اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-ceditor@inbox.com

Telephone:-1-514-970-3200

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<سابقہ مضامین<<<

تاریخ اشاعت:۔23-12-2010

شجاعت اور حربی قیادت

حضور اکرمؐ ذاتی شجاعت میں بھی یکتا تھے اور بطور سپہ سالار بھی آپؐ کی جنگی قابلیت اور مہارت بے مثال تھی ایک غزوہ سے واپسی پر دوپہر کے وقت درخت کے نیچے اکیلے استراحت فرما رہے تھے۔ تلوار درخت سے لٹک رہی تھی ایک دشمن نظر بچا کر وہاں پہنچ گیا۔ تلوار سونت کر کہا اب تجھے کون بچا سکتا ہے؟ آپؐ نے فرمایا اللہ۔ اور اس جلال سے فرمایا کہ اس کے ہاتھ سے تلوار گر پڑی آپ نے تلوار اٹھا لی اور فرمایا اب تجھے کون بچا سکتا ہے؟ وہ منت سماجت کرنے لگا آپؐ نے چھوڑ دیا۔
غزوہ احد کے دوران حضورؐ زخمی حالت میں ایک ٹیلہ پر کھڑے تھے۔ چند جان نثاران اردگرد جمع تھے ابی بن خلف گھوڑا دوڑاتا وہاں پہنچا اور آنجنابؐ کو اسم مبارک سے پکارا اور مقابلہ پر للکارا ساتھیوں نے اس کا سامنا کرنے کی اجازت چاہی مگر حضورؐ نے فرمایا اس نے مجھے پکارا ہے میں ہی اس کا مقابلہ کروں گا چنانچہ آپؐ زخمی حالت میں ٹیلہ سے نیچے آئے ابی سوار تھا اور سر سے پاؤں تک آہن میں غرق آنجنابؐ نے اسی کا نیزہ چھین کر اس سے اسکی گردن پر ہلکا سا کچوکا دیا وہ گھوڑے سے نیچے آرہا اور چیخنے چلانے لگا بعد میں اسی زخم سے واصل جہنم ہوا۔
حضوراکرمؐ نے اپنی 13 سالہ مدنی زندگی میں ستائیس غزوات میں بہ نفس نفیس حصہ لیا اور قیادت فرمائی اورپینتیس جنگی مہمات (سرایا) بھیجیں مفتوحہ علاقوں کو دنوں پر تقسیم کیا جائے تو 274 مربع میل یومیہ بنتا ہے دس برس میں دس لاکھ مربع میل سے زیادہ علاقہ زیر نگیں کسی معرکہ میں شکست نہیں اتنی بڑی کامیابی اور جانوں کا اتنا کم زیاں‘ ہے کہیں مثال ایسی حربی قیادت کی؟ ہر معرکہ میں نیا انداز تھا بدر اقدامی جنگ کی بہترین مثال ہے مدینہ منورہ سے اسی میل باہر نکل کر قلیل نفری اور بہت کم ہتھیاروں کے ساتھ لیس تین گنا دشمن کو شکست فاش دی۔ احد میں یہ سبق دیا کہ اگر کسی کی کوتاہی سے وقتی طور پر پسپائی ہوجائے تو حالات کو کیسے سنبھالا جا سکتا ہے۔ آنجنابؐ آخر دم تک میدان میں قائم رہے۔ یہاں تک کہ دشمن میدان سے فرار ہو گیا۔ غزوہ خندق دفاعی جنگ کی بہترین مثال ہے۔ سارا عرب چڑھ آیا تھا حضورؐ نے پہلے خندق کھود کے دفاعی انتظام کیا پھر جنگ کو لمبا کرکے دشمن کو تھکا دیا ان کیلئے حصول رسد کو مشکل بنا دیا پھر انکے اندر پھوٹ ڈلوا کر انہیں تتر بتر کر دیا۔ فتح حدیبیہ میں جسے قرآن پاک میںفتح مبین کہاگیا ہے۔ حضرت خالدؓ کی زیر قیادت بھیجے گئے کفار کے گھوڑ سوار دستہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان فروکش ہوکر شہر اور اسکے دفاعی دستہ کا رابطہ منقطع کردیا لیکن اسکے باوجود نرم شرائط پر صلح کرلی جو بعد میں مسلمانوں کیلئے بہت مفید ثابت ہوئیں۔ حنین میں آنجنابؐ نے خودسواری آگے بڑھاکر اپنی ذاتی شجاعت سے شکست کو فتح میں تبدیل کر دیا۔

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team