عدالتوں کا احترام لازم مگرفیصلوں پراعتراض ہوسکتا ہے، رانا ثناءاللہ

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کےاحترام میں ہی نوازشریف نے وزیراعظم ہاؤس چھوڑا، سابق وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آیا تو فیصلے کی مصدقہ کاپی بھی عدالت سے باہر نہیں آئی تھی کہ نوازشریف نے استعفیٰ دے دیا.
وزیر قانون نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پربات اور تنقید کرنا ہرشہری کا آئینی و جمہوری حق ہے، عدالتوں کا احترام قانون کا تقاضا ہے البتہ فیصلوں پراعتراض ہو سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نےجس دھمکی آمیز لہجے میں بات کی وہ کرمنل ایکٹ تھا، ان کاجرم کچھ اورتھا، توہین عدالت کچھ اور چیز ہے، نہال ہاشمی نے غیر مشروط معافی مانگی تھی لیکن انہیں سزا دے دی گئی، توہین عدالت کے نوٹسز کا عدالت میں ہی جواب دینگے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابراعوان سے متعلق انہوں نے کہا کہ بابر اعوان نے بینک لوٹنے والوں سے ججز کے نام پر رشوت لی، وہ شخص سپریم کورٹ کے باہر عدالتِ عظمیٰ کا مذاق اڑاتا رہا اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
انہوں نے کہا کہ کیا ملتان کی عدالتوں میں توڑ پھوڑ توہین عدالت نہیں؟ ضلعی سطح پر ججزآزاد نہیں ہیں، انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔
رانا ثناءاللہ نے مزید کہا کہ احتجاجی سلسلے کے ماسٹر مائنڈ اب دم توڑ چکے ہیں ان کے ارادے ختم ہو گئے، یہ سب چھوٹے پیادے ہیں ، جمہوریت کو ان سے کوئی خطرہ نہیں۔

پنھنجي راءِ لکو