الٹراساؤنڈ سے کپڑے خشک کرنے والی مشین

ٹینیسی(آن لائن نیوز اردو پاور) امریکی انجینئروں نے الٹراساؤنڈ کی مدد سے کپڑے خشک کرنے والی ایک ایسی مشین ایجاد کرلی ہے جو روایتی ڈرائر کے مقابلے میں آدھے وقت میں اور بہت کم بجلی استعمال کرتے ہوئے کپڑے مکمل طور پر سُکھا دیتی ہے۔
امریکی محکمہ توانائی کی اوک رِج نیشنل لیبارٹری میں ایرانی نژاد ماہر ایوب مہدی زادہ مومن کی سربراہی میں 2 سالہ تحقیق کے بعد اب اس ’’الٹراسونک ڈرائر‘‘ کے 2 پروٹوٹائپ بنالیے گئے ہیں جو متوقع طور پر اگلے 3 سال تک فروخت کےلیے دستیاب ہوجائیں گے۔
انتہائی بلند فریکوئنسی والی آواز کی وہ لہریں جنہیں انسانی کان نہیں سن سکتے ’’الٹراساؤنڈ‘‘ یا ’’بالاصوتی لہریں‘‘ کہلاتی ہیں جن کا عام استعمال طبّی تشخیصی آلات بطورِ خاص الٹراساؤنڈ مشینوں میں کیا جاتا ہے۔ البتہ یہی لہریں اپنی زبردست تھرتھراہٹ کی وجہ سے پانی کو بڑی تیزی سے بھاپ میں بھی تبدیل کرسکتی ہیں اور اس الٹراسونک ڈرائر کا عملی راز بھی یہی ہے۔
اس میں خاص طرح کے چھوٹے چھوٹے پیزوالیکٹرک ٹرانس ڈیوسر لگائے گئے ہیں جن میں سے بجلی گزاری جاتی ہے تو بڑی تیزی سے تھرتھرانے لگتے ہیں اور الٹراساؤنڈ (بالاصوتی لہریں) خارج کرتے ہیں۔ جب یہ شدید لہریں اپنے قریب موجود پانی تک پہنچتی ہیں تو اسے صرف چند سیکنڈوں میں بھاپ بنا کر اُڑا دیتی ہیں اور اگر وہ پانی کسی گیلے کپڑے کا حصہ ہوگا تو وہ کپڑا بھی بہت کم وقت میں سوکھ جائے گا۔ گزشتہ سال کیے گئے تجربات کے دوران ایسے ہی ایک ٹرانس ڈیوسر نے صرف 20 سیکنڈ میں گیلا کپڑا خشک کردیا تھا جب کہ اس پورے عمل کے دوران وہ گرم بھی نہیں ہوا۔

اسی کام کو آگے بڑھاتے ہوئے اب جو پروٹوٹائپ الٹراسونک ڈرائر بنائے گئے ہیں ان میں سے ایک فرنٹ لوڈنگ واشنگ مشین جیسا ہے جو کپڑوں کو گھماتے ہوئے خشک کرتا ہے۔ متوقع طور پر اسے کسی جدید آٹومیٹک واشنگ مشین کا حصہ بنایا جائے گا تاکہ وہ کپڑے دھونے کے بعد انہیں مکمل خشک بھی کرسکے۔
ایوب مومن کو امید ہے کہ آئندہ چند برسوں تک یہ الٹراسونک ڈرائر 500 ڈالر میں دستیاب ہوگا اور اگر یہ رائج ہوگیا تو صرف امریکا میں اس کی بدولت سالانہ 9 ارب ڈالر (95 ارب پاکستانی روپے) کی بچت ہوسکے گی۔

پنھنجي راءِ لکو