اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

 

تاریخ اشاعت:۔03-02-2010

شکر گزاری

قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ انسان اپنی پیدائش ہی پر غور کرے۔ موجودہ طریق تولید نہایت معیاری طریق ہے۔ اس سے ایسی اولاد پیدا ہوتی ہے، جو اپنے والدین سے بھی مختلف ہوتی ہے اور آپس میں بھی مختلف ہوتی ہے۔ نیز اولاد میں اپنے والدین کے خصائص آگے لے جانے کے زیادہ مواقع ہوتے ہیں۔ ہمیں افزائش نسل کے موجودہ جنسی طریق کار کا شکر گزار ہو نا چاہئے کہ اس نے آباء و اجداد کی دو مختلف سمتوں کے خصائص سے مختلف ٹکڑے اکٹھے کئے اور انہیں ایک نئے وجود میں جمع کر دیا۔ اگر انسانوں میں ’’ایموبا‘‘ ہی کے طریق کیمطابق اضافہ ہوتا تو ہر شخص اپنی والدہ کی ہوبہو نقل ہوتا اور سب لوگ تقریباً ایک جیسے ہوتے۔ اس صورت میں ہم اپنی موجودہ شاندار بدنی ترقی کے علاوہ اس تنوع سے بھی محروم رہ جاتے جو کارخانہ حیات کی جان ہے‘ ۔ مگر حق تعالیٰ نے بکمال رحمت و شفقت انسان کو قسم قسم کا پیدا کیا۔ (سورہ 71: آیہ 14)۔
اب ہر نئے بچے کیلئے اپنے پیچھے ماں اور باپ دونوں کی جانب سے وراثت کے طویل سلسلے رکھنے کے باعث ترقی کے لامحدود امکانات موجود ہیں اور ان سے فائدہ اٹھانا یا نہ اٹھانا اس کے اپنے اختیار میں ہے۔
انسانی بدن حیرت انگیز کمال کا نمونہ ہے۔ یہ اعلیٰ درجہ کی آٹومیٹک مشین ہے، جس کی چھوٹی موٹی مرمت بھی خود بخود ہوتی جاتی ہے۔ ہم انسانی جسم کو اعلیٰ منظم مثالی معاشرہ سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ اس کی بنیادیں اور ستون ہڈیوں کا پنجر ہے، جس پر باقی سب کچھ تعمیر کیا گیا ہے اس ڈھانچے کے اندر مختلف خاندان یا گروہ ہیں، جو سارے بدن کے مشترکہ مفاد کیلئے ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔ ان میں بڑے بڑے گروہ حسب ذیل ہیں۔
1۔ خوراک ہضم کرنے اور فضلہ خارج کرنے کا نظام، 2۔ سانس لینے کا نظام، 3۔ گردش خون کا نظام، 4۔ اعصابی نظام، 5۔ غدودی نظام، 6۔ افزائش نسل کا نظام۔
ہمارے جسم اور بیرونی دنیا میں بہت مشابہت ہے۔ قدیم صوفیا انسان کو عالم اصغر اور کائنات کو عالم اکبر کہتے ہیں‘ جس طرح دنیا میں بڑے طاقتور ممالک بھی ہیں اور چھوٹے چھوٹے کمزور ممالک بھی۔ اسی طرح جسم میں دل‘ پھیپھڑے اور دماغ بڑی طاقتیں ہیں اور جس طرح دنیا میں اگر کوئی ملک برے حالات سے دوچار ہو جائے، تو اس کا اثر دوسرے ممالک پر پڑتا ہے، اسی طرح اگر کوئی عضو بیمار ہو جائے تو اس سے سارا بدن متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا مگر ایسے اچانک حالات سے نبٹنے کیلئے قدرت نے بہت سے دانشمندانہ انتظامات کر رکھے ہیں۔