ہم نےازخودنوٹس لیامگرجس کادل چاہتاہےدرخواست لگادیتاہے:چیف جسٹس

پولٹری فارمزودیگرصنعتی اراضی کی لیزکےلیے40سےزائددرخواستوں پرسماعت ہوئی ۔
سندھ میں سرکاری زمین کی بندربانٹ پرچیف جسٹس کا اظہاربرہمی کرتے ہوئےچیف جسٹص نے ریماکس دیئے کہ قبضہ مافیاملک کھاگئے،ریاست کاتحفظ ہماری ذمہ داری ہے، سرکاری زمینوں کی بندربانٹ نہیں ہونےدیں گے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ سندھ میں جوہوتارہا،قانون کومدنظررکھ کرفیصلہ کریں گے، زمینوں کی لیزاورالاٹمنٹ کی شفافیت کویقینی بنائیں گے، یہاں بندربانٹ کی گئی،بغیرآکشن کےپلاٹ بانٹ دیئےگئے ۔
چیف جسٹس نے کاونڈپاورپروجیکٹ کےوکیل مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ پڑھیں ایک صفحےپرناٹ ٹوکرپشن لکھاہے، بس اوپرناٹ ٹوکرپشن مگرنیچےسب کرپشن ہی کریشن ہے، سندھ میں کس قانون کےتحت سرکاری زمینیں الاٹ کی جا رہی ہیں، یہ توساری بدمعاشیاں چل رہی ہیں،میں نےکالونی لاکوتبدیل کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گھربیٹھےدرخواست پرپلاٹ الاٹ اورمرضی کے4افراد کی کمیٹی بن جاتی ہے،ہم کرپشن کےدروازےنہیں کھولنےدیں گے، چیف سیکریٹری،سیکریٹری ممبربورڈ آف ریونیوکہاں ہیں، معلوم ہےپاکستان کتنامقروض ہے،ایک فردایک لاکھ17ہزار روپےکامقروض ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ لوگوں کےمفادات چلتےرہیں گے،ہم نےریاست کاتحفظ اورمفاد یقینی بناناہے ۔
جس پر وکلاء نے جواب دیاکہ لیزمیں توسیع نہ ہونےپرپولٹری فارمزبندہورہےہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ یہ سارےکہنےکی باتیں ہیں تاکہ عدالت سےرعایت مل جائے، کثیرالمنزلہ عمارتوں پرپابندی لگی توکہاگیا انڈسٹری بندہوجائےگی، جس نےزمین لینی ہےکھلےعام آکشن میں جائے، کسی کوبغیر آکشن کےزمین نہیں لینےدیں گے ۔
چیف جسٹس نےسیکریٹری ریونیوپربرہم ہوتے ہوئے سوال کیاکہ یہ آپ کیسےزمینوں کی بندربانٹ کررہےہیں؟َہم نےازخودنوٹس لیامگرجس کادل چاہتاہےدرخواست لگادیتاہے ۔ کےڈی اےنے37سال پہلے2روپےفی ایکڑاراضی لیزپردیکیا2روپے کی کوئی قیمت ہوتی ہے؟
وکیل نے کہاکہ2100 گزریلوےزمین لیزپردےرہےہیں ریونیولیزنہیں کررہا۔چیف جسٹس نے ایماکس دیئے کہ یہ زمین ریلوےمقاصدکےلیےدی گئی آپ مزید آگےکیسےدےسکتےہیں۔
عدالت نےصنعتی اراضی سےمتعلق درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے سیکریٹری ممبربورڈ آف ریونیو کوبھی تیاری کرنےکاحکم دیا اور چیف جسٹس حکم دیاکہ وکلاءتیاری کرکےآئیں،دیکھیں گےکتنی شفافیت ہے

پنھنجي راءِ لکو