اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے سینیٹ کو ملکی اور خطے کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کی پورے ایوان کی کمیٹی کا خصوصی بند کمرہ اجلاس ہوا جو 5 گھنٹے تک جاری رہا جس کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ارکان پارلیمان کو قومی سلامتی اور خطے کی صورت حال پر بریفنگ دی۔ یہ اجلاس اس حوالے سے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک فوج کے سربراہ اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے سینیٹ کو بریفنگ دی۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی ایم او جنرل ساحر شمشاد مرزا، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور ڈی جی ایم آئی بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے سینیٹرز کو علاقائی و قومی سلامتی کی صورتحال خصوصاً سعودی اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر اعتماد میں لیا۔ بریفنگ کے بعد سوال جواب کا سیشن بھی ہوا جس میں ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے عسکری حکام نے جواب دیے۔ کمیٹی کا اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے تناظر میں بلایا گیا تھا جس کے دوران آئندہ کی حکمت عملی بھی طے کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی ایم او جنرل ساحر شمشاد مرزا کی جانب سے سینیٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ فوجی عدالتوں نے اب تک 274 مقدمات کا فیصلہ کیا، 161 مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی جن میں سے 56 مجرموں کو پھانسی دی گئی۔ 13 مجرموں کو آپریشن ردالفساد سے پہلے پھانسی دی گئی اور 43 کو آپریشن کے بعد پھانسی دی گئی۔
سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اس اہم اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ کی تمام گیلریاں بند کردی گئیں اور پریس لاوٴنج کو بھی تالے لگ گئے جب کہ میڈیا کے کیمرے بھی اندر لانے پر پابندی رہی۔ سینیٹ کی ہول کمیٹی کا اجلاس ٹرمپ کی پاکستان کے حوالے سے پالیسی پر بلایا گیا تھا۔
پارلیمان پہنچنے پر آرمی چیف کا استقبال ڈپٹی چیئرمین سینٹ عبدالغفور حیدری نے کیا۔ آرمی چیف سیدھے چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں گئے اور رضا ربانی سے ملاقات کی۔ بعدازاں ایوان کی جانب جاتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے گلی دستور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آرمی چیف سے کہا کہ یہ گلی دستور ہے۔ آرمی چیف اس پر سرسری نظر ڈالتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔