اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-ceditor@inbox.com

Telephone:-1-514-970-3200

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<سابقہ مضامین<<<

تاریخ اشاعت:۔10-09-2010

عیدالفطرؑ

عیدالفطر کا تہوار اس امر پر خوشی کا اظہار ہے کہ ہم نے رمضان المبارک کے دوران اللہ تعالیٰ کی رحمت کی فصل اکٹھی کی ہے۔ اس مبارک مہینے کے دوران جو تقویٰ اور اللہ تعالیٰ کے قرب کا احساس اور اپنے اوپر ضبط حاصل کیا جاتا ہے، اسے سال کے باقی مہینوں میں برقرار رکھا جائے اور اپنی روزمرہ زندگی میں بھی اسے استعمال میں لایا جائے‘ اس وقت معاشرہ قتل و غارت اور لوٹ کھسوٹ کے طوفان کی زد میں ہے۔ جرائم کی روک تھام صرف پولیس یا عدالتیں نہیں کر سکتیں۔ خاص طور پر جب ان محکموں میں رشوت اور بددیانتی جڑوں تک سرایت کر چکی ہو‘ جرائم کی روک تھام اسی صورت ممکن ہے جب ہر شخص اپنے آپکو اندر سے کنٹرول کر لے‘ روزہ کا اولین مقصد تقویٰ یا برائی سے نفرت ہے۔ طبیعت برائی کی طرف مائل ہی نہ ہو‘ یہ چیز حاصل ہو جائے تو برائی پر بڑی موثر اندرونی رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے۔
روزے کا دوسرا مقصد اللہ تعالیٰ کے قریب کا احساس ہے‘ یعنی اس سے ایمان، احسان کے درجہ پر پہنچ جاتا ہے۔ بندہ اللہ تعالیٰ کے قرب کو محسوس کرنے لگتا ہے‘ ایسی صورت میں گناہ کا ارتکاب ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ دیکھ رہے ہیں، انکے سامنے کیسے کوئی ناپسندیدہ حرکت کرے۔ کہتے ہیں کسی شخص کو نفس نے گناہ پر ابھارا تو اس نے پوچھا کیا کمرے کے سارے دروازے اور کھڑکیاں بند کر دیں؟ عورت نے کہا ایک کھڑکی بند نہیں ہوتی۔ مرد نے پوچھا کون سی؟ عورت نے کہا وہ جو اللہ تعالیٰ کی طرف کھلتی ہے‘ اگر دل کی کھڑکی اللہ تعالیٰ کی طرف کھل جائے، تو جرائم کیلئے بہت بڑی روک ثابت ہو سکتی ہے۔ جرائم کیلئے تیسری روک اپنے آپ پر ضبط ہے۔ اسلام، ضبط ہی کا دوسرا نام ہے۔ پانچ وقت کی نماز باجماعت تعلق بااللہ اور باہمی اخوت کیساتھ ساتھ کڑے ضبط کا خوگر بھی بناتی ہے اور روزہ اندرونی ضبط سکھاتا ہے جو ضبط کی جان ہے۔ تیس مہینے کے روزے رکھنے کے بعد انسان کے اندر خاصا ضبط پیدا ہو جاتا ہے۔ اگر ہم اسے برقرار رکھیں تو بہت سی برائیوں سے بچ سکتے ہیں۔ ایک اور بات یاد رکھنی چاہئے۔ جب کسی کے پاس دولت آ جائے، تو چور اچکے بھی اسکے پیچھے لگ جاتے ہیں۔
رمضان کے دوران بڑے بڑے شیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں۔ رمضان المبارک کے بعد رہا ہونے پر انکی سرگرمیاں تیز ہو جائیں گی اور وہ خاص طور پر ان لوگوں کو اپنا نشانہ بنائیں گے جنہوں نے اس مبارک ماہ کے دوران اللہ تعالیٰ کی رحمت اور تقویٰ کی دولت اکٹھی کی ہو گی‘ ان سے خبردار رہنا ضروری ہے۔ شیاطین عام طور سے حیوانی جبلتوں کے ذریعہ گمراہ کرتے ہیں۔ یا بے احتیاط گفتگو کے دوران انہیں لڑائی جھگڑا کرانے کا موقع مل جاتا ہے۔ زبان ذکر میں مشغول ہو، اور نظر نیچی رکھے تو شیطان کے حربوں سے باآسانی بچ سکتا ہے۔

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team