اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-mrgohar@yahoo.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔25-07-2010

زندگی کا ایک دن
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمد الطاف گوہر
  (LifeInaDay)
زندگی کا ہر روز تیری ڈائری کا ایک ورق اور تاریخ کا ایک باب ہے

ہر روز تقریباً 6.7 بلین افراداس زمین پر اپنے لاثانی اور قدرتی عدسوں کی مدد سے دنیا بھرکا مشاہدہ کرتے ہیں ، لاتعداد مناظر دیکھتے ہیں ۔تصور کریں کہ اگر ایسا ممکن ہوجائے کہ دنیا بھر کے صرف ایک روز کے تمام مناظر کو یکجا کرکے ایک چسپیدہ (جڑی ہوئی) کہانی کی شکل دی جائے جو زمین پر اجتمائی زندگی کا ایک روز کی عکاسی کرتی ہو، تو یقینا زندگی کا ایک عالمگیر دن وجود پائے گا۔ اس تصورکو عملی شکل دینے کیلئے 24جولائی 2010 یعنی آج کے روز ایک عالمگیر اور تاریخی نوعیت کافلمی تجربہ کیا جارہا ہے ، لائف ان آ ڈے

(Life-in-a-Day)

 کا تصور کچھ اس طرح سے ہے کہ اس روز ایک ایسی فیچر فلم بنائی جائے جو کہ آپ کی اپنی ذاتی تخلیق ہوگی۔ یعنی اس فیچر فلم کیلئے کسی ادارہ یا پھر کسی فلم ڈائریکٹر کی ضرورت نہیں بلکہ کرنا یہ ہوگا کہ آپکو اس دستاویزی فلم تیار کرنے کیلئے ایک عدد ویڈیو کیمرہ چاہیے ، ضروری نہیں کہ یہ کیمرہ اعلیٰ قسم کا ہو بلکہ ہینڈی کیمرہ بھی چلے گا ۔ تو پھر تیارہوجائے کیونکہ 24 جولائی کا دن آپکی منزل ہے اور آپکے پاس پورے دن کے صرف 24 گھنٹے ہیں ، اپنی زندگی کے دلفریب لمحات محفوظ کرنا شروع کردیجئے ، آج کے روز کوئی بھی دلنشین لمحہ ( دلنشین ۔۔۔۔نہیں )آپکی نظروں سے بچ نہ سکے بلکہ آپکے کیمرے کی آنکھ ہر وہ لمحہ محفوظ کرے جو دل کو لھبا رہا ہو۔ آپکی عکسبند کی گئی دستاویزی فلم ہو سکتا ہے کہ تاریخ کا ایک خوبصورت باب بن جائے۔
ہر امتیازی، دلنشین اور خصوصی اہمیت کا حامل محفوظ کیا گیا لمحہ ، آپکے کیمرے کا فٹیج ، عالمی شہرت یافتہ فلم پرڈیوسر ریڈلی سکاٹ اور ڈائریکٹر کیون میکڈونلڈ کی ایک تجرباتی فلم میں شامل کیا جائے گا ، اور اگر آپ کا یادگار ، تاریخ ساز فٹیج اس فلم( کے فائنل ) کا حصہ بن جاتا ہے تو آپکو فلم کے ساتھی ڈائریکٹر کے طور پر شامل کر لیا جائے گا ، البتہ یاد رہے اس طرح کے 20 ساتھی ڈائریکٹر (co-director) کی شمولیت کے ساتھ یہ فلم مکمل کی جائے گی اور آخر کار 2011 میں ورلڈ پرئیمر فلم فسٹیول ، سنڈنس

 میں شامل کی جائے گی۔ اور قطعی قرین قیاس نہیں کہ ہو سکتا ہے بیسویں ساتھی ڈائریکٹر آپ ہی ہوں
اس مقصد کیلئے ےوٹیوب نے اسی نام سے ایک چینل کا بھی اہتمام کیا ہے جہاں آپ اپنی تیار کی گئی دستاویزی فلم اپ لوڈ بھی کرسکتے ہیں۔ آپ اپنی تیار کردہ فیچر فلم 31 جولائی 2010 سے پہلے کبھی بھی اپ لوڈ کر سکتے ہیں۔یہ پراجیکٹ بنیادی طور پر یو ٹیوب کا تیار کردہ ہے جس میں لوگوں کے اپنے ہی کیمروں سے تیار کردہ فلم کوایک عالمگیر اہمیت کی حامل اجتمائی شکل دیکر ایک مکمل فلم معرض وجود میں لائی جائے گی، زمین پر زندگی کا ایک (اجتمائی ) دن ۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس روز فلمبندکسے کیا جائے؟

ایک مزید دلچسپ تجربہ؛ ہم کسے چاہتے ہیں؟ ہم کس سے خوف کھاتے ہیں؟ ہمیں کونسی بات دوسروں پر ہنسنے کیلئے مجبور کرتی ہے؟یہ وہ چند ایک سوالات ہیں جنکو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مناظر کی عکسبندی کرنا ہوگی۔کیا سیاسی شبعدہ بازیاں کسی طور ہنسی کا باعث بنتی ہیں ؟ یا پھر کچھ اور۔۔۔ زندگی کا یہ اجتماعی طورپر فلمبند کیا ہوا ایک دن ہمیں مستقبل میں کس روش کی طرف گامزن کرے گا؟ کیا اس سے کسی اجتماعی سوچ کا امتحان لیا جا رہا ہے یا پھر دنیا بھر کے لوگ فلمی زندگی کے فکشن سے تنگ آچکے ہیں اور کسی ندرت کی تلاش میں ہے ؟ معاملہ کچھ بھی مگر اس دلچسپ تجربہ کے باعث اس سیل رواں کے بہتے دھارے پر تھرکتی زندگی کو ہو سکتا ہے کچھ لمحات ایسے میسر آجائیں کہ وہ بھی سستا لے!! وقت کے بہتے دھارے پر اک پرکائی کی طرح رواں دواں فرد کو کچھ آگاہی کے لمحات میسر آجائیں اور کچھ وقت روزمرہ کی الجھنوں سے دوری نصیب ہو۔۔۔
کبھی بچوں کے ساتھ کھل کود میں ، کبھی پہاڑوں کی گود میں سرسبز وادیوں کے پاس، کبھی سمندر کے کنارے یا پھر دوستوںکی محفل میں اور کبھی کوئے جاناں میں ، اور کبھی کسی مرگ میں یا پھر برتھ ڈے میں اور کبھی سکھیوں اورہمجولیوں کی رقابت میں اور کبھی ہجر کی تنی دھوپ میں ، کبھی شادی کے لمحات کو اور کہیں دوری کے جذبات کو غرض ماحول کچھ بھی ہو ، لمحات کو قید کرنا ہے اور صرف فلمبند کرتے جانا ہے ، مگرچار سوالات کا جواب بھی تلاش کرتے جانا ہے ، جو کہ ان فوٹیج کامرکزی خیال ہے ۔کس سے ہم بہت ڈرتے ہیں ، کس سے ہم بہت پیار کرتے ہیں ،کن پر ہم ہنسنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور آخر میں اپنی جیب میں رکھی اشیا کو باہر نکال کر فلمبند کرنا ہے کہ ہم ہر لمحہ کسے سینے سے لگائے رکھتے ہیں؟
ٍ
بس ابھی بم دھماکہ ہوا ، جی ہاں ابھی میرے پاس ہی یہ آرٹیکل لکھتے ہوئے لٹن روڈ پر دو بم دھماکے ہوئے ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں مگر میں انہیں فلما نہیں سکتا، کس کس دھماکے کو فلماﺅں !!!! بے سروسامانی اور مفلسی کے عالم میں جو حالات ہیں کہ ہر روز ایک خود کشی ہوتی ہے اور اک گھر اجڑتا ہے ، ان کو میں کیونکر فلما سکتا ہوں!!! ہم امن سے بہت پیار کرتے ہیں مگر اسے کہاں سے فلمبند کروں!!! اس انتظار میں کہ کب کرب کے بادل چھٹیں اور کب امن کے خورشیدکی کرنیں اس دھرتی اپنی حرارت سے ہمکنار کریں ، کیسے فلمبند کروں !! ہر اس سیاسی کھلاڑی پر ہنسنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جو اناءاور اقتدار کی خاطرخود کش ڈگریوں سے مستفید ہوتا ہے اور آخر یہ اس کی سیاسی تباہی کا نظارہ پیش کرتی ہیں، ان مناظر کو آپ بلا معاوضہ اور آسانی کے ساتھ روزانہ دیکھتے ہیں مگر میں انہیں فلمبند نہیں کرسکتا !!! اور آخر میں اپنی جیب میںرکھی اشیا ءدیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ اس منظر کو فلمبند کرنے کا مطلب ہے ، ایک سفید پوش کی زندگی کو سر بازار رسوا کرنا ۔ ۔۔ جو کبھی بھی ممکن نہ ہوا ۔۔ جو کبھی ممکن نہیں ہوگا!!!
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved