اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
 

 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 
 

جڑوں کی تلاش

باب چہارم

تحریر۔۔۔------------ ابن صفی


واپسی بڑے سکون کے ساتھ ہوئی۔ جولیا کا دل چاہ رہا تھا کہ قہقہے لگائے، ہنستی ہی رہے!۔۔ لیکن وہ صرف ذہنی مسرت پر ہی قناعت کئے ہوئے کار ڈرائیو کرتی رہی! گھر پہنچ کر اس نے ٹھنڈی پھواروں سے غسل کیا اور ڈریسنگ گاؤن پہنے ہوئے خواب گاہ میں چلی گئی۔ آج کی تھکن اسے بڑی لذت انگیز محسوس ہو رہی تھی! اس نے ہیٹر پر چائے کے لئے پانی رکھتے ہوئے سوچا! اگر اس وقت آجائے عمران۔۔؟ اچھی طرح خبر لوں اس کی۔ دفعتاً فون کی گھنٹی بجی! جولیا نے ہاتھ بڑھا کر رسیور اٹھا لیا۔ "ہیلو۔" "ایکس ٹو۔" دوسری طرف سے آواز آئی۔ "یس سر۔" "تم ندی کی طرف کیوں گئی تھیں؟" "اوہ۔۔ جناب۔۔ وہ۔۔ عمران۔۔" "ہاں مجھے علم ہے۔۔ مگر تم کیوں گئی تھیں؟" "صص۔۔ صفدر۔۔!" تمہارے علاوہ۔۔ اور کوئی کیوں نہیں گیا؟" "پتہ نہیں جناب!" جولیا جھنجلا گئی۔ "وہ جانتے ہیں کہ انہیں اتنا ہی کرنا ہے جتنا کہا جائے۔۔!" "یعنی میں۔۔ اس کی موت کی خبر سنتی۔۔ اور۔۔!" "تجہیز و تکفین کی فکر نہ کرتی!" ایکس ٹو نے طنزیہ لہجے میں جملہ پورا کردیا! "تم کون ہوتی ہو اس کی فکر کرنے والی! اپنی حدود سے باہر قدم نہ نکالا کرو"۔ "بہت بہتر جناب!" جولیا کسی سلگتی ہوئی لکڑی کی چٹخی! "تمہارا لہجہ!۔۔ تم ہوش میں ہو یا نہیں!" ایکس ٹو اپنے مخصوص خونخوار لہجے میں غرایا! "میرا محکمہ عشقیہ ڈراموں کے ریہرسل کے لئے نہیں ہے! سمجھیں۔۔!" "جج۔۔ جی۔۔ ہاں"۔ جولیا بوکھلا گئی۔ دوسری طرف سے سلسلہ منقطع ہوگیا۔ وہ رسیور رکھ کر آرام کرسی کی پشت سے ٹک گئی۔ اس کی آنکھیں پھیلی ہوئی تھیں۔ اور دل بہت شدت سے دھڑک رہا تھا۔ پھر آہستہ آہستہ سکون ہوتا گیا اور اسے ایکس ٹو پر اس زور سے غصہ آیا کہ ذہنی طور پر ناچ کر رہ گئی۔۔ اسے کیا حق حاصل ہے۔ وہ کون ہوتا ہے۔ میرے نجی معاملات میں دخل دینے والا ظالم۔۔ کمینہ۔۔ ذلیل۔۔! فون کی گھنٹی پھر بجی! اس نے برا سا منہ بنا کر رسیور اٹھا لیا! اور "ہیلو" کہتے وقت بھی اس کا لہجہ زہریلا ہی رہا! "مس فٹز واٹر پلیز۔۔!" دوسری طرف سے آواز آئی۔ "ہاں۔۔! جولیا نے بھرائی ہوئی آواز میں جواب دیا۔۔ وہ بولنے والے کی آواز نہیں پہچان سکی تھی۔ "میں سوکھے رام بول رہا ہوں!" "اوہ۔۔! فرمائیے۔۔ جناب۔۔!" "میں اس وقت اپنے آفس میں تنہا ہوں! کیا آپ تکلیف کریں گی"۔ "اس وقت!" جولیا نے حیرت سے کہا اور پھر کسی سوچ میں پڑ گئی! "آپ نہیں سمجھ سکتیں مس فٹز واٹر۔۔ میں دراصل آپ کو اپنے اعتماد میں لینا چاہتا ہوں! میری بدنصیبی کی داستان طویل ہے"۔ "میں بالکل نہیں سمجھی! سرسوکھے۔۔ پلیز!" "فون پر کچھ نہیں کہہ سکتا!" "اچھا سر سوکھے! میں آرہی ہوں! مگر آپ کو میرے گھر کانمبر کیسے ملا؟" "بس اتفاق ہی سے میں مچھلیوں کا شکار کھیل کر واپس آرہا تھا کہ آپ کے دفتر کے ایک صاحب نظر آگئے۔ انہوں نے اپنا نام بتایا تھا لیکن صرف صورت آشنائی کی حد تک میری یادداشت قابل رشک ہے! نام وغیرہ البتہ یاد نہیں رہتے بہرحال میں نے ان سے آپ کےمتعلق پوچھا تھا انہوں نے بتایا کہ آپ اس وقت گھر ہی پر ملیں گی۔ انہوں نے فون نمبر بھی بتایا !" "خیر۔ میں آرہی ہوں"۔ جولیا نے کہا اور سلسلہ منقطع کرکے خاور کے نمبر ڈائیل کئے۔ وہ گھر ہی پر موجود تھا۔ "سر سوکھے مجھے اس وقت اپنے آفس میں طلب کر رہا!" جولیا نے کہا۔ "ضرور جاؤ۔۔ ذرہ برابر بھی ہچکچاہٹ نہ ہونی چاہیئے۔ تمہاری حفاظت کا انتظام بھی کردیا جائے گا"۔ "مگر میں نہیں سمجھ سکتی؟" "ٹھہرو!" خاور نے جملہ پورا نہیں ہونے دیا۔ " ایکس ٹو کی ہدایت ہے کہ اگر آج کل کوئی نیا گاہک بنے تو اسے ہر ممکن رعایت دی جائے! میں سر سوکھے کا معاملہ اس کے علم میں لاچکا ہوں"۔ "اور اگر میں جانے سے انکار کردوں تو۔۔"؟ "میں اسے محض مذاق سمجھوں گا! کیونکہ تم ناسمجھ نہیں ہو"۔ جولیا نے اپنی اور سرسوکھے رام کی گفتگو دہراتے ہوئے کہا۔ "وہ آدمی اب تک میری سمجھ میں نہیں آیا۔۔!" "پرواہ مت کرو! ایکس ٹو اس کے معاملے میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہا ہے"۔ جولیا نے پھر برا سا منہ بنایا اور سلسلہ منقطع کردیا۔ تھوڑی دیر بعد پھر اس کی ٹوسیٹر شہر کے بارونق بازاروں میں دوڑ رہی تھی۔ تقریباً پندرہ منٹ بعد اس نے عمارت کے سامنے کار روکی جس کی دوسری منزل پر سرسوکھے انٹرپرائزس کا دفتر تھا۔ کھڑکیوں میں اسے روشنی نظر آئی۔ چوتھی یا پانچویں منزل کی بات ہوتی تو وہ لفٹ ہی استعمال کرتی! لیکن دوسری منزل کے لئے تو زینے ہی مناسب تھے! سر سوکھے نے بڑی گرم جوشی سے اس کا استقبال کیا! لیکن جولیا محسوس کر رہی تھی کہ وہ کچھ خائف سا نظر آرہا ہے! "بیٹھیئے بیٹھیئے! مس فٹز واٹر میں بےحد مسرور ہوں کہ آپ میری درخواست پر تشریف لائیں۔۔!" وہ ہانپتا ہوا بولا۔ جولیا ایک کرسکی کھسکا کر بیٹھ گئی! میں آپ کا زیادہ وقت نہیں برباد کروں گا مس فٹز واٹر!" سوکھے رام پھر بولا۔ "اوہ۔۔ ٹھہرئیے! آپ کیا پئیں گی۔ اس وقت تو میں ہی آپ کو سرو کروں گا کیوں کہ اس وقت یہاں ہم دونوں کے علاوہ اور کوئی بھی نہیں ہے"۔ "اوہ شکریہ! میں کسی چیز کی بھی ضرورت نہیں محسوس کر رہی اور پھر میں تو ویسے بھی شراب نہیں پیتی!" "گڈ!۔۔" سرسوکھے کی آنکھیں بچکانے انداز میں چمک اٹھیں! وہ اسے تحسین آمیز نظروں سے دیکھتا ہوا بولا۔ "اگر آپ شراب نہیں پیتیں تو میں یہی کہوں گا کہ آپ ہر اعتماد کیا جاسکتا ہے! بڑی پختہ قوت ارادی رکھتی ہیں وہ لڑکیاں جو شراب نہیں پیتیں"۔ "شکریہ ! جی ہاں میں بھی سمجھتی ہوں! خیر آپ کیا کہنے والے تھے؟" جواب میں سرسوکھے نے پہلے تو ایک ٹھنڈی سانس لی اور پھر بولا۔ " میں نے اپنا فارورڈنگ اور کلیرنگ کا شعبہ بلا وجہ نہیں ختم کیا! میں مجبور تھا! نہ کرتا تو بہت بڑی مصیبت میں پڑ جاتا! لیکن ٹھہریئے ۔۔ میں آپ پر یہ بھی واضح کرتا چلو ں مس فٹز واٹر کہ آپ کو یہ سب باتیں کیوں بتا رہا ہوں! میں جانتا ہوں کہ عورتیں طبعا" رحم دل ہمدرد ہوتی ہیں"۔ وہ خاموش ہو کر کچھ سوچنے لگا! اور جولیا سوچنے لگی کہ اس گفتگو کا ماحصل کیا ہوگا جس کے سر پیر کا ابھی تک تو پتہ نہیں چل سکا! "اوہ۔۔ میں خاموش کیوں ہوگیا!" سرسوکھے چونک کر بولا! پھر خفیف سی مسکراہٹ اس کے ہونٹوں پر نظر آئی اور اس نے کہا۔ "میری باتیں اکثر بےربط ہوجاتی ہیں مس فٹز واٹر! مگر ٹھہریئے میں ایک نقطے کی وضاحت کرنے کی کوشش کروں گا! میرے فاورڈنگ اینڈ کلیرنگ سیکشن میں کوئی بہت ہی بدمعاش آدمی آگھسا تھا اور ایسے انداز میں اسمگلنگ کررہا تھا کہ آئی گئی میرے ہی سرجاتی۔ لکڑی کی پیٹیوں میں باہر سے مال پیک ہو کر آتا تھا لیکن اس کے بعد پتہ نہیں چلتا تھا کہ خالی پیٹیاں کہاں غائب ہوجاتی تھیں!" "میں نہیں سمجھی! " "خالی پیٹیاں۔۔ غائب ہوجاتی تھیں!" "تو اس کا یہ مطلب ہے کہ آپ فرم رٹیل بھی کرتی ہے۔۔!" جولیا نے حیرت سے کہا۔ پیٹیوں کا کھول ڈالا جانا تو یہی ظاہر کرتا ہے!" "گڈ! آپ واقعئی ذہین ہیں! مجھ سے اندازے کی غلطی نہیں ہوئی"۔ سرسوکھے خوش ہو کر بولا! "میں ساری پیٹیوں کی بات نہیں کر رہا تھا۔ بلکہ میری مراد صرف ان بڑی پیٹیوں سے تھی جن میں مشینوں کے پرزے پیک ہو کر آتے ہیں! وہ پیٹیاں تو لامحالہ کھولی جاتی تھیں کیوں کہ ان مشینوں کی تیاری فرم ہی کراتی ہے! یعنی وہ یہیں اسمبل ہوتی ہیں"۔ "خیر۔۔ اچھا! "جولیا سرہلا کر بولی۔ " لیکن آپ خالی پیٹیوں کے متعلق کچھ کہہ رہے تھے!" "وہ پیٹیاں غائب ہوجاتی تھیں"! "اچھا چلیئے!" جولیا مسکرا کر بولی۔ "اگر وہ پیٹیاں غائب ہوجاتی ہیں تو اس میں پریشانی کی کیا بات ہے۔ کوئی غریب آدمی انہیں بیچ کر اپنا بھلا کرلیتا ہوگا"۔ "اوہ یہی تو آپ نہیں سمجھتیں مس فٹز واٹر۔۔ بات دراصل یہ ہے کہ وہ پیٹیاں فائیو پلائی وڈ کی ہوتی ہیں۔۔مطلب سمجھتی ہیں نا آپ۔۔ خیر میں شروع سے بتاتا ہوں! ۔۔ مجھے کبھی ان پیٹیوں کا خیال بھی نہ آتا۔ مجھے بھلا اتنی فرصت کہاں کہ کاروبار کی ذرا ذرا سی تفصیل ذہن میں رکھتا پھروں۔۔ بات دراصل یہ ہوئی کہ ایک دوران میں کوٹھی پر لکڑی کا کام ہو رہا تھا۔ ایک جگہ لکڑی کا پارٹیشن ہونا تھا! خیال یہ تھا کہ دیوار کے فریم میں ہارڈ بورڈ لگا دیا جائے۔ لیکن کسی نے فائیو پلائی وڈ کی ان پیٹیوں کا خیال دلا دیا! میں نے سوچا کہ ہارڈ بورڈ سے بہتر وہی رہے گی پلائی وڈ۔۔ لہذا میں اتفاق سے خود ہی گوڈاؤن کی طرف جا نکلا وہاں اسی دن کچھ پیٹیاں کھولی گئی تھیں۔ چوکیدار تنہا تھا اور وہ خود ہی پیٹیاں کھول کر ان میں سے پرزے نکال رہا تھا۔ مجھے بڑی حیرت ہوئی! کیونکہ یہ کام تو کسی ذمہ دار آدمی کے سامنے ہونا چاہیئے تھا اور پھر یہ چوکیدار کی ڈیوٹی نہیں تھی۔ میں نے اس سے اس کے متعلق استفسار کیا اور اس نے بوکھلا کر جواب دیا کہ گوڈاؤن انچارج نے اسے یہی ہدایت دی تھی!۔۔ میں نے سوچا کہ انچارج سے جواب طلب کروں گا۔ اور چوکیدار سے کہا کہ وہ ایک ٹھیلا لائے اور جتنی جتنی بھی پیٹیاں خالی ہوگئی ہیں انہیں کوٹھی میں بھجوادے۔۔ وہ ٹھیلا لینے کے لئے دوڑا گیا۔ لیکن پھر اس کی واپسی نہ ہوئی! اوہ۔۔ خوب یاد آیا مس فٹز واٹر۔۔ لکی تو ٹھیک ہے نا!۔۔ وہ ایک فرمانبردار کتا ہے۔۔ آپ کو یقیناً اس سے کوئی شکایت نہ ہوگی۔۔!" "بہترین ہے۔۔!" جولیا نے کہا۔ "میرے پاس کئی قسم کے بہترین کتے ہیں! بہتری کمیاب نسلیں بھی ہیں! کسی دن کوٹھی آئیے آپ انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوں گی"۔ "آپ یہ فرما رہے تھے کہ چوکیدار غائب ہوگیا۔۔" "اوہ۔۔ دیکھیئے! بس اسی طرح ذہن بہک جاتا ہے! ہاں تو وہ مردودبھاگ گیا۔ میں نے ایک دوسرے گوڈاؤن کے چوکیدار سے ٹھیلا منگوایا! اس دوران میں، میں نے ایک پیٹی کا ڈھکن اٹھایا اور اندازہ کرنے لگا کہ وہ ہارڈ بورڈ سے بہتر ثابت ہوگا یا نہیں! اچانک اس کے ایک گوشے پر نظر رک گئی اور میری آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں۔ جانتی ہیں! میں نے کیا دیکھا!۔۔ لکڑیوں کی پرت میں ایک پرت سونے کی بھی تھی! سونے کا پتر۔۔ اسے بڑی خوبصورتی سے لکڑی کے پرتوں کے درمیان جمایا گیا تھا۔۔ شائد پیٹی کی کیلیں نکالتے وقت ایک گوشے کی لکڑی ادھڑ گئی تھی اور پرت ظاہر ہوگئی تھی! میں نے فوراً ہی گودام میں تالا ڈال دیا اور کوٹھی پر فون کرکے چار معتبر اور مسلح چوکیدار وہاں طلب کتے اور انہیں ہدایت کردی کہ کسی کو گودام کے قریب بھی نہ آنے دیں!۔۔ میں آپ سے کیا بتاؤں مس فٹز واٹر! ان تختوں سے تقریباً اٹھائیس سیر سونا برآمد ہوا تھا!۔۔ لیکن میں نے کسی کو بھی اس کی خبر نہ ہونے دی۔ آپ خود ہی سوچیئے اگر یہ بات کھل جاتی تو کون یقین کرتا کہ سرسوکھے کے ہاتھ صاف ہیں! کون یقین کرتا!۔۔ گوڈاؤن انچارج سے پوچھ گچھ کی تو معلوم ہوا کہ ہمیشہ یہی ہوتا ہے چوکیدار کسی بڑے آفیسر کا حوالہ دے کہ اسے مطمئن کردیتا تھا! چونکہ اس سلسلے میں کبھی کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوئی تھی اس لئے اس نے بھی اس پر دھیان نہیں دیا۔ اس طرح وہ ایک دردسری سے بچا رہتا تھا ورنہ اسے بھی کھولی جانے والی پیٹیوں کا باقاعدہ طور پر ریکارڈ رکھنا پڑتا! میں نے اس سے پہلے کی خالی پیٹیوں کے بارے میں پوچھا تو اس نے جنرل منیجر کی درجنوں چھٹیاں دکھائیں جن میں وقتاً فوقتاً خالی پیٹیاں طلب کی گئی تھیں! اس نےبتایا کہ کچھ کباڑی قسم کے لوگ آتے تھے اور پیٹیاں وصول کرکے رسیدیں دے جاتے تھے! اس نے رسیدیں بھی دکھائیں!۔۔ میں نے جنرل منیجر سے انکوائری کی! مگر اس نے چھٹیوں کے دستخط اپنے نہیں تسلیم کئے! اس پر میں نے ایک ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کیں جس نے جنرل منیجر کے بیان کی تصدیق کردی! یعنی وہ دستخط سچ مچ جعلی تھے! بس یہیں سے انکوائری کا خاتمہ ہوگیا! میں اب کس کے گریبان میں ہاتھ ڈالتا!"۔۔ "آپ نے پولیس کو اطلاع دی ہوتی!" جولیا نے کہا۔ "شائد آپ میری دشواریوں کو ابھی تک نہیں سمجھیں! یقین کیجیئے کہ میں قانونی معاملات میں بےحد ڈرپوک قسم کا آدمی ہوں۔ اگر کہیں پولیس نے الٹا مجھ پر ہی نمدہ کس دیا تو کیا ہوگا؟ میں تو کسی کو منہ دکھانے کے قابل بھی نہ رہوں گا! اوہ مس فٹز واٹر۔ بہرحال مجھے اپنے فاورڈنگ اینڈ کلیرنگ کے عملہ پر شبہ تھا اس لئے میں نے وہ سیکشن ہی توڑ دیا! اور اس کے پورے عملے کو برطرف کردیا!"۔ "چوکیدار کا کیا ہوا تھا؟" جولیا نے پوچھا۔ "اوہ۔ اس کا آج تک پتہ نہیں لگا سکا! وہ مل جاتا تو اتنی درسری ہی کیوں مول لی جاتی۔ اس سے تو سب کچھ معلوم ہوسکتا تھا! اب آپ میری مدد کیجیئے!"۔ "مگر میں اس سلسلے میں کیا کرسکتی ہوں؟" سرسوکھے کی ٹھنڈی سانس کمرے میں گونجی اور وہ تھوڑی دیر بعد مسکرا کر بولا! "اب مجھے پوری بات شروع سے بتانی پڑے گی۔۔ بات دراصل یہ ہے مس واٹر۔ میرے یہاں ایک اینگلو برمیز ٹائپسٹ تھی مس روشی۔ وہ آج کل رنگون گئی ہوئی ہے۔ اس نے ایک بار کسی مسٹر عمران کا تذکرہ کیا تھا جو پرائیویٹ سراغرساں ہیں!۔۔ اتفاق سے ایک دن مجھے اس نےدور سے مسٹر عمران کی زیارت بھی کرائی تھی اور مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آپ ان کے ساتھ تھیں"۔ "میں۔۔؟" "جی ہاں۔ آپ۔۔ دیکھیئے مجھے شکلیں ہمیشہ یادر رہتی ہیں یہ اور بات ہے کبھی کبھی نام بھول جاتا ہوں مگر یہ بھی کم ہی ہوتا ہے! اس دوران میں جب یہ واقع پیش آیا مجھے مسٹر عمران کا خیال آیا تھا! مگر افسوس کہ مجھے ان کا پتہ نہیں معلوم تھا! اچانک ایک دن آپ نظر آگئیں! آپ اس وقت آفس میں داخل ہو رہی تھیں! میں نہیں جانتا تھا کہ آپ وہیں کام کرتی ہیں! میں نے پوچھ گچھ کی تو معلوم ہوا کہ آپ وہیں کام کرتی ہیں! میں سوچا واہ سرسوکھے تو بہت خوش نصیب ہو۔ تمہارا فارورڈنگ اور کلیرنگ کا کام بھی ہوتا رہے گا اور عمران ساحب تک پہنچ بھی ہوجائے گی۔۔ واہ۔۔ اور آج کل میرے ستارے بھی اچھے ہیں مس فٹز واٹر۔۔ اگر میں آپ کو صرف واٹر کہوں تو آپ کو کوئی اعتراض تو نہ ہوگا۔ فٹز واٹر کہنے میں زبان لڑکھڑاتی ہے"۔ "آپ مجھے صرف جولیانا کہہ سکتے ہیں!" جولیا بڑے دلاویز انداز میں مسکرائی۔ "اوہ۔ بہت بہت شکریہ!"۔ وہ خوش ہو کر بولا۔ "میں آپ کا بےحد ممنون ہوں اس وقت میرے دل پر سے ایک بہت بڑا بوجھ ہٹ گیا ہے! صرف آپ ہی سے میں یہ بات کہہ سکا ہوں!۔۔ اوہ مس فٹز واٹر میں کتنا خوش نصیب ہوں دراصل اسی گفتگو کے لئے میں نے آپ کو تکلیف دی تھی اور نہ حسابات تو سب جگہ کے یکساں ہوتے ہیں"۔ "پھر آپ کیا چاہتے ہیں۔۔؟" "مجھے عمران صاحب سے ملائیے! ان سے سفارش کیجیئے۔ انہیں مجبورکیجیئے کہ اس معاملہ کا پتہ لگائیں۔ حالانکہ میں نے فارورڈنگ اینڈ کلیرنگ کے عملے کو الگ کردیا ہے مگر کون جانے اصل چور اب بھی یہیں موجود ہو اور کبھی اس کی ذات سے مجھے کوئی بڑا نقصان پہنچ جائے۔ میں نجی طورپر اس کی تحقیقات چاہتا ہوں۔ پولیس کو کانوں کان خبر نہ ہونی چاہیئے"۔ "دیکھیئے میں کوشش کروں گی! ویسے بہت دنوں سے عمران سے ملاقات نہیں ہوئی"۔ "کوشش نہیں! بلکہ یہ کام ضرور کیجیئے گا مس جولیانا۔۔ اخراجات کی پروا مجھے نہ ہوگی"۔ "آج آپ مقبرے کے نیچے مچھلیوں کا شکار کھیل رہے تھے؟" جولیا مسکرا کر بولی اور آپ کا اسپینیئل شکار کی ہوئی مچھلیاں گھسیٹ رہا تھا"۔ "شکار تو میں یقیناً کھیل رہا تھا!"۔ اس نے حیرت سے کہا۔ "مگر آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ مقبرے کے نیچے کھیل رہا تھا"۔ "میں نے آپ کو دیکھا تھا۔۔"! "کمال ہے! آپ وہاں کہاں۔۔؟" "میں بھی اوپر جھاڑیوں میں تیتر تلاش کر رہی تھی! کچھ فائر بھی کئے تھے! کیا آپ نے میرے فائروں کی آوازیں نہیں سنی تھیں؟" "قطعی نہیں یا پھر ہوسکتا ہے میں نے دھیان نہ دیا ہو۔ اور تو کیا آپ بندوق چلاتی ہیں۔۔؟" "مجھے بندوق سے عشق ہے"۔ "شاندار!۔۔" سرسوکھے بچکانہ انداز میں چیخا۔ اس کی آنکھوں کی چمک میں بھی بچپن ہی جھلک رہا تھا!۔۔ "آپ بندوق چلاتی ہیں! شاندار۔۔ آپ واقعئی خوب ہیں۔ مگر آپ نے مجھے آواز کیوں نہیں دی تھی!۔۔ آہا کبھی میرے ساتھ شکار پر چلیئے"۔ "فرصت کہاں ملتی ہے مجھے۔۔!" جولیا مسکرائی۔ "اوہ۔۔ تو آپ کو بہت کام کرنا پڑتا ہے"۔۔! "بہت زیادہ۔۔!" "بدتمیزی ضرور ہے مگر کیا پوچھ سکتا ہوں کہ آپ کو تنخواہ کتنی ملتی ہے؟" "مجھے فی الحال وہاں ساڑھے چار سو مل رہے ہیں"۔ "بس۔۔ یہ تو کچھ بھی نہیں ہے! آپ پر اتنی ذمہ داریاں ہیں! اور تنخواہ! آپ جانتی ہیں روشنی کو یہاں کتنا ملتاتھا؟" جولیا نے نفی میں سر ہلادیا! "چھ سو!" "اوہ۔۔!" جولیا نے خواہ مخواہ حیرت ظاہر کی۔ وہ سرسوکھے کو بد دل نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ "چھ سو" کہتے وقت اس کا لہجہ فخریہ تھا! "اور آپ کی خدمات کا معاوضہ تو ایک ہزار سے کسی طرح بھی کم نہ ہونا چاہیئے؟" جولیا صرف مسکرا کر رہ گئی۔ انداز خاکسارانہ تھا! "میں اسے بیہودگی تصور کرتا ہوں کہ آپ کو آفر دوں!۔۔ بہرحال جب بھی آپ وہاں سے بددل ہوں۔ سوکھے انٹرپرائزس کے دروازے اپنے لئے کھلے پائیں گی"۔ "بہت بہت شکریہ جناب!" دفعتاً سر سوکھے نے انگلی اٹھا کر اسے خاموش رہنے کاا شارہ کیا اور اس کے چہرے پر ایسے آثار نظر آئے جیسے کسی کی آہٹ سن رہا ہو! جولیا بھی ساکت ہوگئی اس نے بھی کسی قسم کی آواز سنی تھی! اچانک سرسوکھے خوف زدہ انداز میں دہاڑا۔ "کون ہے؟" کسی کمرے میں کوئی وزنی چیز گری اور بھاگتے ہوئے قدموں کی آواز آئی ایسا لگا جیسے کوئی دوڑتا ہوا زینے طے کر رہا ہو۔۔! سرسوکھنے جیب سے پستول نکال لیا! لیکن جولیا اس کے چہرے پر خوف کے آثار دیکھ رہی تھی! "ٹھہریئے"۔ جولیا اٹھتی ہوئی بولی۔ "میں دیکھتی ہوں"۔ "اوہ۔۔ نہیں! پتہ نہیں کون تھا؟ بہرحال آپ نے دیکھ لیا تھا!" اس نے کہااور دروازے کی طرف بڑھا۔ جولیا بھی اس کے پیچھے بڑھی! انہوں نے سارے کمرے دیکھ ڈالے۔ برابر والے کمرے میں دیوار کے قریب ایک چھوٹی سی میز گری ہوئی نظر آئی! "یہ دیکھیئے۔۔" سرسوکھے نے کہا۔ "کوئی اس میز پر کھڑا ہو کر روشندان سے ہماری گفتگو سن رہا تھا!" جولیا نے میز کی سطح پر ربر سول جوتے کے نشانات دیکھے۔ "آپ اس میز کو کسی کمرے میں مقفل کرادیجیئے! یہ نشانات عمران کے لئے کارآمد ہوسکتے ہیں"، جولیا نہ کہا۔ "گڈ۔۔!" وہ خوش ہو کر بولا! "اب دیکھیئے یہ آپ کی ذہانت ہی تو ہے! مجھے اس کا خیال نہیں آیا تھا۔ اوہ مس جولیانامجھے یقین ہے کہ اب میری پریشانیوں کا دور ختم ہوجائے گا۔ مجھے یقین ہے"۔ "آپ بالکل فکر نہ کریں۔۔" جولیا نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔ "آپ کے پاس بلڈ ہاؤنڈز بھی ہیں"! "نہیں۔۔ کیوں۔۔!" "اگر کوئی ہوتا تو اسے اس آدمی کی راہ پر بہ آسانی لگایا جاسکتا تھا جو اس وقت ہماری گفتگو سن رہا تھا!" سرسوکھے کی آنکھیں حیرت سے پھٹی رہ گئیں! "اوہ۔۔ مس جولیانا! آپ کی ذہانت کی کہاں تک تعریف کی جائے آپ تو بہت گریٹ ہیں! عمران صاحب کی صحبت نے آپ کو بھی اچھا خاصہ جاسوس بنادیا ہے۔ کاش آپ ہمارے ساتھ ہوتیں! میں چین کی نیند لے سکتا! ساری تشویش ختم ہوجاتی۔۔!" سرسوکھے نے خاموش ہو کر ٹھنڈی سانس لی۔
 

جاری ہے

 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team