سابق وزیاعطم نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں سب کے لیےیکساں مواقع ہونے چاہئیں،تمام صوبوں کی کارکردگی عوام کےسامنےہے،یہ نہیں کہ کسی کودبایاجارہاہےاورکسی کو کھلی چھٹی دی جارہی ہے،ایسا نہیں ہوناچاہیے کسی کو بندگلی میں دھکیلاجارہا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ یہاں تک کہا گیاپنجاب حکومت کی کارکردگی صفر ہے،عوام جانتے ہیں پنجاب حکومت کی کارکردگی کیسی ہے،عام شخص بھی بتائےگابہترین کارکردگی پنجاب حکومت کی ہے۔ الیکشن سےپہلےایساکیا جائےگاتویہ پری پول دھاندلی ہوگی۔ انتخابات کوشفاف بنانا ہوگا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ پارٹی بن کرایسی باتیں ہوں گی تویہ یکساں مواقع دینےکیخلاف ہے،ایسا کچھ ہوگا تو پھرشفاف انتخابات بھول جائیں،یہ کون ہے جو ایسی باتیں کرکے اپنی سوچ ظاہر کررہا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس نےکچھ دن پہلے جوڈیشل مارشل لاءکیخلاف بیان دیا،اس قسم کےبیانات کےبعدعملی مظاہرہ بھی دکھائی دیناچاہیے،اس قسم کےحالات توچیف جسٹس نےجوبیان دیااس کی نفی کرتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس پر تحفظات ہیں، ہمارے سینیٹرز کے ساتھ جو سلوک ہوا، یہ ان باتوں کی نفی کرتی ہیں جو چیف جسٹس کہتے ہیں اور بدقسمتی ہے کہ چیف جسٹس کی زبان سے بھی وہی باتیں نکلتی ہیں جو عمران خان یا آصف زرداری کہہ رہے ہیں۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزاد مریم نواز نے کہا کہ عمران خان 2018ء کے الیکشن کے بعد بھی یہی کہہ رہے ہوں گے کہ انہیں 2023ء کے الیکشن کا انتظار ہے۔
مریم نواز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ کیس کی سماعت براہ راست ہونی چاہیے۔
