اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-awamkisoch@yahoo.com

Telephone:-03004060262 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<<-----<<<<

تاریخ اشاعت:۔21-07-2010

ہمارے اسلاف اور موجودہ حکمران

 

کالم۔۔۔----------عبدالماجد ملک

 
احساس ایک ایسے جذبے کا نام ہے جس سے انسان دوسروں کے درد کو محسوس کرے اور دوسروں کی مشکلات کا ازالہ کرے ےہ جذبہ ہر دردرکھنے والے انسان میں پاےا جاتا ہے کسی حساس انسان میں ےہ جذبہ وافر موجود ہوتا ہے اور کسی عام انسان میںبھی احساس کا مادہ بدرجہ اتم موجود ہوتاہے لیکن کیا حکمران طبقہ احساس کے جذبے سے محروم ہے ؟کیا حکمرانوں میںاحساس کا مادہ نہیں پاےا جاتا؟کیا اقتدار کے اےوانوں میں اور وڈیرے جاگیردار اس جذبے سے عاری ہیں؟کیاسیاستدان غریب عوام کے درد کو محسوس نہیں کرتے؟کیا ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والے غریب عوام کی مشکلات کا ازالہ نہیں کر رہے؟
تو ان سوالات کے جواب ےہ ہیں کہ حکمران طبقہ میں احساس کا جذبہ موجود ہے ان میں بھی احساس کا مادہ موجود ہے وہ اس جذبے سے عاری نہیں ہیںوہ غریب عوام کے درد کو محسوس کر لیتے ہیں اور ان کا ازالہ بھی کرتے ہیں لیکن ان کو احساس دلانے کے لیے غریب رکشہ ڈرائیور اکبر کی طرح خود کشی کرنی پڑتی ہے ان وڈیروں کو احساس دلانے کے لئے غریب ماﺅں کو اپنے بچے برائے فروخت کرنا پڑتے ہیں اس حکمران طبقہ کو احساس دلانے کے لئے ریلوے کی پٹری پر اپنی جان کو قربان کرنا پڑتا ہے ان سےاستدانوں اور حکمرانوں کو احساس دلانے کے لئے موسیٰ ورک کے ریلوے پھاٹک پر معصوم کلےوں کو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑتا ہے اس وڈیرہ شاہی طبقہ کو احساس دلانے کے لئے نہر کے پانےوں میں خودکشی کرنا پڑتی ہے ان لیڈروں کو احساس دلانے کے لئے بچوں سمیت زہر کا پےالا پی کر موت کو گلے لگانا پڑتا ہے اس حکمران طبقہ کو احساس دلانے کے لئے پارلیمنٹ کے سامنے خود سوزی کرنا پڑتی ہے ان حکمرانوں کو احساس دلانے کے لئے خود کو خون میں نہلانا پڑتا ہے
ہزاروں جانیں قرباں ہو تی ہیں غرباءکی
تب جا کے ہوتاہے حکمرانوں میں احساس پیدا
حکمرانوں کو اب ہوش کے ناخن لینے چاہئیں وڈیرہ شاہی کے چوغے کو اتار پھینکنا چاہیے اس وی۔آئی۔پی کلچر کو ختم کر دینا چاہئے جس کی وجہ سے غریب عوام کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے غریب مریضوں کو روڈ جام ہونے کی وجہ سے راستے میں ہی تڑپ تڑپ کر زندگی کی بازی ہار جانا پڑ جاتی ہے اس وی۔آئی۔پی کلچر کو خدارا ختم کرو ،جس کی وجہ سے بچے بھی رکشے میں راہ میں جنم لیتے ہیںخدارا!اس وڈیرہ شاہی کو ختم کر کے سادگی کو اپنا شعار بناﺅ کیونکہ ہم مسلمانوں کا ماضی بڑا تابناک تھا اس کی وجہ ےہی تھی کہ ان کے ہاںسادگی تھی ،انصاف تھا ےہ امراءاور غرباءکی کوئی طبقاتی تفریق نہیں تھی اور پوری دنےا میں ہمارے اسلاف کا نام تھا
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
ہم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر
ہمارے حکمرانوں کواپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے اور ےہ بھی احساس کرنا چاہیے کہ ہمارے اسلاف بھی اپنا بھیس بدل کر اپنی رعاےا کی مشکلات کا ازالہ کیا کرتے تھے اور ہمارے خلیفہ دوم کا فرمان ہے جس کا مفہوم ہے کہ”اگر درےائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پےاسا مر جائے تو پوچھ عمرؓ سے ہو گی“ہاں ےہ اس عمربن خطاب ؓ کا فرمان ہے جس کے نام سے پوری دنےا ڈرتی تھی جن کی سادگی کی مثالیںغیر بھی دےا کرتے تھے1937ءمیںانڈےا میں کانگریس کی گورنمنٹ بنی گاندھی نے اپنے وزیروں کو سادگی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا
”میں رام چندر اور کرشن کا حوالہ نہیں دے سکتاکیونکہ وہ تاریخی ہستےاں نہیں تھیں۔میں مجبور ہوں کہ سادگی کی مثال کے لئے ابو بکرؓ اور عمر ؓکے نام پیش کرتا ہوںوہ بہت بڑی سلطنت کے حاکم تھے پر انہوں نے فقیروں والی زندگی گزاری“۔
ےہ ہماری موجودہ کابینہ کے لئے بھی ایک اچھا پیغام ہے اگر وہ اس پر عمل کریں۔
اٹھو !وگرنہ حشر نہ ہوگا پھر کبھی
دوڑو کہ زمانہ چال قےامت کی چل گےا


 

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team