نیب ریفرنس ، احتساب عدالت کو مزید 6 ہفتوں کی مہلت

اسلام آباد سپریم کورٹ میں پاناماریفرنس مدت میں توسیع کی درخواست پرسماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ نیب کو مزید کتنا وقت درکارہے جس پرنیب وکیل نے کہا کہ شریف فیملی کے خلاف دیگر دو ریفرنسزمیں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کتنے ریفرنس زیر التواء ہیں ایک کا تو فیصلہ ہوچکا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کل چارریفرنس تھے، ایک ریفرنس اسحاق ڈار کے خلاف ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار تو مفرورہے، کیا نیب مفرور کو سزا دے سکتی ہے، جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ مفرور ہونے پر سیکشن 31 کے تحت سزا ہو سکتی ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو کتنا وقت درکار ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وکیل دفاع نے بہت وقت لے لیا، فلیگ شپ ریفرنس میں 16 میں سے 14 گواہان کے بیان ریکارڈ ہو چکے، العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء پرجرح جاری ہے، واجد ضیاء کے بعد تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ ہو گا۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں تینوں ریفرنس کا فیصلہ اکٹھا ہو، جج محمد بشیرکو اب بقیہ ریفرنسز نہیں سننے چاہئیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ باربارکہا جاتا ہے عدلیہ نا انصافی کررہی ہے، خواجہ صاحب آپ خود بھی ذہنی سکون چاہتے ہیں، جلدی کیس ختم ہو توآپ کو بھی سکون ملے گا، کئی دن سے میں بھی سکون سے نہیں سو سکا، جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے خود پر بہت بوجھ ڈال دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کوشریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزمیں فیصلے کے لیے مزید 6 ہفتوں کا وقت دے دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.