پارلیمانی کمیٹی نے اراضی اصلاحات بل مسترد کردیا

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایس اے اقبال قادری کی جانب سے بل پیش کیا گیا، اجلاس میں صرف حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران یہ کہہ کر اراضی اصلاحات بل 2017 مسترد کیا گیا کہ اسے قومی اسمبلی سے منظور نہیں کیا جاسکتا۔مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے چیئرمین پیرمحمد اسلم بوڈلا نے کہا کہ بل میں زرعی اختیارات کو زبردستی کم کرنے کا کہا گیا ہے جو ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے قبول نہیں کیا جاسکتا اور اس پر ارکان کی رائے حاصل کی جائے گی۔
اس بل کو رواں سال ستمبر میں پیش کیا گیا تھا، جس میں ملک میں اراضی اصلاحات کے ذریعے خاندان کی زرعی زمین کو 36 ایکڑ آبپاشی زمین یا 54 ایکڑ بارانی زمین تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
بل میں کہا گیا تھا کہ حکومت اس سلسلے میں قائم کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ شرح پر زمین کے مالکوں کو معاوضہ ادا کرے گی۔
اس معاملے پر بات کرتے ہوئے اقبال قادری کا کہنا تھا کہ آبادی کے ایک فیصد کی جانب سے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی کی ملکیت رکھنا معاشرے میں فرق پیدا کرے گا لیکن کمیٹی میں شامل مسلم لیگ (ن) کے ارکان ملک شاکر بشیراعوان، محمد خان داہا، میاں محمد فاروق، طاہر اقبال چوہدری، زیب جعفر اور چوہدری محمد طفیل نے اس بل کی مخالفت کی۔
انہوں نے کہا کہ زمین رکھنے کو محدود کرنا نظام کے خلاف ہے اور آئین میں انفرادی طور پر کسی بھی شکل میں دولت اور جائیداد رکھنے کا حق ہے۔
لوک ورثہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر فوزیہ سعید نے کمیٹی کو بریف کیا اور ادارے کی جانب سے ثقافتی تاریخ اور قومی ورثے کے فروغ اور تحفظ کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بتایا۔

پنھنجي راءِ لکو