اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-02-25

کیالوٹوں سے ملک میں انقلاب برپاکیاجاسکتاہے....؟؟
کالم ۔۔۔۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
کیان لیگ کے 10نکاتی گرداب میں پھنسے جمہوری حکومت کے کارندے...بے بس ہوگئے...؟؟
کیایونیفکیشن بلاک کے لوٹوں نے جمہوری عمل کو سبوتاژکیا ہے ...؟؟؟
کیالوٹوں سے ملک میں انقلاب برپاکیاجاسکتاہے....؟؟
کیان لیگ اورلوٹے ملک کے مسائل حل کرسکیں گے ....؟؟

پنجاب میں اپنے اقتدار کے حُصول کے خاطر ایک بڑے عرصے صبروبرداشت کا مظاہر ہ کرنے والی جماعت پاکستان مُسلم لیگ (ن) کا ضبط آخر کار ٹوٹ ہی گیا اور اِس نے پنجاب میں اپنی حکومت قائم کرنے کے لئے اپنے ہی دُھتکارے اور پِھٹکارے ہوئے (اُن ہی لوٹوںکو جن کی جانب کبھی دیکھناتوکیا بات کرنابھی ن لیگ کے سربراہ نواز شریف بڑاگناہ سمجھتے تھے مگرآج اپنی سیاست کو چمکانے اور اِسے بڑھاوادینے کے خاطر اُن ہی لوٹوںکو گلے لگاچکے ہیں)اِن ہی لوگوں کو ساتھ ملاکر پنجاب سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو یوں الگ کردیاجیسے دودھ میں سے مکھی نکالی جاتی ہے اور اَب وہ جماعت جو پنجاب میں جمعہ کی دوپہر تک اپنی حکمرانی کے گُن گایاکرتی تھی اور اِسی نشہ میںدھت تھی کہ کوئی اِس سے اِس کا اقتدار نہیںچھین سکتا تو پاکستان ن لیگ کے سربراہ میاں نوازشریف کی پریس کانفرنس کے بعد اِسے یہ احساس ضرور ہوگیاہوگا کہ اللہ غرور کاسرکیسے نیچاکرتاہے وہ جماعت پاکستان پیپلز پارٹی جس کی پنجاب میں کبھی حکمرانی ہوکرتی تھی وہ اَب تاریخ کا حصہ بن کر تاریک میں چلی گئی ہے۔یہاں ایک کیا کئی ایسے سوالات جنم لے رہے ہیںکہ جن کا عوام الناس کو تسلی بخش جواب ن لیگ اور حکمران جماعت کے لئے بھی بہت مشکل ہے ۔یعنی یہ کہ کیا ن لیگ کے دس نکاتی ایجنڈے کے گِرداب میں پھنسے جمہوری حکومت کے کارندے بے بس ہوگئے ہیں....؟؟کیایونیفکیشن بلاک کے لوٹوں نے جمہوری عمل کوسبوتاژ کیا ہے....؟؟کیا ن لیگ لوٹوںکو اپنے ساتھ ملاکر ملک میں اِنقلاب برپاکرسکے گی....؟؟کیا ن لیگ اور یونیفکیشن کے ملک کے مسائل حل کرسکیں گے....؟؟یہ وہ سوالات ہیں جو آج ہر محبِ وطن پاکستانی کے ذہن میںہیںجس کا جواب وہ ن لیگ اور یونیفکیشن بلاک سے چاہتاہے۔
یہ بات حقیقت ہے کہ لوٹاخواہ کہیں کا بھی ہواِس کی نیچر(فطرت)لوٹوںوالی ہی ہوتی ہے اور یہ لوٹاامریکا کا ہویا ہمارے یہاں( پاکستان )کا اِس کام ہی لوگ کوہاتھ دُھلانا،پانی پلانا،وضوکروانااور بہت سے ایسے بھی کام ہی جنہیں لوٹے استعمال کرنے والے حضرات اِس کی افادیت اور نقصانات سے بھی خُوب واقف ہیں مگر افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ پاکستان میں لوٹوں نے لوگوں کاہاتھ دُھلاتے دُھلاتے اِن کا ہاتھ پکڑ کراَب گرانابھی شروع کردیاہے یکدم ایسے ہی جس طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مارے اوردھتکارے ہوئے ق لیگ کے کچھ لوٹوںنے اپنی ہی جماعت سے علمِ بغاوت بلندکرنے کے بعد ن لیگ کی جانب سے خودکو اِس میں شامل ہونے کے ایک ہی اشارہ ملتے ہی اِن لوٹوں نے اپنا ایک نیا نام یونیفکیشن بلاک دے کر خود کون لیگ میں شامل کرلیا تو پھراِن لوٹوں نے وہی کچھ کیا جو یہ اکثر کسی میں ضم ہوکر کیاکرتے ہیں یعنیٰ یہ کہ یہ لوٹے جو آج ایک نئے نام کے ساتھ ن لیگ میں شامل ہوگئے ہیں اور اِنہوں نے ن لیگ کی پنجاب میں اقتدار کی خواہش پوری کردی ہے جس کے بعدیہ یونیفکیشن بلاک لوٹے آج ن لیگ کی آنکھوں کے تارے اور ملک میں انقلاب لانے کی کرن بنے ہوئے ہیں۔
آج اہلِ سیاست کے نزدیک اِن لوٹوںکا ماضی گواہ ہے کہ پہلے یہی لوٹے ن لیگ کا ہی حصہ تھے مگر پھر یہ اپنے مفادات کے ہاتھوں مجبورہوکر ن لیگ کو چھوڑکر اِس سے نکلے اور پرویز مشرف جیسے آمر کی بنائی جانے والی ق لیگ میں شامل ہوگئے اوریوں آمر پرویزمشرف کی تشکیل پانے والی حکومت میں رہ کر یہی ق لیگ کے لوٹے خوب مزے لوٹتے رہے اور جب پرویزمشرف کی بھی حکومت ختم ہوئی تو اِن لوٹوں (یونیفکیشن بلاک والوں)نے موجودہ برسرِ اقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی میں اپنی ایک بار پھر جگہہ بنانے کے لئے اپنا ایک فارورڈ بلاک بنایامگرچونکہ موجودہ برسرِاقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی جو پہلے ہی کئی جماعتوں کا مُرکب ہے اِس میں اِنہیں شامل کرنے کی ذرابھی گنجائش نہ بنی تو یہ فارورڈبلاک والے لوٹے ق لیگ کے نکلنے کے بعد نامراد ہوکر اِدھر اُدھر بھٹکتے رہے۔
اور بالآخر اِس فارورڈبلاک کو اپنی قسمت اُس وقت کُھلتی محسوس ہوئی جب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 48دن قبل موجودہ حکومت کو اپنے 10نکاتی ایجنڈاپیش کیااور حکومت پر واضح کیا کہ اگر اِس نے اِن کو منظورنہ کیاتو پھرپنجاب میں اِس کے راستے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حکومت سے الگ ہوجائیں گے اور پھر گزشتہ دنوں ن لیگ نے اپنی یہ بات اُس وقت سچ کردِکھائی جب کئی ایک مذاکرات کے بعد بھی کوئی معنیٰ خیز پیش رفت نہ ہوئی اور کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلاتو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نوازشریف نے ایک پریس کانفرنس میں یہ اعلان کرکے ساری پاکستانی قوم اور دنیا کوحیران کردیاکہ موجودہ حکومت ہمارے دیئے گئے دس نکاتی ایجنڈے پر عمل نہ کرسکی اِس لئے آج سے ہمارے اور اِس کے راستے جُداہیں۔
اور یوں آج ساری پاکستانی قوم یہ بات اچھی طرح سے جان چکی ہے کہ پی پی پی اور ن لیگ کے راستے اَب جُداہوچکے ہیںاور اِنہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے میں ماضی کے اُن لوٹوں نے جن کا کام ہی لوٹاکریسی ہے اِنہوں نے حسبِ روایت وہ ہی کچھ کیا ہے جو اِن کی فطرت میں شامل ہے اور اُنہوں نے ن لیگ کے اُکسانے پر یونیفکیشن بلاک تشکیل دے کر پسِ پردہ ن لیگ سے ہاتھ ملایا اور پھر ن لیگ نے پنجاب میں اپنی واضح اکثریت سے مطمئن ہوکر ایک بار پھر وہی حربہ استعمال کیا جو یہ 90کی دہائی میں کرچکی ہے اور اِس طرح ملک کی تاریخ میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک بار پھر دوسرے کے مدِمقابل سینہ تان اور اپنی اپنی آستینیں چڑھاکر کھڑی ہیں جس سے ایسامحسوس ہوتاہے کہ اَب آمریت کی ڈسی مو جودہ جمہوری حکومت جوپہلے ہی دن سے آئی سی یو میں پڑی آکسیجن پر سانس لے رہی تھی اِس کی زندگی کے دن تھوڑے رہ گئے ہیںیعنی یہ کہ اہلِ سیاست کی نظر میں اَب پنجاب میں ن لیگ کی حکومت قائم ہوجانے کے بعد پی پی پی کے اُس لاغرجسم سے جان نکل چکی ہے جو تین سالوں سے جمہوریت کے آئی سی یو کے وارڈ میں پڑی اپنی بقاکے دن گِن رہی تھی اِس کیفیت سے دوچار برسرِاقتدار جماعت کے کرتادھرتاو ¾ںاور حکمرانِ وقت کومیرا یہ مشورہ ہے کہ وہ اپنی حکومتی مدت پوری کرنے کی ضد کو چھوڑکرخود کو اپنی مزید تذلیل سے بچانے کے لئے یہ خود ہی اپنی حکومت تحلیل کردیںاور ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور یونیفکیشن بلاک کی اِس حرکت اور سازش کو بے نقاب کرنے اور عوام الناس میں خود کو مظلوم ثابت کرنے سمیت آئندہ ملک میں ہونے والے انتخابات میں عوامی ووٹوںسے اپنی واضح اکثریت سے ایک بارپھر کامیابی حاصل کرنے کے لئے فوراََ عوام کی دہلیز پر جائیںاور عوام کو اپنے ساتھ پیش آنے والے اِس غیرجمہوری عمل سے آگاہ کریں اور ایک بار پھر بے لگام مہنگائی ، بھوک و افلاس ، بیروزگاری، کرپشن اور اقرباءپروی کے ناسور کو پوری قوت سے پروان چڑھانے کے لئے ملک پر اپنے ظالمانہ اقتدار کے حُصول کے لئے کوششیں شروع کردیں ۔یوںجب تم لوگ اپنے اِسی جذبے کے تحت عوام کی دہلیز پر اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے جاو ¿گے تو تم کو خود پتہ چل جائے گا....؟؟ کہ تم کیا ہواور کیاتھے.....؟؟
آج پنجاب میںپاکستان مُسلم لیگ (ن) اور یونیفکیشن بلاک کے باہمی اشتراک سے جو کچھ بھی ہواوہ موجودہ حکومت اور اِس کے حکمرانوں کو سبق سِکھانے کے لئے کافی ہے اِس لئے کہ حکمرانوں کی اپنی پالیسیاں اور حکمتِ عملی ہی کچھ ایسی ناقص اور فرسود تھی کہ اِن کے ساتھ ایساتو ایک نہ ایک دن ہوناہی تھا وہ تو خیربنائیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا جس نے اِسے کبھی میثاقِ جمہوریت میں تو کبھی معاہد ہ بھورپن میں اُلجھائے رکھاتو موجودہ حکومت نے اپنے زندگی کے حَسین تین سال بھی دیکھ لئے اور حکمرانوں نے ملک اور قوم دولت بھی دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر اپنے بینک بیلنس بھی خُوب بھرلے اور صدرمملکت آصف علی زرداری کے تو کیاکہنے اُنہوں نے تو اپنے عہدہ صدارت کو سنبھالتے ہی دنیا بھر کے جتنے دورے کئے ہیںاِن کی مثال پاکستان کے کسی بھی صدر سے نہیںدی جاسکتی یعنی ایسا لگاتا ہے جیسے صدر آصف علی زرداری نے اپنا عہدہ صدارت قبول ہی قومی خزانے سے غیر ملکی دوروںاور سیر سپاٹوںکے لئے کیا ہے اور تو اور جس روز پنجاب حکومت سے ن لیگ نے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تو اتفاق سے ہمارے صدرآصف علی زرداری کویت کی قیادت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے (اور کویت سیرکرنے)کے لئے مذاکرات اور اِس کے 50ویں یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کے لئے دوروزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے تھے۔
بہرکیف! آج ملکی سیاست میںجو بھونچال آیاہے وہ کسی بھی لحاظ سے جمہوری اور جمہوری عمل کو مستحکم کرنے میں کارآمد ثابت نہیںہوسکتااِس سے ملک کے طولُ ارض میں منفی اور انتقامی سیاست کا رجحان پروان چڑھے گا اور وقاق سے لے کر صُوبوں تک ایک کشمکش اور کھینجاتانی کی فضاءقائم ہوجائے گی تاہم میراخیال یہ ہے کہ اِسی صورتِ حال سے دوچار ہمارے ملک میں کم ازکم مستقبل قریب میں (اکتوبر یا نومبرتک )عین ممکن ہے کہ مڈٹرم الیکشن ہوجائیں یا پھر یہ نہ ہوئے توایسا بھی ہوسکتاہے کہ جنرل کیانی ملک کو کسی مثبت سمت میں لے جانے کے لئے خود کوئی مناسب فیصلہ کرلیںور ملک میں جمہوریت کا ڈھونگ پیٹنے والوں کو ایک طرف کرکے ملک کی باگ دوڑ خود سنبھال لیں۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved