اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-awamkisoch@yahoo.com

Telephone:-03004060262 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<<-----<<<<

تاریخ اشاعت:۔01-10-2010

ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہا ہو سکتی ہیں

 

کالم۔۔۔----------عبدالماجد ملک

گزشتہ دنوں امریکی عدالت نے اسلام اور پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافےہ صدیقی کو سات مختلف مقدمات میں چھےاسی سال قید کی سزا سنائی ،امریکی عدالت کے اس فیصلے کو امریکہ سمیت دنےا بھر میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا گےا ہے اور ملک بھر میں احتجاجی ریلےوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے،ڈاکٹر عافےہ صدیقی کے اغوا،مشرف اور اس کے حواریوں کا ڈالروں کے عوض بیچنا،اس پر تشدد اور امریکی عدالت کی سزا کے بارے بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور لکھا جا رہا ہے لیکن میں ےہاں پر صرف دو پوائنٹ پر بات کروں گا،جن میں سے پہلاپوائنٹ تو ےہ ہے کہ کےا انصاف کے نام نہادعالمی ٹھیکیداروںنے عافےہ کو صحیح اور سچاانصاف دےا اور پاکستانی حکمرانوں نے عافےہ کی رہائی کے لئے کتنی کوشش کیں،
امریکہ نے عافےہ پر ےہ الزام لگاےاکہ اس کے طالبان کے روابط ہیں اسی بنا پرمشرف حکومت کی مددسے اسے اغوا کروا کر افغانستان کی جیل میں رکھا گےا اور اس پر انسانےت سوز مظالم کی انتہا کر دی گئی،برطانوی صحافی مریم ریڈلی کی وجہ سے جب ڈاکٹرعافےہ کا معاملہ میڈےا پر آےا توامریکہ نے عافےہ کی حوالگی کو تسلیم کیااس سے پہلے امریکہ ڈاکٹر عافےہ کے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتا تھا،بعد میں عافےہ پر مقدمہ چلاکہ کمزور،نحیف اور نہتی عافےہ نے چھ امریکی کمانڈوزپر حملہ کیا اور ایک کمانڈر سے 4ایم کی بھاری رائفل چھین لی جس کے وجہ سے اپنے بچاﺅ کی خاطر ان کمانڈوز نے عافےہ پر گولےاں چلائی اور وہ زخمی ہو گئی جسے طبی امداد کے لئے امریکہ روانہ کیا گےا بعد میں اسلام کی بیٹی پر مقدمہ چلا جس کی رو سے اسے 86سال کی قید کی سزا سنائی گئی،ےہ مقدمہ اور سزا سن کر مجھے بھیڑیے اور بھیڑ کے بچے کی کہانی ےاد آ رہی ہے کہ جب ایک تالاب پر ایک میمنا پانی پی رہا تھا تو دوسری طرف ایک بھیڑےا بھی پانی پینے کے لئے آےا بھیڑیے نے جب میمنے کو کھانے کا پروگرام بناےا تو پہلے اس پر پانی گدلا کرنے کا الزام لگاےا تو بھیڑ کے بچے نے جواب دےا جناب پانی آپ کی طرف سے بہ رہا ہے تو میں کیسے گندا کر سکتا ہوں پھر بھیڑیے نے کہا کہ تم نے پچھلے سال مجھے گالےاں کیوں دیں تھیں تومیمنے نے کہا جناب پچھلے سال تو میں پیدا ہی نہیں ہوا تھا بھیڑیے نے ےہ کہ کر اسے ہڑپ کر لیا کہ تم نے نہیں تھے تو تمہارا بھائی ہو گا۔
اور موجودہ حکومت نے عافےہ کی رہائی کے لئے کوئی کوششیں نہیں کیں اور نہ ہی امریکہ سے عافےہ کی حوالگی کے متعلق کوئی خط لکھنے کی زحمت کی گئی۔
ڈالروں کے عوض بیچا ہے تجھے لالچی حکمرانوں نے
تو سہمی،نہ تیرا حوصلہ پست کیا امریکی زندانوں نے
آفریں ہے تم پر اور سلام ہے تجھ کو عافےہ
تم پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے امریکی شیطانوں نے
دوسرا پوائنٹ ےہ ہے کہ کےا ڈاکٹر عافےہ صدیقی کو امریکی قید سے رہا کرواےا جا سکتا ہے؟تو اس کا جواب ہاں میں ہے ہمارے اراکین اسمبلی شاہراہ دستور پر تو احتجاج کر رہے ہیں اسمبلی اور ٹی وی سکرین پر عافےہ کی رہائی کی باتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں اگر ےہ واقعی اپنی بہن عافےہ کو رہا کروانا چاہتے ہیں اور اسے واپس پاکستان میں دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں نیٹو کی سپلائی لائن منقطع کردینی چاہئے ےہ جو ہم امریکی مفادات کی جنگ اپنے ہی ملک کے شہرےوں سے کر رہے ہیں اس پر امریکہ کا اتحادی بننے سے انکار کردینا چاہئے ،امریکی لاجسٹک سپورٹ کو بند کر دینا چاہئے ،امریکی ڈرون طےاروں کو فضائی حدود کی خلاف ورزی پر اڑا دینا چاہئے لیکن ہمارے حکمران ڈرتے ہیں وہ ےہ سب نہیں کریں گے کیونکہ وہ ایک ڈاکٹر عافےہ کی خاطرامریکی ڈالروں سے محروم نہیں ہونا چاہتے اور انکل سام کو ناراض بھی نہیں کرنا چاہتے کہ کہیں وہ ناراض ہو کر ہم پر اقتصادی پابندےا ں نہ عائد کردے اور ہم بے ےارومددگار نہ ہو جائیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہو گا کیونکہ امریکہ ابھی افغانستان سے نکلنا نہیں چاہتااور پاکستان سے اس کے مفادات وابستہ ہیں اگر آج ہمارے حکمران خواب غفلت میں پڑے رہے تو وہ ہو گا جیسےامریکی ڈروں طےاروں کے حملوں کے بعد اب نیٹو کے حملے بھی جاری ہیں اور ہم خاموش ہیں اگر اب بھی خاموش رہے تو خدا نہ کرے کہ جنرل ڈےوڈ پیٹرےاس کا ےہ بےان ایک حقیقت بن جائے جس میں اس نے فاٹا میںزمینی کاروائی کی دھمکی دی ہے،ہمارے حکمران عافےہ کی رہائی کے لئے اور سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے لئے امریکہ سے دو ٹوک بات کریں ۔
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team