تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ نے 24 جنوری کو نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دو ججوں کے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ سنایا جبکہ بینچ میں شامل ایک جج نے کوئی رائے نہیں دی۔
نہال ہاشمی نے گزشتہ سماعت کے دوران دھمکی آمیز تقریراورتوہین عدالت پرسپریم کورٹ کے حکم پرتحریری اورغیر مشروط معافی مانگی تھی جسے عدالت عظمیٰ کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال کراچی میں ایک تقریر کے دوران نہال ہاشمی نے پاناماکیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا حساب لینے والوں سن لو تم کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے خاندان کے لیے زمین تنگ کردیں گے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے 31 مئی 2017 کو نہال ہاشمی کی عدلیہ مخالف تقریرکا از خود نوٹس لیا تھا۔
