اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
ایڈیٹر کی ڈاک
ڈاکٹرز کارنر
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 

نفلي نمازيں

نماز اشراق
نماز اشراق کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔
نماز چاشت
نماز چاشت کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔
نماز اوابين
نماز اوابين کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔
تہجد
نماز تہجد کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

صلواتھ تسبيح

صلواتھ تسبيح کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

صلواتھ حاجات

صلوتھ حاجات کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

نماز توبہ

نماز توبہ کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

نماز کسوف

نماز کسوف کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

نماز خسوف

نماز خسوف کے بارے ميں تفصيل سے پڑھيں۔

محرم کي فضيلت
محرم کي فضيليت اور
منکرات مروجہ کي مذمت

ارشاد فرمايا رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے کہ سب سے افضل رمخان کے بعد اللہ تعالي کا مہينہ محرم ہے يعني اس کي دسويں تاريء کو روزہ رکھنا رمضان کے سوا اور سب مہنوں کے روزہ سے زيادہ ثواب رکھتا ہے، مسلم اور جب آنحضرت رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم مدينہ ميں تشريف لائے تو يہود کو عاشورہ کا روزہ رکھتے ہوئے پايا، اس لئے آپ نے ان سے فرمايا يہ کيا دن ہے جس ميں تم روزہ رکھتے ہو تو انہوں نے کہا، يہ بڑا دن ہے اس ميں اللہ تعالي نے موسي اور ان کي قوم کو نجات عطا فرمائي اور فرعون اور اس کي قوم غرق ہوئي، پس موسي عليہ سلام نے اس دن کا روزہ بطور شکر کے رکھا تو ہم بھي اس کا روزہ رکھتے ہين، پس ارشاد فرمايا رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم تو ہم زيادہ حق دار اور قريب ہيں موسي کے تم سے، پھر رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے اس کا روزہ رکھا اور دوسروں کو اس روزہ کا حکم ديا، متفق عليہ کہ عاشورا کا روزہ کفارہ ہوجاتا ہے، اس سال کا يعني اس سال کے چھوٹے گناہوں کا جوس اس سے پيشتر گزرچکا ہے، مسلم اور حديث شريف ميں ہے کہ جب رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے روہ رکھا اور اس کے روزہ کا حکم ديا انہوں نے يعني صحابہ نے عرض کيا کہ يہ ايسا دن ہے جس کو ہيود اور انصاري معظم سمجھتے ہيں، تو آپ نے ارشاد فرمايا کہ اگر ميں آئندہ سال تک زند رہا تو 9 تاريخ کو بھي ضرور روزہ رکھوں گا،مسلم اور ارشاد فرمايا رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے روزہ رکھو تم عاشورہ کا اور مخالفت کرو اس ميں يہود کي اور وھ اس طرح کہ روزہ رکھو اس سے ايک دن پہلے کا يا ايک دن بعد کا غرض تنہا عاشورہ کا روزہ نہ رکھ، اس سے ايک پہلے يا بعد کا ملا لينا چاھئيے جمع الفائد عن احمد و البزارابلين و اليہ ذہب فہا فاکر ہو انفراد عاشورا بالصوم اور حديث شريف ميں ہے کہ عاشورہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پيشتر بطور فرضيت رکھا جاتا تھا۔
پس جب رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو جس نے چاہا عاشوارا کا روزہ رکھا اور جس نے چاہا نہ رکھا، جمع الفوائد عن الستہت الالنسائي اور ارشاد فرمايا رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے جس شخص نے فراخي کي اپنے اہل و عيال پر خرچ ميں عاشورہ کے دن، فراخي کرے گا، اللہ تعالي اس پر رزق ميں تمام سال رزينو بيہقي و في المرتھ قال العراقي لہ طرق بعضہا صيح و بعضہا علي شرط مسلم، پس يہ دو باتيں تو کرنے کي ہيں، ايک روزہ رکھنا کہ وہ محتسب ہے دوسرے مصارف ميں کچھ فراخي کرنا اپني حثيت کي موافق اور يہ مباح ہے اس کے علاوھ اور سبکي جاتي ہيں خرافت ہيں، لوگ اس دن ميلہ لگاتے ہيں، اور حضرات اھلبيت رضوان اللہ عليہم اجمعين کے مصائب کا ضکر کرتے ہي> اور ان کا ماتم کرتے ہيں اور مرثيہ پڑھتے ہيں اور روتے چلاتے ہيں اور بعض لوگ تو تعزيہ اور علم وغيرہ بھي نکالتے ہيں، اور ان کے ساتھ شرک و کفر کا معاملہ کرتے ہيں يہ سب باتيں واجب الترک ہيں، شرعيت ميں اس ماتم غيرہ کي کوئي اصل نہيں ہے بلکہ ان سب امور کي سخت ممانعت آئي ہے۔

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved