اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

 

تاریخ اشاعت:۔24-03-2010

اجل

سورہ الاعراف میں فرمایا۔ ’’اور ہر قوم کیلئے ایک اجل ہے پھر جب انکی اجل آجاتی ہے نہ وہ لوگ ایک گھڑی پیچھے رہتے ہیں اور نہ (ایک گھڑی) آگے بڑھتے ہیں‘‘ یوں نظر آتا ہے جیسے ہندو قوم کی اجل قریب آپہنچی ہو قوموں کی تباہی کا سب سے بڑا سبب ظلم ہے‘ اسکے بعد دوسرے اخلاق رذیلا‘ مثلاً جھوٹ اور مکر و فریب وغیرہ ہیں۔
اس قوم کو ایک ہزار برس کی غلامی کے بعد آزادی ملی تھی مگر اس نے آزادی ملتے ہی ظلم پر کمر باندھ لی اور اپنے ہی ملک کے باشندوں پر ظلم کی انتہا کر دی‘ اسی طرح جھوٹ اور وعدہ خلافی میں بھی ریکارڈ قائم کر دیا پاکستان بننے سے پہلے اور بعد ہم سے بار بار وعدے کئے اور بار بار انہیں توڑا۔ پہلے کیبنٹ مشن پلان کوتسلیم کیا پھر یہ کہہ کر اس سے مکر گئے کہ ہم اپنی مرضی سے اسکی وضاحت کریں گے۔ تقسیم ہند کے سلسلہ میں یہ اصول تسلیم کیا کہ پاکستان سے ملحقہ مسلم اکثریت کے علاقے پاکستان میں شامل ہونگے مگر کشمیر کا الحاق اپنے ساتھ کر لیا 1948ء میں کشمیر میں اس بنا پر جنگ بندی کی کہ وہاں رائے شماری کرائی جائیگی پھر اس سے یہ کہہ کر مکر گئے کہ اب حالات بدل گئے ہیں۔
1962ء میں چین سے مختصر سی جنگ کے موقع پر امریکہ کے ذریعہ یہ وعدہ کیا کہ اگر اس وقت پاکستان کشمیر پر حملہ نہ کرے تو بعد میں ہم اس قضیہ کا تصفیہ یو این او کی قرار دادوں کیمطابق کر لیں گے مگر وقت نکل گیا تو طوطے کی طرح آنکھیں پھیر لیں۔
سورہ الحج میں ارشاد ہے : ترجمہ ’’اور کتنی بستیاں تھیں کہ ہم نے انہیں ڈھیل دی مگر وہ ظلم کرتی رہیں پھر ہم نے انہیں (عذاب میں) پکڑ لیا اور (سب نے) میری طرف لوٹ کے آنا ہے۔ (یعنی ان کیلئے آخرت کا عذاب اسکے علاوہ ہے)‘‘ (آیہ 48) ۔’’نہ جا اسکے تحمل پر کہ بے ڈھب ہے گرفت اس کی ڈر اسکی دیر گیری سے کہ ہے سخت انتقام اس کا‘‘
اسی سورہ میں اس سے پہلے ارشاد ہے :ترجمہ… ’’کیا وہ روئے زمین پر چلتے پھرتے نہیں کہ انکے قلوب (واقعات سے) نصیحت حاصل کرتے یا انکے کان واقعات کے بارہ میں (غور سے) سنتے۔ بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں کے اندر ہیں وہ اندھے ہو جاتے ہیں‘‘ (آیہ 46) ۔
ہمارے ہاں بھی محاورہ ہے کہ جب کسی کے برے دن آتے ہیں تو اسکی آنکھوں پر پردہ پڑ جاتا ہے۔ پنجابی میں کہتے ہیں ’’رب ڈانگیں نہیں مار دا‘‘ اللہ تعالیٰ کسی کو لاٹھی سے نہیں مارتے بلکہ اسکی سمجھ الٹا دیتے ہیں اس وقت بھارت کی سمجھ الٹا دی گئی ہے‘ لنکا سے لڑائی‘ چین سے لڑائی‘ پاکستان سے لڑائی‘ بنگلہ دیش سے جھگڑا‘ نیپال سے جھگڑا‘ اندرون ملک سکھوں کیخلاف محاذ‘ مسلمانوں کا قتل عام‘ صاف نظر آرہا ہے کہ اب بھارت کی تباہی یقینی ہے۔ پاکستان ذرا سی ہمت کرے تو مفت میں نیک نامی حاصل کر سکتا ہے۔