اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-awamkisoch@yahoo.com

Telephone:-03004060262 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<<-----<<<<

تاریخ اشاعت:۔21-10-2010

 کراچی جل رہا ہے

 

کالم۔۔۔----------عبدالماجد ملک

ہر طرف گولےوں کی تڑتڑ،بہتا ہوا خون ،شور مچاتی ایمبولینسیں،جلتی ہوئی گاڑےاں اور عمارتیں،دھواں سا پھیلا ہوا،فضا میں پھیلی بارود کی بو، ایک قےامت کا ساماںہے،ےہ حال ہوچکا ہے عروس البلاد کراچی کا،موت کا وحشےانہ رقص جاری ہے ،جو کبھی امن کا شہر ہوا کرتا تھا آج ہر طرف ہنگامے اور لوٹ مارکسی میدان جنگ کا منظر پیش کر ہے ہیں جو کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا اب وہاں پہ صرف جلتے ہوئی گاڑےوں ،عمارات اور پٹرول پمپوں کی آگ کی روشنی ہے جہاں کبھی خوشیوں اور قہقہوں کا رقص ہوا کرتا تھا،آج وہاں آہ وبکا جاری ہے،جہاں کبھی خوشیوں کا بسیرا تھا،آج وہاںرنج وغم، تکالیف اور اداسیوں نے ڈیرہ ڈالا ہوا ہے ،کراچی پاکستان کے ہر شہری کو ایک ماں کی طرح اپنی گود میں لے لیتا ہے آپ کو کراچی میں ہر نسل ،ہر صوبے اور ہر علاقے کے لوگ ملیں گے جو اپنے بہتر مستقبل کے لئے وہاں پر قےام پذیر ہیں اور کراچی بھی ان کی اور ان کے اہل و عےال کی پرورش کر رہا ہے کراچی جو پاکستان کی اقتصادی شہ رگ ہے ایک سوچی سمجھی اور منظم سازش کے تحت جنگ کی آگ میں دھکیلا جا رہا ہے کبھی لسانیت کو ہوا دے کرفسادات کروائے جا رہے ہیں تو کبھی مذہبی تفرقہ بازی کے نام پر خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے،کبھی گینگ وار مقابلوں سے نہتے معصوموں کو خون سے نہلاےا جا رہا ہے گزشتہ 3/4دنوں میں بیسیوں افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں کئی عورتوں کے سہاگ اجڑ چکے ہیں ،کئی معصوم کلےاں اپنے باپ کا راہ دیکھتے دیکھتے تھک چکی ہیں،کئی خاندانوں کے واحد کفیل اس دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں،کچھ ساری عمر کے لئے معذور ہو چکے ہیں،روشنیوں کا شہر کراچی جل رہا ہے ،کراچی میں ہر بندہ سہما ہوا ،بے ےقینی اور خوف کی کیفیت میں ہے صبح جو گھر سے نکلتے ہیں تو اس ڈر اور امید کے ساتھ ک کےا پتا واپس وہ خود آئے گا ےا اس کے لاشے کو لاےا جائے گامیرے دوست شاعر علی تاصف نے کراچی کے حالات کی منظر کشی کرتے ہوئے لکھا ہے
پھر وہی کالا دھواں انسانی جانوں کا زےاں
آہ و فغاںاور سسکےاں دم توڑتی انسانیت کی ہچکےاں
خوف کا،دہشت کا،وحشت کا ساماں
پھر سے بڑھتی تلخےاں وہ ہی زباں ،وہ ہی بےاں
اے خدائے مہرباں الحفیظ و الاماں
ساکنانِ شہر بے اماں آخرش جائیں کہاں
ےہ کےا ہو رہا ہے؟ آخر اس روشنیوں کے شہر کو کس کی نظر لگ گئی ؟شہر قائدمیں خون کی ہولی کون کھیل رہا ہے ؟ایسے کون سے عناصر ہیں جو پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کو جنگ کی آگ میں جھونکنا چاہتے ہیں اور پاکستان کی معیشت کو تباہی کے دہانے پہ لے کر جانا چاہتے ہیںایسے ملک دشمن عناصر کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے حکومت کو ایک جامع اور مربوط حکمت عملی اختےار کرنا ہو گی،ےہ وقت لاشوں پہ سےاست کرنے کا نہیں ہے اب تمام سےاستدانوں کو ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے مفاہمت سے ایسی پالیسی اپنانا ہے جس سے ملک دشمن عناصر کے دانت کھٹے ہوسکیں اور کوئی بھی ہمارے ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے اور عروس البلاد کراچی میں پھر سے امن وامان کی فضا لوٹ آئے ،وہی مسکراہٹیں اورمحبتیں دوبارہ لوٹ آئیں،اور پھر سے کراچی کی رونقیں بحال ہو جائیں، اب عوام کو بھی بیدار ہو کر ملک دشمن عناصر کے خلاف حکومت کا ساتھ دینا چاہئے اور خواب غفلت سے بیدار ہو کراپنی شہری ذمہ داری کو پورا کرنا چاہئے
اٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا پھر کبھی۔
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team