.gif) |
Telephone:- 1-514-970-3200 |
Email:-jawwab@gmail.com
|
مرکزی صفحہ پر
جانے کے لیے کلک
کریں |
|
ویاگرا اتنا
بھی اچھا نہیں |
اگر
جنسی مسائل کی بنیادی وجہ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہو تو ویاگرہ اس کا حل
نہیں ہے: ماہر
جنسی میڈیسن کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ ویاگرا استعمال کرنے والوں کی
آدھی سے زیادہ تعداد کو اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔
ڈاکٹر جیفری ہیکٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ایستادگی کے
مسائل کا شکار ہونے والوں مرد لاکھوں پاؤنڈ گولیوں پر ضائع کر رہے
ہوں جبکہ ان کا اصل مسئلہ جنسی عمل کے لیے کارآمد مادے یا
ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہو۔
انہوں نے یہ بات جنسی مسائل کی تشخیص اور علاج کے سلسلے میں نئی
ہدایات کے اجراء کے موقع پر کی ہے۔
یہ ہدایات میچوریٹاس اور ہیومن فرٹیلیٹی نامی مجلوں میں شائع ہوئی
ہیں۔
برمنگھم میں واقع گُڈ ہوپ ہسپتال میں جنسی صحت کے ماہر اور برٹش
سوسائٹی فار سیکشوئل میڈیسن کے سابق صدر نشین، ڈاکٹر جیفری ہیکٹ کا
کہنا ہے کہ جنسی مسائل کے ساتھ جی پی کے کلینک میں آنے والے زیادہ تر
افراد کو عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی شکایت ہوتی ہے۔
ان کہنا ہے کہ چالیس سال سے زائد عمر کے چالیس فیصد افراد کو یہ
شکایت ہوتی ہے جبکہ ان میں سے ہر پانچویں شخص کا اصل مسئلہ جنسی عمل
کے لیے کارآمد مادے یا ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہے۔
مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون کی بلند ترین سطع عموماً بیس سے تیس سال کے
درمیان ہوتی ہے اور اس کے بعد اس میں عمر بھر کمی آتی رہتی ہے، لیکن
ہو سکتا ہے کہ اس کمی کی وجہ کوئی اور بیماری ہو۔
ڈاکٹر ہیکٹ کا کہنا ہے کہ کم ٹیسٹوسٹیرون کی وجوہات میں ذیابطیس اور
دل کے امراض ہو سکتے ہیں اس لیے اس کی تشخیص بھی ضروری ہے۔
’وہ افراد جن کو ویاگرا سے فائدہ نہیں ہو رہا ان کے کیسوں پر نظرثانی
ہونی چاہیے۔ اگر جنسی مسائل کی بنیادی وجہ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہو تو
ویاگرا اس کا حل نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اگر ٹیسٹوسٹیرون کی تبدیلی کا کہا جائے تو یہ علاج
مریضوں کی زندگیاں بدل سکتا ہے۔
جنسی مسائل کی تشخیص اور علاج کے سلسلے میں نئی ہدایات میں برٹش
سوسائٹی فار سیکشوئیل میڈیسن نے اس بات کی اہمیت پر زور دیا ہے کہ
ڈاکٹر مریضوں سے ان کی جنسی زندگی اور اس بارے میں پائی جانے والی
کسی بھی تشویش کے بارے میں پوچھیں۔
|
عورتوں میں
ایڈز کے انفیکشن کو کم کرنے کے لیے ایک نئی تیار شدہ ویجائنل جل
متعارف |
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے ایڈز اور
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایڈز کی وبا کو روکنے کے لیے ایک نئی
ایجادکی
رپورٹس کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق عورتوں میں ایڈز
کے انفیکشن کو کم کرنے کے لیے ایک نئی تیار شدہ ویجائنل جل بہت
مددگار ثابت ہوگی۔ یواین ایڈز کے ڈائریکٹر مائیکل سیڈیبے نے کہا ہے
کہ اس جل کے ٹسٹ نتائج خواتین کے لیے بہت حوصلہ افزا ہیں۔ انہوں نے
کہا کہ یہ جل عورتوں کے لیے انفیکشن کے خطرے سے بچنے کے لیے پہلا
آپشن ہوگی۔ یہ تبصرہ انہوں نے منگل کو ویانا میں عالمی ایڈز کانفرنس
کے موقع پر کیا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹر مارگریٹ چن کا
کہنا ہے کہ انکی تنظیم اس نئی پروڈکٹ کو زیادہ سے زیادہ دستیاب بنانے
کے لیے تیزی سے اقدامات کرے گی کیونکہ کلینیکل ٹرائل کے بعد یہ
پروڈکٹ محفوظ اور موثر نظر آتی ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جل
کو جسے مائکرو بائی سائڈ بھی کہا جاتا ہے کے موثر اور محفوظ ہونے کے
تعین کیلیے ابھی مزید تحقیق کرنا ہوگی۔ مزید تحقیق سے پہلے اسے پبلک
تک پہنچانا درست نہ ہوگا۔جنوبی افریقی محققین کا کہنا ہے کہ وہ
عورتیں جو جنسی اختلاط سے پہلے یا بعد میں یہ جل جس میں ٹینو فاور
نامی دوا شامل ہے ، استعمال کرتی ہیں ان میں انفیکشن کی شرح 50 فی صد
کم ہوجاتی ہے۔ اس جل کا موازنہ ایک سال تک ایک پلسیبو جل سے کیا گیا
ہے۔نئی جل کے تقریبا ڈھائی سال کے عرصیمیں استعمال میں انفیکشن کی
شرح میں کمی 39 فی صد تھی۔ |
|
|
|