بھارت کی غیر محفوظ سول ایٹمی تنصیبات سے دنیا پریشان

اسلام آباد(آن لائن نیوزاردو پاور) امریکی ہاورڈ یونیورسٹی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت پاس موجودہ اورمستقبل کے سویلین جوہری تنصیبات سے متعلق سیف گارڈز کے حوالے کوئی مواد نہیں ہے۔
رپورٹ میں امریکی ہاورڈ یونیورسٹی نے آئی اے ای ے سیف گارڈ زسے باہر بھارتی ایٹمی بجلی گھروں سے متعلق متعدد سوالات کیے ہیں جس میں کہاگیا ہے کہ بھارت وہ واحد جوہری ملک ہے جو بڑے پیمانے پر آئی اے ای اے سیف گارڈز سے باہر سویلین ایٹمی توانائی پروگرام پھیلا رہا ہے۔ اسکے پاس موجودہ اورمستقبل کے سویلین جوہری تنصیبات سے متعلق سیف گارڈز کے حوالے کوئی مواد نہیں ہے۔
امریکی ہاورڈ یونیورسٹی نے آئی اے ای ے سیف گارڈ زسے باہر بھارتی ایٹمی بجلی گھروں سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے اوریہ رپورٹ پاکستان کی جانب سے آئی اے ای ے کیساتھ دونیوکلیئرریکٹرز پر سیف گارڈز سے متعلق معاہدوں کے بعد شائع کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت وہ واحد نیوکلیئرملک ہے جو بڑے پیمانے پر آئی اے ای اے سیف گارڈز سے باہر سویلین ایٹمی توانائی پروگرام کو وسعت دے رہا ہے اوراس کے پاس موجوہ اور مستقبل کے سویلین جوہری تنصیبات سے متعلق سیف گارڈز کے حوالے کوئی مواد نہیں ہے۔ اس غیر محفوظ نیوکلیئر مواد کو جوہری ہتھیار بنانے کیلیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ صلاحیت سے بھارت 2.5ٹن سے زائد ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے ریکٹر گریڈ پلوٹونیم کے قابل ہو جائیگا۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت اپنی ری پراسیسنگ صلاحیت میں ہر سال 350ٹن اضافہ کررہا ہے اور اس حوالے سے اسکا آئندہ دہائی تک دوہزار ٹن ہدف ہے۔
علاوہ ازیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت پانچ بریڈر ری ایکٹر ز سے ویپن گریڈ پلوٹونیم کی پیداوار کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ایک منصوبہ پر کام سمیت ہر سال جوہری ہتھیاروں کیلیے انتہائی افزودہ یورینیم پیدا کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کر رہا ہے، اسکے علاوہ بھارتMWth 155کے حامل دو مزید پلوٹونیم کی پیداوار ری ایکٹرز بنا رہا ہے جس سے اضافی دس پلوٹونیم ہتھیار تیار کئے جاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ رپورٹ میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ کو بھارت سے اس کے تمام سویلین جوہری مواد کو آئی اے ای اے کے قوانین کے مطابق لانے سے متعلق پوچھنا چاہیے۔

پنھنجي راءِ لکو