اسلام آباد( آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ امریکہ میں پاکستان کیلئے کوئی اچھی بات سننے کوتیارنہیں، ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں مزیدبہتری لاناہوگی، پاکستان نیوکلیئرپاورہے،خارجہ پالیسی واضح کرناپڑیگی، پاکستان کے اسٹیک ہولڈرزکوایک پیج پرآناہوگا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ کیوں نہیں ہورہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگزنہ ہوئیں تومشکلات بڑھیں گی۔
مزید پڑھیں:مجھے نا اہل کرانا قبل اَز وقت انتخابی دھاندلی تھی، پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کے نتیجہ میں پاک فوج طالبان کے خلاف صف آرا ہے:یوسف رضا گیلانی
نجی ٹی وی چینل ’’کیپٹل ٹی وی ‘‘کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ خورشیدقصوری نے کہا کہ ہمارے ملک کی بنیادی خرابی یہ ہے کہ سول اور ملٹری قیادت ایک پیج پر ہے ہی نہیں ،نیشنل سیکیورٹی کونسل کی تو میٹینگ ہی نہیں ہوتی ،حکومت کہتی ہے کہ ہر چیز فوج کے ہاتھ میں ہے لیکن آپ نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلائیں جس میں سیاسی قیادت بھی ہو ،فوجی بھی بیٹھے ہوں ،اور پھر تمام معاملات پر بات ہو ،ہر ہفتے نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹینگ ہو نی چاہئے ،برطانیہ جیسے ملک میں ہر ہفتے اجلاس ہوتے ہیں ،امریکہ میں ہر دوسرے روز اجلاس ہوتا ہے ،روز صدر کو بریف کیا جاتا ہے ،مشکلات کو بہر حال ہوتی ہیں ،یہ سیدھی سی بات ہے فوج کا ایک نقطہ نظر ہوتا ہے سویلین کا نقطہ نظر الگ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرزکوایک پیج پرآناہوگا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ کیوں نہیں ہورہیں؟ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ نہ ہوئیں تومشکلات بڑھیں گی، امریکہ میں پاکستان کے حق میں کوئی اچھی بات سننے کوتیارنہیں، ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں مزیدبہتری لاناہوگی، پاکستان نیوکلیئرپاورہے، ہمیں اپنی خارجہ پالیسی واضح کرناپڑیگی اوروزیرخارجہ کوہمسایہ ممالک سے تعلقات پراقدامات کرناپڑینگے،آپریشن ردالفسادکی وجہ سے پاکستان کاوقاربڑھ رہاہے ۔خورشید قصوری کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے ہمارے خصوصی تعلقات ہیں ،ہمیں ایران کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ آپ نے بھی تو شاہ بہار میں ہندوستان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا ،جو ہمیں پسند نہیں آیا تھا ،ہمیں بڑے کلیئر انداز میں ایران کو باور کرانا ہو گا کہ پاکستان آرمی شیعہ سنی ،دیوبندی بریلوی کے حوالے سے نہیں سوچتی ،وہ ایک پروفیشنل فوج ہے ،جب تک فوج اور سویلین ایک پیج پر نہیں آئیں گے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے ہمارے اتنے اچھے تعلقات تھے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونے کے قریب تھا ،ایران کے ساتھ اتنے اچھے تعلقات تھے کہ ایران ،پاکستان، انڈیا گیس پائپ لائن بن رہی تھی،ہمارے دور میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس ہوتے تھے ،سول ملٹری قیادت ایک پیج پر تھی ،سب کی بات سن کر فیصلہ ہوتا تھا ،جو سویلین موجود تھے وہ بتاتے تھے جو ان کا نقطہ نظر تھا ،سب پاکستان کے مفاد کے بارے میں سوچتے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمارادوست ہے اس لئے وہ ہمیں دھیمے لہجے میں دہشت گردی ختم کرنے کا کہتا ہے ، کوئی بھی ریاست سرحدی خلاف ورزی کوبرداشت نہیں کرسکتی، پاکستان چین کے قریب جا رہا ہے ،پاکستان کی شروع سے ہی خواہش ہے کہ افغانستان میں امن آئے ،قطر میں طالبان کا دفتر کھولنے میں بھی پاک فوج کا کردار تھا ،ایران اس نقطہ نظر کے قریب آ رہا ہے کہ اگر مذاکرات میں طالبان کو شامل نہ کیا تو وہاں دیرپا امن ممکن نہیں ،اس حملے کی ہمیں تفصیلات میں جانا ہو گا ،ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے لگ رہا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں لیکن اب پھر حالات کشیدہ ہو گئے ہیں ،ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ ایران میں الیکشن بھی ہو رہے ہیں ،وہاں بھی گروپس ہیں ۔