اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0333-5176429

Email:-atharwani@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

Telephone:- 0333-5176429

Email:-atharwani@gmail.com

تاریخ اشاعت:۔20-03-2011

ریمنڈ کو معاف کردیا ہے

کالم ۔۔۔------------ اطہر مسعود وانی


ہمارے حکمرانوں نے ریمنڈ کوگرفتار تو کر رکھا تھا ، مگر ان کی ٹانگیں بڑی شدت سے کانپ رہی تھیں، وہ نعرے تو بڑی طاقت سے لگا رہے تھے مگر ان کی دیوارِ جاں پر لرزہ طاری تھا، وہ استقامت دکھانے کے دعویدار تو تھے مگر ان کے قدموں کے نیچے ریت تھی۔ یہی خدشہ تھا کہ امریکہ سے آنے والی ذرا سی ہوا بھی اس دیوار کا نشان تک مٹادے گی، ہمارے کھوکھلے دعووں اور نعروںکی باز گشت بھی سنائی نہ دے گی، ایسا ہی ہوا کہ ایسا ہونا ہی تھا ، قوم دم بخود ہے ، غم سے سانسیں گھٹ رہی ہیں، کلیجہ منہ کو آ رہا ہے ، غم ہے ، غصہ ہے ، سچ یہ ہے کہ شرم اور شکست خوردگی کا ایسا احساس ہے کہ نہ سراٹھانے کی ہمت ہے اور آنکھ ملانے کی۔
قتل کا قصاص ادا ہوجائے تو کوئی بات نہیں بچتی، اس کیس میں معاملات کیسے طے ہوئے ، جبر کا کتنا استعمال ہوا، صبر کو کس قدر آزمایا گیا، رضامندی کی کہانی کہاں تک سچی ہے ، یہ سب کچھ اب گئے زمانے کی کہانیاں ہیں، جو ہونا تھا ہوچکا، سانپ گزر جائے تو لکیر کو پیٹنا دانشمندی نہیں۔ مگر یہ انصاف کی کونسی قسم ہے کہ بغیر لائسنس کے اسلحہ رکھنے کے جرم کی سزا بھی فوراً دی اور جرمانہ وصول کرلیا گیا، یہ تیس ہزار روپے تو ہماری جیلوں میں ناجائز اسلحہ کے کیس میں ملوث لوگ پولیس اور چھوٹی عدالتوں کے ریڈروں وغیر ہ کو ہی دے دیتے ہیں، ان کو اس سے کئی گنا خرچ کرکے بھی رہائی نصیب نہیں ہوتی ، اب پاکستانی جیلوں میں پڑے ایسے ملزمان چندہ جمع کریں کہ عدالت نے گنگابہادی ہے۔
تسلیم کہ لواحقین نے کروڑوں روپے لے کر ریمنڈ کو معاف کردیا ہے ، مگر کیا ریمنڈ صرف قاتل تھا، کیا اسے جاسوسی کے الزام میں گرفتا ر نہیں کیا جانا چاہیئے تھا، کیا اس نے کسی دوسرے ملک میں جاکردو افراد کو قتل کرکے دہشت گردی کاارتکاب نہیں کیا؟ کیا قانون کی نظر میں بھی کوئی وی وی آئی پی اور کوئی بے آسرا ہوتا ہے، اگر قانون ہی بے سہارا مظلوموں کی داد رسی نہیں کرے گا تو بے بس عوام کا حامی و مدد گار کون ہوگا۔کیا ہماری عدالتیں دیگر ملزمان کے لئے بھی ایسے ہی فیصلے کرتی ہیں، یا کریں گی ؟ابھی توعدلیہ کی آزادی کے ابتدائی مراحل ہیں ، کہ وکلاءاور عوام ابھی تک اس عظیم آزادی کے نشے میں چور ہیں،اس کے ثمرات عوام تک کب پہنچےں گے ، کسی کو نہیں معلوم۔
امریکہ نے پاکستان میں اپنے اہلکاروں کو ہدایت کردی ہے کہ وہ باہر نکلتے ہوئے احتیاط کریں، بلٹ پروف جیکٹس اپنے ساتھ رکھیں۔ امریکی عہدیداروں کو اپنے اہلکاروں کو یہ ہدایت بھی جاری کرنی چاہیے تھی کہ فلاں فلاں قسم کا اسلحہ بھی اپنے ساتھ رکھیں ، تاکہ بوقت ضرورت کام آسکے، (اور یہ بھی کہ اس کے لائسنس وغیرہ کے بارے میں زیادہ فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں کہ یہ مسئلہ صرف تیس ہزار کی مار ہے ) انہیں چاہیے کہ اپنے تمام عہدیداروں اور اہلکاروں کو کمانڈو کی ٹریننگ بھی دلائیں، تاکہ جب وہ آئندہ کسی پاکستانی پر فائرنگ کریں تو گاڑی کی سکرین میں سوراخ بھی نہ ہوں، اور ایسی تربیت دیں کہ گاڑی چلاتے ہوئے پیچھے آنے والے بھی اس کے نشانے پر ہوں۔
امریکی قاتل آئندہ بھی فکر مند نہ ہو ں کہ ان کو قتل کے علاوہ کچھ نہیں کرنا پڑے گا، بعد کے تمام معاملات حکومتوں کے نمٹانے کے ہیں، وکیل بھی وہ کریں گے، مدعیوں سے رابطہ بھی ان کے ذمہ ہوگا ، رائے عامہ بھی وہی ہموار کریں گے ۔ یہ تمام کام امریکیوں کے ہیں ، لیکن پاکستانی حکومت چونکہ میزبان ہوتی ہے ، اس لئے ”معززمہمانوں“ کی تکریم کا خاص خیال رکھتی ہے، انہیں کسی کام کی تکلیف نہیں دیتی ، یہ تمام بندوبست خود کرکے دیتی ہے، اور حد یہ کہ قصاص کی رقم بھی پاکستان کے قومی خزانے سے ہی دی جاتی ہے۔ اچھا میزبان وہی ہوتا ہے جو مہمانوں کا بھر پور خیال رکھے۔ہمارا مشورہ ہے کہ آئندہ قصاص کے حصے کے علاوہ خدمات کے حصے بھی دیئے جائیں ، اوراس کے حقدار وہ تما م لوگ ہوں جو اس کہانی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ (یاد رہے کہ یہ تما م سہولتیں صرف امریکی قاتلوں کے لئے مخصوص ہیں)۔
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved