چوہدری نثار کا رینجرز کو پورے سندھ میں اختیارات دینے پر اصرار

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اگر رینجرز کو پورے سندھ میں خصوصی اختیارات نہ دیے گئے تو دیگر آپشنز پر غور کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پیپلز پارٹی سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن کرپشن اور آپریشن پر تحفظات ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ نادرا کو شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے 6 ماہ کا وقت دیا تھا اور اس کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے حوالے سے شناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق ضروری ہے، ایک ماہ قبل شروع ہونے والے تصدیقی عمل میں عوام نے توقعات سے بڑھ کر حصہ لیا۔

اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نادرا نے 18 لاکھ ایس ایم ایس لوگوں کو بھیجے جب کہ عوام نے نادرا کو ازخود 26 لاکھ ایس ایم ایس بھیجے۔ انہوں نے بتایا کہ جبکہ تصدیقی عمل کے دوران اب تک 2 کروڑ 24 لاکھ شناختی کارڈز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک میں مجموعی طور پر ساڑھے 10 کروڑ شناختی کارڈز بنے ہوئے ہیں، تصدیقی عمل کے دوران 22 ہزارلوگوں نے بتایا کہ ان کے فیملی ٹری میں غیر متعلقہ شخص کا اندراج ہے جن میں ایک چوتھائی حصہ غیر ملکیوں پر مشتمل ہے، جب کہ 4 غیر ملکی نادرا سے رابطہ کرکے اپنی پاکستانی شہریت سے دستبردار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈزمیں محکمے کی ملی بھگت شامل ہوتی ہے، تاہم غیر قانونی شناختی کارڈ کے حامل افراد کے خلاف 31 اگست کے بعد قانونی کارروائی ہوگی اور انہیں 14 سال کی سزا ہوگی، جبکہ جعلی شناختی کارڈ رکھنے والے کی اطلاع دینے پر 10 ہزار روپے انعام دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سوا 3 سال کے عرصے کے دوران جعلی شناختی کارڈز کے علاوہ 2 ہزار سے زائد پاسپورٹس بھی معطل کیے گئے ہیں، 8 کروڑ سے زائد سمیں بھہ ختم کردی گئی ہیں جبکہ زیادہ تر مشتبہ شناختی کارڈز اور پاسپورٹس پرویز مشرف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور میں بنے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ قومی سلامتی کے حوالے سے آئندہ ہفتے اہم اجلاس ہوگا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور خفیہ اداروں کے سربراہان بھی شریک ہوں گے اور اس میں میں آئندہ کی پیشرفت سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے۔

کراچی میں رینجرز کے قیام اور اختیارات کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ رینجرز کو سیاسی نہیں بنانا چاہیے، کراچی آپریشن سندھ حکومت کی مشاورت سے شروع کیا گیا، جسے پورے پاکستان کی حمایت حاصل ہے اور اس دوران رینجرز کے 31 جوان و افسران نے اپنی جانیں قربان کیں جبکہ 89 جوان زخمی ہوئے۔

رینجرز کے قیام و اختیارات میں توسیع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز اختیارات سے متعلق ہمیں نہیں بتایا گیا اور رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے یہ بات میڈیا کے ذریعے پتہ چلی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ روز پہلے ہی کہا تھا رینجرز سندھ میں رہے گی، لیکن ترجیح ہے کہ کراچی آپریشن وفاق اور صوبے میں مکمل ہم آہنگی سے آگے بڑھے، ہمیں پیپلز پارٹی سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن کرپشن اور آپریشن پر تحفظات ہیں، جبکہ اگر پورے سندھ میں رینجرز کو اختیارات نہ دیے گئے تو دیگر آپشنز پر غور کریں گے۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے کئی روز کی تاخیر کے بعد آج رینجرز کے قیام اور خصوصی اختیارات میں 90 دن کی توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا

آرمی چیف سے متعلق متنازع بینرز کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ نے بینرز لگنے کا الزام مجھ پر لگایا، یہ دونوں بڑے وکیل ہیں لیکن ساتھ ہی بڑا آدمی بننے کا بھی ثبوت دیں۔

انہوں نے کہا کہ میری زبان سے کوئی بات نکلتی ہے تو ان کی چیخ وپکار اور لمبے بیانات شروع ہوجاتے ہیں، یہ واقعی بڑے آدمی ہیں تو بینرز سندھ میں بھی لگے، سندھ میں کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ بینرز لگانے والی جماعت کا سرغنہ ہمارے کہنے پر پنجاب سے گرفتار ہوا جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفتیش جاری ہے۔

پنھنجي راءِ لکو