این اے 53، عمران خان کے خلاف اعتراضات پرفیصلہ محفوظ

عمران خان کے این اے 53 سے کاغذات پراعتراضات کی سماعت ہوئی۔ دونوں فریقین کے وکلا کی جانب سے آج دلائل مکمل کرلیے گئے۔
فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد آراو نے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج 12 بجے سنایا جائے گاْ۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے آرٹیکل 62 قانون شہادت آرڈیننس پڑھ کر سنایا ، انکا کہنا تھا کہ آج کل مشہورشخصیات کا فیک ٹویٹراکاؤنٹ بنا کر ٹوئٹ کئے جاتے ہیں، پاکستان میں ہرجگہ پیسہ بولتا ہے، پاکستان میں سائبرکرائم قانون موجود ہے، جوفوٹو کاپیاں لگائی گئی سائبرکرائم کے زمرے میں آتی ہیں، اب خواہشوں کو خبر بنانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے تحریری جواب میں اعتراضات کو 7 بار مسترد کیا جب کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کو صادق اورامین قراردیا ہے۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست کنندہ نے اعتراضات میں اخباری تراشے اور فوٹو اسٹیٹ کاپیاں جمع کرائیں جس پر یقین نہیں رکھ سکتے اور فوٹو کاپیوں پر یقین کرنے کا مقصد امیدواروں کو انتخابات کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا ہے۔
وکیل نے کہا کہ تین نام نہاد الزامات لگائے گئے ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جس بیٹی کا حوالہ دیا گیا اس عمر 27 سال ہے، ماں نے آکرپاکستان میں دعوی کیا نہ بیٹی نے، عمران خان کے خلاف امریکا کی نام نہاد عدالت نے فیصلہ دیا، امریکی عدالت کے فیصلے کا اطلاق پاکستانی قوانین پرنہیں ہوتا، آئین کے تحت پاکستانی عدالتوں سے سزا یافتہ شخص انتخابات لڑنے کا اہل نہیں اورپاکستان کی کسی بھی عدالت نے عمران خان کے خلاف فیصلہ نہیں دیا۔

پنھنجي راءِ لکو