ٹرمپ انتظامیہ امریکا میں بدترین مالیاتی بحران کی وجہ بنے گی، نوم چومسکی

نیویارک: مشہور امریکی دانشور نوم چومسکی نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیاں امریکا میں سنگین مالی بحران کی وجہ بن سکتی ہیں اور اس کا سارا خمیازہ امریکی ٹیکس دہندگان کو بھگتنا پڑے گا جبکہ سرمایہ دار امریکی طبقہ اس بحران سے مزید مالدار ہو جائے گا۔
اپنے ایک انٹرویو میں نوم چومسکی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کو ’’اسٹیبلشمنٹ مخالف‘‘ قرار دینا کسی مذاق سے کم نہیں کیونکہ انہوں نے اب تک اہم سرکاری عہدوں پر وہی لوگ تعینات کیے ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے ہیں جبکہ ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں میں بھی سرمایہ داروں کے لیے زیادہ سہولیات اور کم تر قانونی ذمہ داریاں عائد کرنے کا رجحان نمایاں ہے۔
چومسکی نے ٹرمپ انتظامیہ میں شامل بعض بڑے ناموں کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کابینہ میں ارب پتی طبقے، بڑے مالیاتی اداروں اور فوج سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں جبکہ امریکی اسٹاک مارکیٹوں پر نظر ڈالی جائے تو ٹرمپ کے نام نہاد ’اسٹیبلشمنٹ مخالف‘ ہونے کا پول بھی کھل جاتا ہے۔
امریکی دانشور کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے فوراً بعد سے امریکی اسٹاک مارکیٹیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں کیونکہ سرمایہ کاروں کو خوشی ہے کہ ٹرمپ دورِ حکومت میں ان کے لیے سرکاری قوانین، ضابطوں اور ٹیکسوں کا اطلاق بہت کم ہوجائے گا اور وہ پوری آزادی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ منافع کماسکیں گے۔
چومسکی کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان پالیسیوں کی وجہ سے ’’امریکا میں سنگین مالی بحران جنم لے گا لیکن اس میں سرمایہ داروں کا فائدہ ہی فائدہ ہوگا جبکہ اس کا سارا خمیازہ امریکی ٹیکس دہندگان کو بھگتنا پڑے گا‘‘ اور ٹرمپ امیر کو امیر تر بنانا چاہتے ہیں۔

پنھنجي راءِ لکو