|
 |
|
|
|
|
|
|
Telephone:- 1-514-970-3200 |
Email:-jawwab@gmail.com |
|
|
تاریخ اشاعت:۔07-09-2010
|
خطرناک لاشیں
باب
انیس |
تحریر۔۔۔------------
ابن صفی |
باہر نکل کر وہ
کچھ ہی دور چلا ہوگا کہ صفدر سے مڈ بھیڑ ہو گئی۔
"واہ۔۔۔ استاد!" اس نے کہا !"کمال ہی کر دیا آپ نے، جب خود یہ سب کچھ
کر رہے تھے تو پھر مجھے بور کرنے کی کیا ضرورت تھی! میں سوچ بھی نہیں
سکتا تھا کہ صادق آپ ہی ہوں گے!"
"بور کیا تھا! تمہارے چوہے ایکس ٹو نے۔ میرے فرشتوں کو بھی علم نہیں
تھا کہ۔۔۔!"
"یہ آپ نہیں کہہ سکتے! کیونکہ آپ نے پچھلی رات مجھے آواز دے کر کہا تھا
کہ میں بلا ضرورت مداخلت نہ کروں!"
"ارے ہاں ۔۔۔ میرا خیال ہے کہ میں نے تمہیں اپنا تعاقب کرتے دیکھا تھا۔۔۔
مگر میں تو سمجھا تھا کہ شاید تمہیں وہ لڑکی پسند آ گئی ہے!"
"عمران صاحب مجھے بیوقوف نہ بنایا کیجئے! اف فوہ! کل رات کی اچھل کود!
میرا تو سر چکرا گیا تھا! آپ کے پیر زمین پر لگتے معلوم ہی نہیں ہوتے
تھے۔!"
"اسی لئے بزرگوں نے کہا ہے کہ بھنگ ایک بہت واہیات نشہ ہے!"
"کیا مطلب!"
""پچھلی رات کسی نے مجھے بھنگ پلائی تھی!"
صفدر ہنسنے لگا ! اور عمران نے ایسی شکل بنا لی جیسے اسے پچھلی رات
بھنگ پی لینے پر بے حد شرمندگی ہو! پھر اس نے ٹھنڈی سانس لے کر کہا۔ "یہ
ایکس ٹو بڑا خطرناک ہے!"
"کیوں؟"
"کل وہ خود بھی بیلمر ہاؤس میں موجود تھا۔!"
"ہاں میرا خیال ہے کہ میں نے بھی اس کی جھلک دیکھی تھی۔ وہ سیاہ سوٹ
میں تھا اور اس کے چہرے پر سیاہ نقاب موجود تھا! مگر عمران صاحب یہ قصہ
کیا ہے!"
عمران نے اسے مختصر بتانے کی کوشش کی!
"مگر مقصد کیا تھا؟" صفدر نے پوچھا۔
"کچھ نہیں۔۔۔ بس دیوانگی! یار یہ آدمی خود کو اشرف المخلوقات کہتا ہے
مگر میرا خیال ہے کہ وہ گدھوں سے زیادہ اونچا نہیں ہے! بلکہ میرا خیال
ہے کہ گدھوں سے بھی بدتر ہے!"
"کیوں؟"
"گدھے کبھی گدھے پن کی حدود سے تجاوز کرنے کی کوشش نہیں کرتے! مگر آدمی
خواہ مخواہ اپنا وقت برباد کرتا رہتا ہے کوئی صاحب کینچوؤں کے پیچھے پڑ
گئے ہیں! کوئی صاحب چیونٹیوں کا شجرہ نسب جاننے کی فکر میں ہیں! کوئی
صاحب پرندوں سے رسم و راہ پیدا کرنے پر ادھار کھائے بیٹھے ہیں! اب ایک
صاحب اٹھے تھے کہ آدمی ہی کی کایا پلٹ کر کے رکھ دیں!"
"کام واقعی شاندار تھا عمران صاحب!" صفدر نے کہا۔
"بشرطیکہ اسے قانون کی حمایت حاصل ہو جاتی دوبارہ اس طرح حرکت قلب جاری
کرنا کہ آدمی کی شخصیت ہی بدل جائے!"
"لیکن جو تین جانیں ضائع ہو گئیں اسے کس کھاتے میں ڈالو گے!"
"کاش اسے قانون کی حمایت حاصل ہوتی!" صفدر نے کہا۔
"ایسی دیوانگیوں کو بعض اوقات قانون کی بھی حمایت حاصل ہو جاتی ہے!
خطرناک ایجادات کے سلسلے میں نہ جانے کتنی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں اور
یہ قوانین ہی کے سائے میں ہوتا ہے۔ پچھلی جنگ عظیم کو مختلف ممالک کے
قوانین کی ہی حمایت حاصل تھی۔ قوانین ہی کے سائے تلے لاکھوں آدمیوں کی
لاشوں پر فتح کے جشن برپا کئے گئے تھے۔۔۔ اور کتنی مثالیں دوں!"
دفعتاً عمران چلتے چلتے رک گیا۔ صفدر بھی رکا۔۔۔؟ اور عمران کی طرف
سوالیہ نظروں سے دیکھا۔
"میرا دل چاہتا ہے کہ یہیں سڑک پر ناچنا شروع کر دوں!"
"اگر آپ ایسا کر بیٹھے تو میں اسے دیوانگی کہوں گا۔ عمران صاحب!"
"تم دیوانوں کی سی باتیں کر رہے ہو صفدر! اگر تمہیں دنیا میں کبھی کوئی
ایسا آدمی مل جائے تو مجھے اس کے پتے سے ضرور آگاہ کرنا۔ میں اسے کسی
عجائب گھر مںیں رکھوا دوں گا تاکہ دیوانے اسے دیکھ کر محظوظ ہو سکیں!
اگر میں اس سڑک پر ناچنا شروع کر دوں تو تم مجھے دیوانہ کہو گے لیکن
لاشوں پر ناچنے والے سورما کہلاتے ہیں! انہیں اعزاز ملتے ہیں! ان کی
چھاتیاں تمغوں سے سجائی جاتی ہیں۔
"بھاگو صفدر۔۔۔ میں ناچنے جا رہا ہوں۔۔۔ بھاگو ورنہ میرے ساتھ تم بھی
پکڑ کر بند کر دیئے جاؤ گے۔"
"بھاگو۔۔۔!"
ڈاکٹر گلبرٹ پر مقدمہ چل رہا ہے۔۔۔ دوسری طرف اس کے ملک کی حکومت کوشاں
ہے کہ اسے اس کے حوالے کر دیا جائے۔ اس کی موافقت میں بین الاقوامی
رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔۔۔ اس کے کارنامے کے متعلق اس
ملک میں بڑے بڑے اونچے مضامین لکھے جا رہے ہیں۔ بڑی پرمغز تقریریں کی
جا رہی ہیں۔ اور عمران صفدر سے کہتا ہے کہ اگر تمہیں دنیا میں ایک بھی
ہوشمند آدمی مل جائے تو مجھے اس کے پتے سے ضرور آگاہ کر دینا۔
|
جاری
ہے |
   |
 |
 |
 |
 |
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
 |
E-mail:
Jawwab@gmail.com |
|
|
|