اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-awamkisoch@yahoo.com

Telephone:-03004060262 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<<-----<<<<

تاریخ اشاعت:۔28-08-2010

کیاقیامت قریب ہے؟؟؟

 

کالم۔۔۔----------عبدالماجد ملک

 
نمازوں کا اہتمام رخصت ہو چکا ہے لوگ نمازیں چھوڑرہے ہیں،جھوٹ ایک فن اور ہنر بن چکا ہے لوگ جھوٹ کو روزمرہ کے کام کا حصہ سمجھ رہے ہیں،گناہ زےادہ ہو چکے ہیں ،اونچی اونچی اوربڑی عمارات تعمیر ہو چکی ہیں ،موسیقی عام ہو چکی ہے،جھوٹ سچ بن چکا ہے،ایسی اموات عام ہو چکی ہیں جن کا پہلے سے کوئی پتا نہیں چلتاجسے ناگہانی موت کہتے ہیں،سچے انسان کو جھوٹا سمجھا جاتا ہے،امیر اور وزیر جھوٹ کے عادی ہو چکے ہیں،امن واماں کی صورتحال خراب ہو چکی ہے،کاروبار سود کے ذریعے ہو رہے ہیں،ظالم لوگوں کا راج ہے اور ظلم عام ہو چکا ہے،قطع رحمی ےعنی رشتہ داروں سے بدسلوکی معمول بن چکی ہے،معمولی معمولی باتوں پرخونریزی ہو رہی ہے ذرا سی بات پر لوگوں کا خون بہ جاتا ہے،انصاف ناےاب ہو چکا ہے،طلاقوں کی کثرت ہے،شرابیں عام پی جاتی ہیں،جھوٹی گواہی دینا ایک پیشہ بن چکا ہے،زکوٰة کو جرمانہ سمجھا جاتا ہے،اولاد ماں باپ کی نافرمان ہو چکی ہے،گانے بجانے اور موسیقی کے آلات کو سنبھال کر رکھا جاتا ہے،پولیس والوں کی کثرت ہے،اونچے اونچے مینار تعمیر ہو چکے ہیں،آخرت کے کام سے دنےا کمائی جا رہی ہے،مساجد میں نقش و نگار بن چکے ہیں۔
مذہب کی دکانیں تو ےہاں بہت اونچی ہیں
مسجدیں رہ گئی ہیں بس سجاوٹوں کے لئے
ظلم ایک فخر بن چکا ہے،شریعت کا علم دنےا کے لئے پڑھا جاتا ہے نہ کہ دین کے لئے،بارش کے باوجود گرمی ہوتی ہے،صرف جان پہچان کے لوگوں کو سلام کیا جاتا ہے،(نبی اکرم ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے ” جس کو تم جانتے ہو اس کو بھی سلام کہو اور جس کو تم نہیں جانتے اس کو بھی سلام کرو)تجارت اور کاروبار میں عورت مرد کے ساتھ شرکت کرے گی،شرعی سزائیں معطل ہو چکی ہیں ،گانے والی عورتوں کی تعظیم کی جاتی ہے،عورتیں اور مرد ایک دوسروں کی نقالی کر رہے ہیں،غیراللّہ کی قسمیں کھائی جاتی ہیں،شریف لوگوں کا دنےا میں رہنا دوبھر ہو چکا ہے،تہمت درازی عام ہو چکی ہے،دل ویران ہو چکے ہیں،انصاف بک رہا ہے،دوست دوست کا دشمن بن چکا ہے،زنا عام ہو چکا ہے،امانتوں میں خیانتیں ہو رہی ہیں،حقیقی امین پر تہمتیں لگتی ہیں کہ وہ خےانتی ہے،زلزلے کے جھٹکے لگ رہے ہیںقرآن کریم کے نسخوں کو نقش و نگار سے آراستہ کرکے گھر میں بجائے اس کی تلاوت کرنے کے خیروبرکت کے لئے رکھا جاتا ہے ،دین کوبیچ کر دنیا کو جمع کیا جا رہا ہے ۔
مندرجہ بالا تمام باتیں قربقیامت کی نشانیوں میںسے تھیں جو اب ظاہر ہو چکی ہیں اگر ےہ سب کچھ ہونے لگے گا تو نبی کریم ﷺ کے ارشاد کے مفہوم کے مطابق پھر سب سے رذیل آدمی قوم کا لیڈر اور قائد بن جائے گا،اگر ےہ سب علامات ظاہر ہو جائیں تو سرکار مدینہ ﷺکے فرمان کے مفہوم کے مطابق انتظار کرو پھر سرخ آندھیوں کا جو اللّہ کی طرف سے تم پر برسیں گی ،لوگوں کی شکلیں اور صورتیں تبدیل ہو جائیں گی،اور آسمان سے پتھروں کی بارشیں ہوں گی ےا پھر اللّہ تعالےٰ کی طرف سے کوئی اور عذاب آئے گا۔
ان ظلمتوں میں ہم نور چاہتے ہیں
توبہ ہے اب تیرے حضور چاہتے ہیں
ہمارے اعمال سب تباہی ہیں
ذہنوں میں اب شعور چاہتے ہیں
ان حالات میں ہمیں اپنا احتساب کرنا ہو گااور رمضان المبارک کی ان بابرکت ساعتوں میں اپنے رب کو منانا ہو گااس وقت ہمارے پےارا ملک پاکستان آفات کی ذد میں ہے پورے ملک میں سیلاب نے تباہی مچائی ہوئی ہے روشنیوں کا شہر کراچی جل رہا ہے،پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے،گیس اور بجلی کے بحرانوں میں گھر چکا ہے ،مہنگائی کا راج ہے،ان حالات میں ہمیں خدا کے حضور گرگڑا کر دعا کرنا چاہئے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا چاہئے تاکہ پھر سے ہمارے پےارے پاکستان میں ہر ےالی آجائے اور امن قائم ہو جائے۔
خدا کرے مرے ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہءزوال نہ ہو
ےہاں جو پھول کھلے کھلا رہے صدےوں
خزاں کے گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
کم علمی کی وجہ سے بات کو کہیں سے کہیں لے گےا ہوں بات ہو رہی تھی قیامت کی نشانیوں کی اور علامات کی۔حضورﷺ سے کسی نےقیامت کی بابت درےافت کیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرماےا جس کا مفہوم ہے کہ ”قےامت کا صحیح علم تو اللّہ تعالےٰ کو ہے کیا پتا قیامت قریب ہو“اسی طرح قرآن مجید کے مفہوم کے مطابق” قیامت قریب ہے“جو بندہ اس دنےا سے رخصت ہو جاتا ہے اس کے لئےقیامت اس وقت ہی شروع ہو جاتی ہے آپ دیکھ رہے ہیں اکثر قربقیامت کی علامات ظہور پذیر ہو چکی ہیںاور ایسے لگ رہا ہے کہقیامت قریب ہے۔
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team