قصور زیادتی پر احتجاج: پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ، دو افراد جاں بحق

چار روز قبل ننھی زینب کو اجتماعی زیادتی و قتل کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے جس سے شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے۔ مشتعل مظاہرین نے ڈی سی او اور ڈی پی او آفس کا گھیراؤ کرلیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور پتھر بھی اٹھا رکھے ہیں جبکہ مظاہرین کی جانب سے ڈی پی او آفس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔
مشتعل افراد نے مرکزی کچہری چوک بھی بند کردیا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔
پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 1 زخمی دم توڑ گیا۔ زخمی شخص کی شناخت محمد علی کے نام سے ہوئی۔
بچی کی لاش ملنے کے بعد شہر بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کردی گئی تھی۔ شہر میں دکانیں، مارکیٹس و دیگر تجارتی مراکز بند کردیے گئے ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ بار نے بھی ہڑتال کردی ہے۔
بچی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ زینب کے والدین کی عمرے سے آج واپسی ہو رہی ہے جس کے بعد بچی کی نماز جنازہ ادا کردی جائے گی۔

پنھنجي راءِ لکو