|
|
 |
<<<سابقہ مضامین<<< |
تاریخ اشاعت:۔23-09-2010 |
رحمت بے
پایاں … -1 |
قرآن پاک میں حق تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’میری رحمت ہر شے پر چھائی ہوئی ہے‘‘
’’کہہ دو، اے میرے بندو! جنہوں نے اپنے
اوپر زیادتی کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت
سے مایوس نہ ہونا۔ بے شک اللہ تعالیٰ سارے
گناہ بخش دیتا ہے۔ یقیناً وہ بخشنے والا
مہربان ہے (39، 53) مزید فرمایا:
’’بھلا کون ہے جو مضطرب کی دعا قبول کرتا
ہے، جب وہ اسے پکارتا ہے اور (اس کی)
تکلیف دور کرتا ہے (27، 62)
جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب (آقا۔ پالنے
والا) اللہ تعالیٰ ہے پھر اس پر قائم رہے۔
یقیناً ان پر ملائکہ نازل ہوتے ہیں (یہ
پیغام لے کر) کہ نہ ڈرو اور نہ غم کھاؤ
اور خوشخبری لو اس جنت کی جس کا تم سے
وعدہ کیا گیا۔ ہم ہیں تمہارے سرپرست دنیا
کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی اور
تمہارے لیے اس جنت میں وہ سب کچھ موجود ہے
جن کی تمہارے جی خواہش کریں۔ نیز اس میں
تمہارے لیے وہ سب کچھ ہے جو تم مانگو۔ یہ
مہمانداری ہے۔ بخشنے والے (اور) مہربان (اللہ
تعالیٰ) کی طرف سے۔‘‘ ’’اور جو کوئی برا
عمل کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے، پھر اللہ
تعالیٰ سے معافی مانگے، وہ اللہ تعالیٰ کو
معاف کر دینے والا مہربان پائے گا۔‘‘
’’اور کون ہے جو بخشے گناہوں کو سوائے
اللہ تعالیٰ کے (3۔ 135)
’’اللہ تعالیٰ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے
گا۔ اگر تم شکر کرو اور ایمان لاؤ اور
اللہ تعالیٰ قدردان (اور) خوب جاننے والا
ہے (یعنی وہ ہر کسی کی چھوٹی نیکی کو بھی
جانتا ہے اور اس کی قدر کرتا ہے)‘‘
’’اور نہ سستی کرو اور نہ غم کھاؤ تم ہی
بلند (غالب) ہو اگر تم ایمان والے ہو۔ (3۔
139)
یہ قرآن پاک کے ارشادات ہیں جس کے متعلق
فرمایا… ’’اے لوگو! تحقیق آئی ہے تمہارے
لیے نصیحت تمہارے پروردگار کی طرف سے یہ
شفا ہے۔ اس کے لیے جو سینوں کے اندر ہے (یعنی
نفسیاتی امراض) اور ہدایت اور رحمت ہے
مومنوں کیلئے (10۔ 57)…؎
کسی کو اپنی عبادت پہ ہو غرور تو ہو
ہم ان کی وسعت رحمت پہ ناز کرتے ہیں
سورۃ الزحزف میں ارشاد فرمایا: ’’اور تیرے
رب کی رحمت ہر شے سے بہتر ہے۔ جسے وہ جمع
کرتے ہیں۔‘‘ (یہ آیہ 32) سورۃ الانعام میں
دو بار فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ
پر رحمت کو لازم کر لیا ہے سورۃ مومن میں
فرشتوں کی یہ دعا نقل فرمائی کہ ’’اے
ہمارے رب! تو نے اپنی رحمت اور علم سے ہر
شے کو سما لیا ہے۔‘‘ (آیہ 7) بالفاظ دیگر
کائنات کی کوئی شے ایسی نہیں جو اللہ
تعالیٰ کے علم اور رحمت سے باہر ہو۔‘‘
|
 |
 |
|
 |
|
|
|