اسلام آباد(آن لائن نیوزاردو پاور) مسلم لیگ (ن) کے ترجمان آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ یہ ڈوگر کورٹ کا زمانہ نہیں ہمیں ججز پر اعتماد ہے نواز شریف اور ان کا خاندان سرخرو ہگا جب کہ اپوزیشن میں بیٹھے افراد کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔
جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ بتانا چاہتا ہوں عدالتوں کا احترام کس نے کیا اور کون اس سے منحرف ہوا، تنقید کرنےوالے تو اپنے زمانے میں عدالتوں کو کینگروکورٹس کہتے تھے لیکن ہم نے پہلے بھی عدالتوں کا احترام کیا آج بھی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے ہم پر تنقید کرنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں اور پہلے نے نظیر بھٹو کے قاتلوں کا بتائیں کیوں کہ انہیں پتہ ہے کہ قاتل کون ہے، دامن کو ذرا دیکھ ،ذرا بند قبا دیکھ۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جے آئی ٹی کی حسن نواز سے 7 گھنٹے تک پوچھ گچھ
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے ایک نکاتی ایجنڈے کےتحت عدلیہ کی بحالی کے لیے لانگ مارچ کیا، ان کی قیادت میں لاکھوں لوگوں کا سمندر لاہور سے چلا اور جب گوجرانوالہ پہنچے تو پتا چلا عدلیہ کو بحال کیا جا رہا ہے، ہم چاہتے تو لاکھوں لوگ اسلام آباد کا رخ کرلیتے لیکن ہم ججوں کی بحالی پر پر امن طور پر واپس چلے گئے۔
ترجمان (ن) لیگ نے کہا کہ عمران خان تو 3 سال کا حساب نہ دے سکے لیکن ہم تو 70سال کا حساب دے رہے ہیں، نواز شریف پاکستان کو معاشی طاقت بنانے اور اس کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں وہ منتخب وزیراعظم ہیں اور ان کا نام پاناما کیس میں نہیں لیکن پھر بھی اپنی تین نسلوں کو احتساب کے لئے پیش کردیا گزشتہ روز حسن نواز بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور آج حسین نواز جے آئی ٹی کے بلانے پر چوتھی بار پیش ہوئے اور ان سے آج تک جو سوالات پوچھے گئے انہوں نے مفصل جوابات دیے ، ہم چاہتے ہیں ایک دفعہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو اور ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ ہم سے انصاف ہوناچاہیے۔ اگر محسوس ہوا کہ ہم سے ہٹ کر برتاؤ کیا جا رہا ہے تو اعلیٰ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ یہ ڈوگر کورٹس کا زمانہ نہیں ہمیں معزز ججوں پراعتماد ہے کہ وہ انصاف کریں گے نواز شریف، ان کا خاندان اور پوری مسلم لیگ (ن) سرخرو ہوگی اور اپوزیشن میں بیٹھے افراد کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔
اس موقع پر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں ہم عدلیہ کا تقدس نہیں کرتے حسین نواز کی بیرون ملک سے جے آئی ٹی کے سامنے پیشی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور اگر ہم عدلیہ، میڈیا اوراپوزیشن کااحترام کرتے ہیں تو وزیراعظم کے منصب کا بھی احترام ہونا چاہیے۔
