اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-awamkisoch@yahoo.com

Telephone:-03004060262 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<<-----<<<<

تاریخ اشاعت:۔02-04-2011

مولانا فضل الرحمٰن پر قاتلانہ حملے اور پس پردہ محرّکات

کالم۔------عبدالماجد ملک

آج کل جے ۔ےو۔آئی(ف)کے امیر جناب مولانا فضل الرحمٰن صاحب دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر آئے ہوئے ہیں ان پر شدید قسم کے ےکے بعد دیگرے دو قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں جن سے وہ بال بال بچے ہیںلیکن ان قاتلانہ حملوں میں کئی بے گناہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور کئی شدید زخمی ہوکر ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں مولانا فضل الرحمٰن پر قاتلانہ حملے ہونے کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور ہوئی اور کئی شہروں میں مولانا کے حامیوں نے زبردست قسم کااحتجاج اور مظاہرے کئے ان حملوں پر بات کرتے ہوئے مولانا کا کہنا ہے کہ عوامی جلسوں میں پذیرائی ملنے پر ان پر حملے ہونا شروع ہو گئے ہیں پتا نہیں ےہ کون لوگ ہیں وہ ان شرپسند عناصر اور دہشت گردوںکو نہیں جانتے ،جے۔ےو۔آئی کے رہنماﺅں کا کہنا ہے وہ امریکی غلاموں کو شکست دیں گے اور حوصلہ نہیں ہاریں گے واقعی مولانا فضل الرحمٰن کو حوصلہ نہیں ہارنا چاہئے اور ان حملوں سے پریشان نہیں ہونا چاہئے
تندہی مخالف باد صباسے نہ گھبرا اے عقاب
ےہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے
مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میںکچھ حلقوں کا خیال ہے کہ وہ اقتدار کوبہت زےادہ عزیزرکھتے ہیں اسی بنا پر وہ انہیں حبّ اقتدار بھی کہتے ہیں لیکن اس بار مولانا صاحب حکومت سے روٹھے تو دور ہوتے چلے گئے اب ےہ اقتدار کے ایوانوں سے دور ہوکر عوامی جلسوں میں شریک ہیں اور اپنے آپ کو عوام میں ان رکھا ہوا ہے لیکن دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو ان پر ےکے بعد دیگرے دوقاتلانہ حملے اپنے پیچھے کافی سوالات چھوڑ گئے ہیں کہ ان حملوں کے پیچھے کون سے محرکات تھے ؟اور ان کے کیا مقاصد تھے؟؟کیا وہ صرف مولانا صاحب کو ےہ دھمکی دینا چاہتے تھے کہ عوام سے دور رہیں ےا پھر وہ منظر عام سے ہی ہٹانا چاہتے تھے؟؟؟ان حملہ آوروں کی کڑےاں کہاں جا کر ملتی ہیں ؟؟؟اگر ہم تھوڑا سا ماضی میں جھانکیں تو ہمیں نظر آئے گا کہ آئی ۔ایس ۔آئی کے ایک سابق آفیسر خالد خواجہ کو پہلے اغوا اور اس کے بعد قتل کر دےا گیا وہ بھی طالبان کے دوستوں میں سے تھے اس کے ساتھ آئی ۔ایس۔آئی کے ایک اور آفیسر سلطان تارڑ المعروف کرنل امام کواغواکیاگیا کرنل امام طالبان کے حربی،استاد اور امام تھے جنہوں نے طالبان کو ٹریننگ دی تھی اور طالبان کو وہ اپناسٹوڈنٹ سمجھتے تھے اور طالبان بھی ان کی عزت کرتے تھے ان کے اغوا کے وقت بھی طالبان حرکت میں آئے اور انہوں نے اغوا کنندگان سے رابطے کئے بعد میں ان کی رہائی کے لئے اغواکنندگان سے ڈیل بھی ہوگئی لیکن پھر کسی تیسرے گروپ کی مداخلت نے رہائی کی اس ڈیل کو سبو تاثر کیا جس کے نتیجے میں سلطان تارڑ المعروف کرنل امام کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے ےہ واقعات اور باتیں بتانے کا مقصد ےہ ہے کہ طالبان کے ساتھ روابط ہونے کی وجہ سے آئی۔ایس ۔آئی کے دو سابق اہم آفیسر کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے وکی لیکس کے انکشافات کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن بھی طالبان کے درمیان ثالثی کروانے میں اپنا کردار ادا کرانا چاہتے تھے ویسے بھی مولانا صاحب افغانستان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں ۔کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ان شخصیات کو ہی ٹارگٹ کیا جا رہا ہو جو طالبان کے روابط میں تھیں ےا طالبان کے لئے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتی ہیں لیکن ایسی کون سی قوت ہے جو ایسی شخصیات کو منظر عام سے ہٹانا چاہتی ہے جن کے ماضی میں طالبان سے رابطے رہے تھے اور اپنے دل میں وہ طالبان کےلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں وہ آپ سب جانتے ہیں کہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team