کی مخا صمت کا آغا ز ہوا جو ان کے اقتدار سے علیحد گی تک جاری ہا ۔ تاریخ ایک دفعہ پھر خود کو د ہرا رہی ہے اور عمران خان ایک دفعہ پھر ایک نئے عزم کے ساتھ اقتدار کی مہم جو ئی میں مارشل لا کی حمائت میں نکل آئے ہیں دیکھئے اس دفعہ انکے مقدر میں کیاآتا ہے لیکن ایک بات تو بہر حال طے ہے کہ عمران خان کی پو زیشن ۹۹۹۱ سے بھی بد تر ہے۔ انکی جما عت میں کو ئی دم خم نہیں ہے انتخا بات جیتنا انکے بس کی بات نہیں لہذا عمران خان کی قسمت میں ر سو ا ئی کے علا وہ کچھ نہیں آئےگا۔ وقت آنے پر اہم کھلا ڑی عمر ان خان کی جما عت کو پیچھے دھکیل کر چوہدری برادران کی طرح مسندِ اقتدار پر جلوہ افروز ہو جا ئینکے اور عمران خان ایک دفہ پھر اقتدار کا منہ تکتے رہ جا ئینگے
میڈیا اور عدلیہ کی آزادی کے بعد سیا سی منظر نا مہ کا فی حد تک بدل چکا ہے لہذا مذہبی جما عتیں، میڈیا، عدلیہ اور فوج کا ایک نیا غیر مرئی اتحادبن کر سامنے آیا ہے جسکا مقصد سیاسی حکو متوں پر اپنا دبا ﺅ بنا ئے رکھتا ہے۔ پی پی پی کی حکو مت کے خلاف بہت سے حلقوں کو ہمیشہ تحفظات ر ہے ہیں لہذا پی پی پی کی حکو مت کے خلاف انکے الزا مات روز مرہ کا معمول ہیں انکا اصل ھدف حکو مت کی شہرت کو دا غدار کرنا ہو تا ہے اور وہ یہ کام بڑی خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہے ہیں۔ فوج نے حا لیہ دنو ں میں اپریشن راہِ نجات اور موجو دہ سیلاب میں جسطرح سے عوم کی حفا ظت کا کردار ادا کیا ہے اس نے فوج کی قدرو منزلت میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے لہذا فوج کے حاشیہ برداروں نے ذاتی مفاد کےلئے فوجی مداخلت کا جواز پیدا کر رکھا ہے حالانکہ وہ بھی جانتے ہیں کہ فوجی مدا خلت ملکی مسائل کا حل نہیں ہے جمہو ریت ہی اس ملک کا مقدر ہے اور اسی میں اس ملک کی بقا اور سلا متی کا راز پنہاں ہے لہذا ہمیں ہر ایسی تجویز کا جس سے جمہو ریت کی گا ڑی پٹری سے اتر جا ئے پو ری قوت سے ابطال کرنا ہو گا اور جمہو ریت کو اس ملک میں جاری و ساری رکھناہوگا۔
جمہو ری نظام کی اس سے بڑی کامیا بی اور کیا ہو سکتی ہے کہ مسندِ صدارت پرایک ایسا شخص جلوہ افروز ہے جس نے جمہو ریت کے لئے اپنی جوانی کے ساڑھے گیا رہ سالو ں کا خرا ج دیاہے لہذا اسکی مو جو دگی میں ساری سا ز شیں دم تو ڑتی جا ئینگی۔ اسکی اقتدار سے رخصتی کےلئے بڑے پا پڑ بیلے گئے لیکن اسنے اپنی فہم و فرا ست اور بہتر حکمتِ عملی سے سبکی امیدوں پر پا نی پھیر دیا۔ مخا لفیں یا د رکھیں جمہو ریت اور شب خون کے درمیا ن صرف ایک پارٹی حا ئل ہے اور اسکا نام ہے پی پی پی ۔ فوج عدلیہ میڈیا شدت پسند قوتیں اور سیاسی ادا کار زور لگا کر تھک گئے ہیں لیکن وہ پی پی پی کی حکو مت کا بال بھی بیکا نہیں کر سکے کیو نکہ اس جماعت کی بنیا دوں میں شہیدو ں کا لہو ہے۔ اندھیا ں اٹھتی ر ہینگی طوفان آتے رہینگے لیکن جمہو ریت اپنا سفر جا ری و ساری ر کھےگیکیو نکہ پا کستان کا قیام جمہو ریت کا تحفہ ہے قائد کی قیادت کا عظیم اور مقدس مظہرہے۔ پاکستانی عوام کو جمہو ریت کے ساتھ خصوصی روما نس ہے لہذا عوام جمہو ریت کی حفا ظت کےلئے سر بکف نکل کر اس کےلئے جدو جہد کر تے رہینگے اپنا لہو نچھا ور کرتے ر ہینگے اور قربانیاں دیتے رہینگے کہ یہی سب سے بڑا سچ ہے۔
 

 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team