اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-ceditor@inbox.com

Telephone:-1-514-970-3200

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<سابقہ مضامین<<<

تاریخ اشاعت:۔11-11-2010

ابلیس

’’صحیفہ محبوب‘‘ کے مولف لکھتے ہیں۔
سائیں توکل شاہ صاحبؒ کی مجلس میں ایک روز شیطان کا ذکر آ گیا۔ کسی نے عرض کیا‘ حضور! مولوی غوث علی شاہ کے تذکرہ میں شیطان کی بہت تعریف کی گئی ہے۔ انہوں نے اسے عاشق الہیٰ کا خطاب دیا ہے اور کہاہے کہ وہ سچا عاشق تھا۔ (اللہ تعالیٰ کے حکم پر بھی آدم کو سجدہ نہ کیا) سائیں توکل شاہ صاحبؒ نے فرمایا ‘ عاشق وہ ہے جو ہمیشہ معشوق کے کہنے پر چلے۔ یہ شیطان مردود اللہ تعالیٰ کا کیسا عاشق ہے، جو اس کا نام لینے والوں کو بہکاتا اور گمراہ کرتا پھرتا ہے اور اپنے معشوق کو چھوڑ کر ہر وقت مخلوق کے پیچھے لگا رہتا ہے۔
ایک روز فرمایا‘ حضرت جنید بغدادیؒ فرماتے ہیں مجھے آرزو ہوئی کہ شیطان سے ملوں اور پوچھوں‘ تو نے سجدہ سے انکار کیوں کیا۔ ایک دن حضرت جنید بغدادیؒ مسجد سے نکلے ہی تھے کہ ایک ایسا شخص انکے سامنے آ کر کھڑا ہو گیا، جس کی صورت سے وحشت ٹپکتی تھی۔ انہوں نے پوچھا‘ تو کون ہے؟ اس نے کہا‘ آپکی آرزو یعنی ابلیس لعین۔ پھر آپ نے پوچھا‘ اے مردود‘ تجھے آدم کو سجدہ کرنے سے کیا امر مانع ہوا؟ اس نے جواب دیا‘ توحید‘ اس کا جواب سن کر انہیں حیرانی ہوئی لیکن پھر امداد الٰہی ان پر وارد ہوئی تو انہوں نے کہا ‘ مردود! تو جھوٹا ہے اگر تو بندہ ہوتا، تو فرمان الٰہی سے انکار نہ کرتا، یہ سن کر اس نے چیخ ماری اور ’’میں جلا‘‘ ’’میں جلا‘‘کہتا ہوا ہوا میں اڑ گیا۔
بعدازاں سائیں توکل شاہ صاحبؒ نے فرمایا ‘ حضرت جنیدؒ کے اندر خود خواہش پیدا ہوئی تھی اس لئے ابلیس آپکے سامنے آ گیا‘ ورنہ اسکی کیا مجال تھی کہ آپکے نزدیک آتا۔
سائیں توکل شاہ صاحبؒ نے ایک روز فرمایا‘ ہم نے کسی کتاب میں لکھا ہوا یہ قصہ سنا تھا۔ کہ حضرت موسیٰؑ نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں عرض کیا‘ مجھے ایسی بات بتائیں جس سے آپ مجھ سے ہمیشہ خوش رہیں۔ کبھی ناراض نہ ہوں۔ حکم ہوا طور سے نیچے اتر۔
تجھے ایک تجربہ کار ملے گا‘ اس سے یہ بات پوچھنا۔ حضرت موسیٰؑ طور سے اترے، تو شیطان کھڑا تھا۔ بہت گھبرائے حکم ہوا‘ اسی سے پوچھ۔ چنانچہ موسیٰؑ نے اس سے یہی سوال کیا۔ ابلیس کو وہ وقت یاد آ گیا جب وہ رحمت کا تاج پہنے فرشتوں کا سردار بنا ہوا تھا۔ اسے بہت افسوس ہوا رویا اور حسرت سے کہنے لگا‘ میں نے جس قدر اللہ تعالیٰ کی عبادت کی کبھی کوئی عبادت اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے نہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ بالآخر میں لعنت کے طوق کیساتھ اسفل سافلین میںگرا۔ سو یاد رکھنا کہ ہر کام میں اللہ تعالیٰ کی رضا پیش نظر رکھنا۔

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team