انٹرنیشنل کرکٹ؛ پی ایس ایل کی چابی سے بند دروازے کھولنا دشوار

کراچی(آن لائن نیو زاردو پاور) پی ایس ایل کی چابی سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کے بند دروازے کھولنا دشوار ہے۔
نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے چیرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ مصباح الحق کی ملک کیلیے بڑی خدمات ہیں، کپتان کامیابی کے ساتھ کیریئر کا اختتام چاہتے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ ویسٹ انڈیز سے ٹیسٹ سیریز کے بعد وہ ملک کیلیے مزید کھیلیں گے۔ ان کے مطابق اسپاٹ فکسنگ کیس میں محمد عرفان کے بارے میں ابھی کوئی بات واضح نہیں، البتہ ناصر جمشید کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، ہم برطانوی پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں اور جلد پیش رفت سامنے آئے گی۔
شہریارخان نے کہا کہ پی ایس ایل فائنل کے بعد ملک میں کرکٹ کے بند دروازے کھل جانے کا تاثر درست نہیں ہے، آسٹریلیا اور انگلینڈ تو دور کی بات بنگلا دیش اور سری لنکن ٹیموں کے بھی مستقبل قریب میں پاکستان آنے کا کوئی امکان نہیں لگتا،البتہ ہم نے انھیں دعوت ضرور دی ہے۔
چیرمین پی سی بی نے کہا کہ لاہور میں منعقدہ میچ اچھا رہا، ہمیں اپنے سیکیورٹی انتظامات دنیا کو دکھانے کا موقع ملا، جو غیرملکی لاہور آئے وہ اپنے اپنے ملک جا کر رپورٹ دیں گے، طویل سفر میں ابھی پہلا قدم ہی اٹھایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ رواں برس کوئی بھی غیرملکی ٹیم پاکستان نہیں آ رہی، ورلڈ الیون کے دورے کا بھی صرف امکان ہے ابھی وہ یقینی نہیں ہوا، اگر معاملات طے پا گئے تو ایک ہفتے کے ٹور میں 3،4 ٹوئنٹی 20میچز کھیلے جائینگے۔ ہم نے نیپال، یو اے ای اور اومان سمیت ایشیائی ٹیموں کو پاکستان میں اے ٹیم سے میچز کھیلنے کیلیے مدعو کرلیا، ان سے کہا گیا ہے کہ فور اسٹار ہوٹلز جیسی رہائشی سہولتوں کی حامل ہماری اکیڈمیز میں آ کر قیام کریں، انہیں بھرپور سیکیورٹی فراہم کریں گے۔ اسی طرح بنگلا دیشی ویمنز ٹیم دورہ کر چکی دیگر کو بھی بلائیں گے۔
شہریارخان نے کہا کہ مصباح الحق کی زیرقیادت دورئہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ٹیم ناکام رہی ، واپسی پر میں نے کپتان کو وقت دیا کہ وہ اہل خانہ و دوستوں وغیرہ سے مشاورت کے بعد مستقبل کا فیصلہ کریں، ان کا کہنا تھا کہ وہ پی ایس ایل میں اپنی فارم اور فٹنس دیکھ کر ہی کوئی جواب دیںگے، اب ٹی ٹوئنٹی ایونٹ کیلیے ہانگ کانگ روانگی سے قبل مصباح نے مجھ سے ملاقات میں دورئہ ویسٹ انڈیزپر جانے کی خواہش ظاہر کر دی، کپتان کا فیصلہ میری صوابدید پر ہوتا ہے اور میں نے انھیں برقرار رکھا، یہ درست ہے کہ اب ان کی پرفارمنس زیادہ اچھی نہیں اور ٹور تک وہ 43 برس کے ہو چکے ہوںگے مگر ہمیں ملک کیلیے مصباح کی خدمات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، انھوں نے ٹیم کو ٹیسٹ میں نمبر ون بھی بنایا، بدقسمتی سے چند میچز میں کامیاب نہ ہو سکے۔
وہ اب کامیابی کے ساتھ کیریئر کا اختتام چاہتے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ ویسٹ انڈیز سے ٹیسٹ سیریز کے بعدمصباح ملک کیلیے مزید کھیلیں گے۔ چیئرمین بورڈ نے کہا کہ کوچ مکی آرتھر نئے ٹیلنٹ کو دیکھنا چاہتے ہیں اسی لیے بدھ سے لاہور میں کیمپ لگ رہا ہے، اس دوران اسپن و پیس بولنگ کے ساتھ بیٹنگ میں بھی نئے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو جانچا جائے گا۔ ایک سوال پر شہریارخان نے کہاکہ شرجیل خان اور خالد لطیف کیس کیلیے ٹربیونل بنا دیا جس کی سماعت جلد ہوگی، اسی کے بعد کوئی فیصلہ سنایا جائیگا، انھوں نے کہا کہ محمد عرفان کے بارے میں ابھی کوئی بات واضح نہیں،البتہ ناصر جمشید کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، وہ پاکستان میں موجود نہیں اور برطانیہ میں رہتے ہیں، وہاںکسی کو فکسنگ پر اکسانا جرم ہے، ہم برطانوی پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں جلد پیش رفت سامنے آئے گی۔

پنھنجي راءِ لکو