مجھےسوموٹوکا شوق نہیں ہے،ایک سال خاموش رہا : چیف جسٹس

کراچی کی سپریم کورٹ رجسٹری میں کلفٹن میں فٹ پاتھ پراسکول کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کی۔
عدالت نے کلفٹن میں فٹ پاتھ سے اسکول ختم نہ کرنے کا حکم جاری کرتے بہوئے کہا ہے کہ اسکول کےبچوں کوسب سہولیات فراہم کریں،کوئی کمی نہ ہو ۔ جس پر سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ کسی فٹ پاتھ سے اسکول ختم نہیں کررہے،یہ میری کامیابی ہے4ہزاراسکولوں کوپانی نہ ملنےکامعاملہ عدالت لےآئے ۔
جس پر چیف جسٹس نے سیکریٹری تعلیم کوحکم دیا کہ آپ ابھی جاکرفٹ پاتھ اسکول کاوزٹ کریں،پتہ نہیں کون ان لوگوں کوفٹ پاتھ پرلےآتا ہے جب آپ کوسہولت مل رہی ہےتوعمارت میں کیوں نہیں منتقل ہوتے ۔
سماعت کے آغاز پر درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ اسکول ختم کرایاجارہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ جس کادل کرتاہےسٹرک پربیٹھ جاتاہے، شہریوں کابنیادی حق ہےراستےکھلےرکھے جائیں ،لاہورمیں سارےراستےکھلوادیئےہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں نےکچھ کرناہےان کےبچے پاکستان میں نہیں پڑھتے، جب انہیں احساس ہی نہیں تویہ کیا کریں گے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی حقوق کی فراہمی حکومت کافرض ہے، بنیادی حقوق کاتحفظ کریں گے، بنیادی حقوق کی فراہمی میراخواب ہے، پتہ نہیں میرایہ خواب پوراہوگا یانہیں؟
انھوں نے مزید کہا کہ تعلیم،صحت کی سہولیات حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے،پنجاب میں سڑکیں کھلوادی ہیں، سڑکیں بندکرنابھی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں فائٹرہوں فائٹ ضرورکروں گا،بنیادی حقوق کاتحفظ ضرورکروں گا،معلوم ہےیہ میراخواب ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مجھےسوموٹوکا شوق نہیں ہے،ایک سال خاموش رہا،جب دیکھالوگوں کاکوئی پرسان حال نہیں توسوموٹو ایکشن شروع کیے، معلوم ہےبعد میں نتیجہ کیاہوسکتا ہے، لوگوں کے مسائل دیکھےتورہا نہیں گیا،سینئروکلاءسےکہتا ہوں بنیادی حقوق پردرخواستیں دائرکریں ۔

پنھنجي راءِ لکو