اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-ceditor@inbox.com

Telephone:-1-514-970-3200

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<سابقہ مضامین<<<

تاریخ اشاعت:۔23-11-2010

لیل و نہار

سورۃ الفرقان میں فرمایا ’’اور وہی ذات (پاک) ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنیوالا بنایا‘‘ جو چاہے تو اس سے نصیحت حاصل کرے یا چاہے تو شکر گزاری (کی زندگی) اختیار کرے۔‘‘ (آیہ 62 ) سورہ الملک میں فرمایا ’’ (اللہ تو وہ ہے) جس نے پیدا کیا موت و حیات کو تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون احسن عمل کرتا ہے‘‘۔ (آیہ 2 )۔ اقبالؒ اپنی مشہور نظم مسجد قرطبہ میں لکھتے ہیں…؎
سلسلہ روز و شب نقش گر حادثات
سلسلہ روز و شب اصل حیات و ممات
سلسلہ روز و شب تار حریر دو رنگ
جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات
سلسلہ روز و شب ساز ازل کی فغاں
جس سے دکھاتی ہے ذات زیروبم ممکنات
تو ہو اگر کم عیار، میں ہوں اگر کم عیار
موت ہے تیری برأت، موت ہے میری برأت
سلسلہ روز و شب سے تاریخ کے واقعات ظہور میں آتے ہیں اور یہی حیات و ممات کا مقصد ہے۔ سلسلہ روز وشب سے اللہ تعالیٰ کی صفات عالیہ‘ خلاقی، رحمت، ربوبیت، مغفرت، جباری، قہاری، ظہور میں آتی ہیں۔ سلسلہ روز و شب انسان کی قوت عمل کیلئے امکانات پیدا کرتا ہے‘ سلسلہ روز وشب کائنات کی کسوٹی ہے، جس سے افراد اور اقوام کی پرکھ ہوتی ہے‘ انکی قیمت متعین ہوتی ہے جو قوم اس کسوٹی پر پوری نہیں اترتی، وہ تباہی کے غار میں اتر جاتی ہے‘ ہمیں بلحاظ قوم اور بلحاظ افراد تاریخ کی اس حقیقت کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔ ماضی کی معلومات میں گم رہنا اورحال و مستقبل کے حقائق سے گریز کرنا مردوں کا کام نہیں۔ ہمیں اپنے اعمال پر نظر رکھنی چاہئے اور اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ کیا ہم نے وہ مقصد پا لیا ہے، جس کیلئے پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اسلامی مملکت محض رسوم کا نام نہیں۔ اس سے مراد سن ہجری کے آغاز میں قائم ہونے والی پہلی اسلامی مملکت کا رنگ اپنانا ہے اور اس کا رنگ اللہ تعالیٰ کا رنگ تھا۔ وہ اللہ والے تھے اللہ تعالیٰ اور انکے رسول پاکؐ کی محبت انکے رگ وپے میں رچی ہوتی تھی اور صرف اللہ تعالیٰ اور اللہ تعالیٰ کے رسول مقبولﷺ کی خوشنودی ان کا مقصود تھی۔ زرومنصب کے بتوںکے پرستار نہیںتھے۔پہلی اسلامی مملکت کا طرہ امتیاز اعلیٰ اخلاق تھے۔ وہ اخلاقی لحاظ سے ’’اشراف‘‘ (ارسٹوکریٹ) تھے اور ہم؟ اقبالؒ نے اسی نظم کے ایک بند میں بندہ مومن کاراز بھی آشکار کیا ہے اسکے دنوں کی تپش اور اسکی شبوں کی گداز کی بات کی ہے اسکا مقام بلند اور خیال عظیم بتایا ہے۔ اسکے سروروشوق اور نازونیاز کی بات کی ہے اسکے ہاتھ کو اللہ تعالیٰ کا ہاتھ اور خود اسے بندہ مولا صفات کہا ہے اور آخر میں فرمایا…؎
نقطہ پرکار حق مرد خدا کا یقیں
اور یہ عالم تمام وہم و طلسم و مجاز

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team