اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0333-5176429

Email:-atharwani@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

Telephone:- 0333-5176429

Email:-atharwani@gmail.com

تاریخ اشاعت:۔07-04-2011

وزیر امور کشمیرکی نگرانی،ایک غلط روایت کا قیام

کالم ۔۔۔------------ اطہر مسعود وانی

آزاد کشمیر پر وزیر امور کشمیرکی نگرانی،ایک غلط روایت کا قیام
وفاقی وزیر امورکشمیر منظور وٹو نے اپنی رہائش گاہ میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں آزادکشمیر کی سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور چیف الیکشن کمشنر شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں آزادکشمیر میں عام انتخابات کی تاریخ کے بارے میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور اجلاس کے بعد بتایا گیا کہ آزادکشمیر اسمبلی کے الیکشن جون کے آخر سے جولائی کے دوسرے ہفتے کے دوران کرائے جا سکتے ہیں۔ الیکشن کی تاریخ کا اعلان چیف الیکشن کمشنر الیکشن شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کریں گے۔ پیپلز پارٹی یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر سردار عتیق نے ان سے معاہدہ کیا ہے کہ الیکشن مئی کے آخری ہفتے کرائے جائیں گے۔ جبکہ حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ موجودہ اسمبلی کی معیاد مکمل ہونا آئینی تقاضا ہے اور اس طرح الیکشن نہیں کرائے جا سکتے کہ جس سے موجودہ اسمبلی کی پانچ سالہ معیاد پوری نہ ہو ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما زور و شور سے مئی میں الیکشن کرانے کے وعدے کی بات کرتے رہے تاہم اس طرح کے کسی معاہدے کی تحریر سامنے نہ لائی جا سکی۔

وفاقی وزیر امور کشمیر کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس کی کوئی آئینی ¾ قانونی یا اصولی حیثیت نہیں ہے۔آزاد کشمیر پر وزیر امور کشمیر کی نگرانی قائم کرتے ہوئے ایک ایسی غلط روایت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس سے کشمیر سے متعلق قومی مفادات کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بدقسمتی سے آزادکشمیر کی مفاداتی سیاست نے پیپلز پارٹی کو آزادکشمیر میں مضبوط بنانے کا موقع فراہم کیا اور پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت نے دھڑلے سے آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کو مضبوط بنانے کی کاروائیاں کیں۔بیرسٹر سلطان محمود چودھری کی شمولیت کے بعد پیپلز پارٹی میں گروپوںکے اختلافات تیز ہو گئے ہیں جسے چھپانے کے لئے بھی وفاقی حکومت کے وزراءآزادکشمیر کی سیاست میں متحرک ہیں۔

ہماری رائے میں آزادکشمیر کے امور پر اثرانداز ہونے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت کی یہ مداخلت ہر لحاظ سے غلط ہے اور اس سے آزادکشمیر کے متنازعہ حساس علاقے میں منفی رجحانات کو ہوا دی جا رہی ہے۔ آزادکشمیر کے سیاست کار جس طرح نفاق ¾ انتشار اور مفادات کی سیاست کرتے چلے آرہے ہیں اس سے اب آزادکشمیر کے معاملات کے فیصلے اسلام آباد سے ہونے لگے ہیں۔ اور اب یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس عمل کا اگلا مرحلہ آزاد خطے کی خصوصی حیثیت کی تنزلی ہے۔ پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت اپنی کشمیر پالیسی بنانے میں ناکام رہی ہے اور بھارت سے مذاکرات کے حوالے سے بھی زرداری و گیلانی حکومت سابق مشرف حکومت کی پالیسی پر ہی قائم نظر آرہی ہے۔ تاہم آزادکشمیر کے امور کے حوالے سے پی پی کی وفاقی حکومت نے آزادکشمیر میں پیپلز پارٹی کا راج قائم کرنے کے لئے جو طریقہ کار اپنایا ہے اسے کسی طور بھی کشمیر کاز اور قومی مفادات کے حق میں قرارنہیں دیا جاسکتا ۔ اس سے اس انداز کو تقویت دی جارہی ہے کہ پاکستان میں جس کی بھی حکومت ہو وہ آزادکشمیر کو سیاسی طور پر بھی فتح کرلے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved