خواجہ سعد رفیق نے سپریم کورٹ کو تمام محاذوں کا گڑھ قرار دے دیا

انہوں نے عدلیہ پر الزام لگایا کہ نواز شریف اور ان کے مخالف کے لیے عدلیہ نے الگ رویہ اختیار کیا۔

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے معاملے پر اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد ایوان زیریں میں موجود مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادی ارکان نے فائدہ اٹھایا اور دو حکومتی ارکان نے پریس کانفرنسز میں کی جانے والی تقریر کو ایوان میں شروع کردیا۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے تقریر کا آغاز کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر الزام لگایا کہ وہ ملک میں عدلیہ کے ذریعے سیاسی محاذ آرائی چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے یوسف رضا گیلانی کی نا اہلی کی بھی حمایت نہیں کی تھی اور میں نواز شریف اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کی بھی حمایت نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے منتخب وزیر اعظم کو عدلیہ کے ذریعے گھر بھیجنے کے نئے دروازے کھل جائیں گے۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ایک ہی عدالت کے دو بینچز الگ فیصلے کیسے سنا سکتی ہیں جبکہ قانون ایک ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی اداروں کی عزت کی جانی چاہیے اور عدلیہ کے فیصلوں کو تسلیم کرنا چاہیے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں عدلیہ کے اچھے اور متنازع فیصلے بھی دیکھے گئے ہیں جنہیں عوام نے قبول نہیں کیا اور اب تاریخ کی کتابوں میں بھی ان کا ذکر نہیں ہے۔

انہوں نے پاناما کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ تمام سیاسی محاذوں کا گڑھ ہے۔

دانیال عزیز نے جماعت اسلامی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے تمام 450 پاکستانیوں کے خلاف پٹیشن کا یاد دلاتے ہوئے کہا کہ عدلیہ ایسی پٹیشنز کو مسترد کردیتی ہے، یہ نواز شریف کے خلاف ایک جامع سازش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بھی اس ہی طرح صرف نواز شریف کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی جسے باہر پھینک دیا گیا تھا تاہم انہوں نے دھرنا دے کر عدلیہ پر پریشر ڈالا جس کی وجہ سے عدلیہ نے اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے باہر پھینکے ہوئے کیسز کو واپس لیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.