جولیانافٹنر واٹر کے فون کی گھنٹی بجی اور اس نے ریسیور اُٹھا لیا ،
دوسری طرف ایکس ٹو تھا ۔
رپورٹ !!!!! اس کی آواز میں غراہٹ تھی۔
شاہد کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ، وہ بالکل نوزائیدہ بچّوں
ہی کی طرح رو رہا ہے۔اگر اسے مخاطب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تب بھی اس
کا رویہ سمجھ دار آدمیوں کا سا نہیں ہوتا ، یہ کیا قصّہ ہے جناب۔
صفدر کی رپورٹ ۔
ابھی تک اس کی طرف سے کوئی رپورٹ نہیں ملی ۔
تم قصّہ پوچھتی ہو ۔
جی ہاں ۔۔۔ ایسی حیرت انگیز باتیں آج تک ۔۔۔۔۔
میری نظروں سے بھی نہیں گذریں ۔لیکن اگر گذریں بھی تو ہم کیا کرسکتے
ہیں۔
آخر یہ لاش بھی اسی طرح دھماکے سے پھٹ کیوں نہیں گئی ۔
یہی تو دیکھنا ہے۔
کیا اس کیس کا بھی اپنے ہی محکمے سے تعلق ہوسکتا ہے۔
ہو یا نہ ہو ۔مگر میں اس میں دلچسپی لے رہا ہوں۔
کیا میں اس سلسلے میں کچھ کرسکتی ہوں؟
نہیں ! ایکس ٹو نے خشک لہجے میں کہا ۔تمہاری لاش شہر کے لیئے وبالِ
جان بن جائے گی۔
جولیا کو اس بات پر شرمندگی بھی ہوئی اور غصّہ بھی آیا۔
سنو ! آج مجھے پل پل کی خبریں سناؤ ! دوسری طرف سے آواز آئی۔
بہت بہتر جناب۔
اور دوسری طرف سے سلسلہ منقطع کر دیا گیا۔ |