اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-awamkisoch@yahoo.com

Telephone:-03004060262 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<<-----<<<<

تاریخ اشاعت:۔12-08-2010

 متاثرین سیلاب اور حکومتی امداد

 

کالم۔۔۔----------عبدالماجد ملک


میں پچھلے کچھ دنوں سے عکس ویلفیئر ٹرسٹ کی ٹیم کے ساتھ سیلاب ذدہ علاقوں میںتھا اورامدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا وہاں پر جو کچھ دیکھا وہ آنکھوں دیکھا حال میں آپ کو بتاتا ہوں،
باران رحمت متاثرہ علاقوں کے لئے باران زحمت ثابت ہو رہی ہے متاثرہ علاقوں کی عوام کھلے آسماں تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے ان کے مال مویشی،مکان ،فصلیں اور باغات مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیںکچھ متاثرین نفسےاتی مریض بن چکے ہیں،جو مویشی اور جانور بچے ہیں انہیں چارہ دینے کے لئے متاثرین سیلاب کے پاس کچھ نہیں اس لئے جو بچے ہوئے جانور ہیں وہ بھوک سے نڈھال ہو کردم توڑ رہے ہیں جا بجا پانی کھڑا ہے اور پانی نے جوہڑوں کی شکل اختےار کر لی ہے جس سے کئی قسم کی بیمارےاں پھیل رہی ہیں جا نوروں کے مرنے سے ایک بدبو سی پھیلی ہوئی ہے جو کل تک لاکھوںاور کروڑوں میں کھیلتے تھے وہ آج ہماری طرف پاکستانی قوم کی طرف ،عالم اسلام کی طرف اور دنےا کی طرف حسرت بھری اور امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں ان متاثرہ علاقوں میں ہر گھر کی اپنی کہانی ہے پانی کے ریلے کئی افراد کو بہاکر لے گئے کسی کا باپ نہیں رہا،کسی کی ماں نہیں رہی ،کسی کے بچے لقمہ اجل بن گئے ،کسی کا پورا خاندان پانی میں ڈوب گےاغرض ہر طرف تباہی ہی تباہی مچی ہوئی ہے
ےہ سیلاب جو آےاہے تو اب اس کی مرضی
جانے کیا کچھ بہالے جائے جاتے جاتے
جب ان سیلاب ذدہ علاقوں میں معصوم کلےاں اپنے والدین سے بھوک سے نڈھال ہو کر کھانا مانگتی ہیں تو والدین بچوں کو دلاسہ دیتے وقت خود بھی آبدیدہ ہو جاتے ہیں ایسے مناظر کو دیکھ کر ہماری ٹیم کے ارکان کے بھی آنسو نکل آتے تھے اور ضبط کرنا مشکل ہو جاتا تھا جو کل تک خود دینے والے تھے اور اپنے ہاتھ سے دیا کرتے تھے آج وہی ہاتھ نہ چاہتے ہوئے بھی انہیں مجبوری کے عالم میں پھیلانا پڑ گئے ہیںان کی لاچارگی ،کسمپرسی اور بے بسی کو الفاظ میں بےان نہیں کیا جا سکتا۔
رہی بات حکومتی امداد کی تو وہ حکومت کی طرف سے تو جارہی ہے اور کافی مخےر حضرات بھی اس کارخیر میں حصہ لے رہے ہیں لیکن متاثرین کی کافی شکاےات تھیں کہ ےہ امداد ان میں تقسیم نہیں ہورہی،
ےہاں پر کئی سوال جنم لیتے ہیں آخر ےہ امداد کہاں جا رہی ہے؟ےہ فنڈز متاثرین سیلاب میں کیوںتقسیم نہیں ہو رہے؟ان متاثرین کو اپنا حق کیوں نہیں دےا جارہا؟کیا اس امداد اور فنڈنگ سے متاثرین کی بحالی کا عمل مکمل ہو جائے گا ©؟اور وہ پھر سے نارمل زندگی کی طرف لوٹ سکیں گے؟
ےہ امداد متاثرہ علاقوں میں تو جارہی ہے لیکن اس کی تقسیم منصفانہ نہیں ہو رہی متاثرہ علاقوں کے وڈیرے اور سیاستدان اپنے سیاسی ورکروں کو اس فنڈز سے نواز رہے ہیںجس کی وجہ سے متاثرین کو اپنا حق نہیں مل رہا،رہا متاثرین کی بحالی کا عمل ،تو وہ اتنے جلدی اور اس امداد سے مکمل ہوتا نظر نہیں آرہاکیونکہ کچھ علاقے ایسے تھے جہاں کے لوگوں کا کام مویشی پالنا اور کھیتی باڑی کرنا تھا اور وہ اسی پر پورا سال انحصار کرتے تھے سیلاب اور بارشوں نے ایسی تباہی مچائی کہ ےہ لوگ مشکل سے اپنی جانیں بچا پائے۔
ےہاں چند دوسرے سانحات مثلاََ لوٹ مار اور مویشی چوری کے بازار بھی گرم ہو گئے ہیں لیکن ان حالات میں کچھ لوگوں نے متاثرین کی ایسی مدد کی کہ انصار مدینہ کی ےاد تازہ کردی۔
میری حکومت سے گذارش ہے کہ وہ ایسی ٹیمیں تشکیل دے جو متاثرین کے مسائل کو مانیٹر کریں اور حکومتی امداد حقیقی متاثرین تک پہنچائیں تاکہ کسی حد تک ان کے دکھوں کا مداوا ہو سکے اور وہ نارمل زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team