اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-                                                            iqbal-janjua@gmail.com    

Telephone:-       

 

 

 

تاریخ اشاعت22-04-2010

مرد عورت کا گھر
اس میں کوئی شک نہیں کہ گھر میں مرد عورت بچے موجودہوتے ہیں نظام ایسا مثالی ہونا چاہیے کہ یہ گھر جنت بن جائے اکھاڑہ نہ ہو جس میں ہر وقت خرافات لڑائی جھگڑا اور چپقلش ہو ظاہر ہے کہ ایک سربرا ہ ہونا چاہئے کہ اختلاف کی صور ت میں اسکی بات سب کے لیے قابل قبول ہو اسلام نے سر براہی مر د کو دی ہے ۔ ارشاد رب العزت ہے : الرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللہ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّبِمَا أَنفَقُوْا مِنْ أَمْوَالِہِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللہ مرد عورتوں پر حاکم ہیں ان فضیلتوں کی بنا پر جو اللہ نے بعض کو بعض پر دی ہیں اور یہ کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں نیک عورتیں وہی ہیں جوشوہروں کی اطاعت کرنے والی ہوں ان کی غیبت میں ان چیزوں کی حفاظت کرنے والی ہوں جن کی خدا نے حفاظت ملی ہے ۔ (سورہ نساء : ۳۳ ) اچھی عورت جس کے وجود سے گھر جنت بن جائے جس کی خوش اخلاقی کی وجہ سے مرد گھر میں آنے پر خوشی محسوس کرے ۔ ان کی صفات قرآن مجید نے بیان کی ہیں ارشاد رب العزت ہے: عَسٰی رَبُّہ إِنْ طَلَّقَکُنَّ أَنْ یُّبْدِلَہ أَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْکُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ۔ اگر بنی تمہیں طلاق دے دیں تو بعید نہیں کہ ان کا رب تمہارے بدلے انہیں تم سے بہتر بیویاں عطا فرمائے (بہتر بیویوں کی صفات) وہ عورتیں جو مسلمان مومنہ اطاعت گذار تو بہ کرنے والی عبات گذار رب پربھروسہ رکھنے والی ہوں۔(تحریم،۵) ارشاد رب العزت ہے : وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَةٌ وَاللہ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ ۔ "عورتوں کو بھی دستور کے مطابق ویسے ہی حقوق ہیں جو مردوں کو حاصل ہیں اللہ کی طرف سے مردوں کو عورتوں پر بر تری حاصل ہے ۔ اللہ بڑا غالب آنے والا حکمت والا ہے ۔"(سورہ بقرہ :۲۲۸ ) گھر کی چار دیواری میں نظام عورت نے چلانا ہے ۔ مرد کا حق عورت اسکی اجازت کے بغیر گھر سے باہر قدم نہ رکھے کھانا پکا نا صفائی کرنا دوسرے گھر کے دوسرے کام کاج کرنا عورت کا تفضل ہے مہربانی ہے اچھائی ہے نہ کہ واجبات میں سے ہیں اس میں مرد عورت برابر کے انسان ہیں ۔ تیری تکمیل تیری نسل کی بقا کا دارو مدار عوت پر ہے تیرے گھرمیں تیری دعوت پر دوست کی حیثیت سے بیوی کی حیثیت سے شریک کار کی حیثیت سے آئی ہے ۔ نوکرانی نہیں کنیز نہیں اچھا برتاؤ کرو یاد رکھو مرد ناراض تو عورت جنت سے دور عورت کے حقوق اد ا نہیں ہوتے تو مرد جنت سے بے بہرہ رہے گا۔
ایک سے زیاہ ز وجہ
قبل از اسلام تعدد ازواج کا رواج تھا عام طورپر محبت یا بچوں کی کثرت ایک سے زیادہ ازواج کی سبب تھی۔ بعض اوقات یہ تصور بھی کہ خاندان میں عورتیں زیادہ اور مرد کم ہیں اورعورت کو تحفظ کی ضرورت ہے لہذا تعددازواج کا سلسلہ چل نکلا ۔ اسمیں کوئی قید نہیں تھی، امراء مال دار لوگ بہت زیادہ شادیاں رچا لیتے تھے ۔ جو عورت اچھی محسوس ہوتی اسے اپنے گھر لے آتے ۔ اسلام نے فطرت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک سے زیادہ نکاح کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ عورت کو تحفظ حاصل ہو ۔ جس سے محبت ہے زناکاری میں نہ پڑ جائے یا اس کی خواہش پوری ہو جائے لیکن اس کو محدود کر دیا…صرف چار میں ۔ پھرباقاعدہ حکم و اجازت ایک شادی کی ہے، دوسری شادی مشروط بشرط ہے اور وہ ہے انکے مابین انصاف و عدالت ۔ گویا تعداد کے لحاظ سے مہدود ۔ پھر عدالتسے بھی مشروط۔ تاکہ ضرورت کومدنظر رکھتے ہوئے دوسری شادی کرلی جائے لیکن انصاف کادامن چھوٹنے نہ پاتے۔ایسا نہ ہو کہ یہاں پہلی بیوی کے حقوق غصب ۔ اوردوسری راحت وعیش میں ۔ نہیں نہیں انصاف و عدالت لازم اورپھر خدائی پرستش بھی ہوگی۔ ارشادِ رب العزت ہے: فانکحوا اما طاب لکم من النساء امثنی و ثلاث و رباع فان خفتم الاقد لوا فواحدة او ما ملکت ایمانکم ذلک ادنیٰ ان لا تعولوا۔ جو دوسری عورتیں تم کو پسند آئیں ان میں سے دو یا تین یا چار سے نکاح کرلو۔ تمہیں خوف ہو کہ ان میں عدل نہ کر سکوگے کہ تو ایک ہی عورت یا لونڈی جس کے تم مالک ہو کافی ہے ۔ یہ ناانصافی سے بچنے کی بہتر ین صورت ہے ۔ (نساء،۳) جو رواج پہلے چل رہے تھے کہ لوگ کثرت سے شادیاں رچاتے تھے بعض تو سو سے بھی زیادہ شادیاں کرلیتے تھے ۔اسلام نے اسے دو شرطوں سے مشروط کردیا ۔ ۱) صرف چارتک محدود کر دیا ۔ اس سے زیادہ کی اجازت نہیں دی ۔ ۲) عدالت و انصاف لازمی ہے عدم انصاف کا خوف ہو تو دوسری شادی جائز نہیں یہ سب کچھ کیوں ۔بے سہارا عورت کو سہارا مل جائے۔کثرت سے عورتوں کا نکاح ہو جائے ۔ کسی کی چاہت دل میں ہے تو غلط راستہ کی بجائے صحیح راستہ سے خواہش پوری ہوجائے ۔آج مغرب کی حالت دیکھیں بعض ممالک میں ۳۵فیصدسے زیادہ حرام زادے موجو د ہیں ۔ عورت کھلونا بن چکی ہے کمائی کا ذریعہ بن گئی ہے ۔عورت کی بے چارگی ا س قدر کہ اس کا کوئی سہارا نہیں چند دن اس کو ساتھ پھر ایا پھر چھوڑ دیا پھر کہیں اور …عظمت عورت کا تقاضا اچھے مرد کا ساتھ ہے جو عزت کا محافظ ،غیرت کا محافظ اور ضروریات زندگی کا ضامن ہو ۔یہ ہے عورت کی شان

  

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team