اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-03-20

غلاموں کی ہار اور امریکا کی جیت
کالم ۔۔۔۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
اُف مائی گارڈ!!عزت مآب ریمنڈڈیوس کی رہائی... غلاموں کی ہار اور امریکا کی جیت
عزت مآب مسٹر ریمنڈڈیوس/دَیُوس کی .....رہائی ڈیل یا ڈھیل کا نتیجہ ہے
ریمنڈڈیوس کی رہائی کے بعدلاٹھی پیٹنے کاکوئی فائدہ......؟؟

گوکہ آج ہماری ساری پاکستانی قوم دوپاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری اور دہشت گرد ریمنڈڈیوس کی دیت کے عوض ملنے والی رہائی پر جس طرح احتجاجوں میں مصروف ہے اِن احتجاجوں اور مظاہروں کو دیکھ کر یہ ضرور کہاجاسکتاہے کہ یہ اِس کا سیدھاسادہ سا ایک فطری عمل ہے جس کا ہماری قوم یوں اِظہار کئے بغیر رہ بھی نہیں سکتی ہے کیونکہ یہ ایک مُحب وطن ملک کی غیور قوم ہے جو نہ تو اپنے ساتھ ہونے والی زیاتیوں کو ہی برداشت کرسکتی ہے اورنہ ہی دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والے اِنسانیت سُوز مظالم کو دیکھ کر خاموش رہنا اِس کی فطرت میں شامل ہے مگر اِس سارے پس منظر میں اِسے اِس بات کا بھی احساس ضرور ہوناچاہئے کہ ایسے تمام احتجاجوں اور مظاہروں سے دنیا کے سامنے اَب لاٹھی پیٹنے سے کیا فائدہ جب سانپ ہی نکل گیا۔تو اِس صُورت حال میںہماری قوم کو سوائے دیت کے شرعی قانون کی ایک مخصوص اور بھرپور انداز سے تشریخ کرنے کی اشد ضرورت ہے جس میں یہ اِسلام دُشمن عناصر اور قوتوں کو یہ بتاسکے کہ ہمارا دین اِسلام دنیا کے دیگر ادیان سے کتنا مختلف ومنفرد اورامن پسند ہے کہ شرعی قانون کی رو سے کسی ریمنڈدَیوس جیسے اِنسانیت کی بقا و سالمیت کے دُشمن اور انتہائی خطرناک ترین قاتل کو بھی قانون دیت کے تحت مقتولین کے ورثاءکو خُون بہا دے کر موت کے پھندے سے بھی بچاسکتاہے اَب اگر ہماری قوم ریمنڈدَیوس کی قانون ِ دیت کے تحت ہونے والی رہائی کے خلاف یوں ہی احتجاجوں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری رکھے رہی تو اِس سے ایک طرف تو اسلام دُشمن قوتوں پر اِس)قانون دیت ) کا منفی تاثر اُبھر ئے گا تو دوسری طرف ہمارے ملک کی معیشت اور اقتصادیات کو نقصانات کی صُورت میں جو دھچکہ لگے گااِس سے بھی ہمیں سِوائے نقصان کے اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوپائے گا۔
اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکی قاتل شہری ریمنڈڈیوس پر دوپاکستانیوں کے قتل میں پاکستان کی عدالت نے فردِ جرم تو عائد کردی تھی مگر شرعی لحاظ سے جب(اندورونی اور بیرونی الغرض یہ کہ کسی بھی دباو ¿ کے تحت) ورثاءنے قاتل سے باہمی رضامندی سے دیت کی رقم وصول کرنے کے دستاویزات پر دستخط کردیئے تو پھر ڈیوس /دَیُوس کو عدالت نے بری کرنے کا باضابطہ طور پر اپنامختصر فیصلہ سُنایا اور اِس طرح دوپاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری (میں اَب اپنے اِس کالم میں جہاں بھی ریمنڈڈیوس کا نام لکھوں کا وہاں اِس کو طنزاََعزت مآب جنابِ مُحترم ریمنڈڈیوس تحریرکروں گا ) رہا ہوکراپنے ملک امریکا چلے گئے ہیں ۔
جبکہ یہاں یہ امر قرار واقعی ہے کہ ریمنڈڈیوس سمیت امریکی انتظامیہ کو اَب اِس بات کابھی پوری طرح سے یقین کرلیناچاہئے کہ اِسلام مکمل طور پر ایک امن پسند دین ہے اور اِس کے پیروکاروں کے نزدیک تمام دنیاوی قوانین ایک طرف مگر شرعی احکامات میں کوئی ردوبدل نہیں کیاجاسکتا ہے اِس کی مثال امریکیوں کو اپنے قاتل شہری ریمنڈڈیوس کے معاملے میں نظر آجانی چاہئے کہ پاکستان کی عدالت نے تو ریمنڈڈیوس پر دوپاکستانیوں کے قتل پر دفعہ 302کے تحت فردِ جرم عائد کردی تھی جس کے تحت ریمنڈڈیوس کو جو سزاملتی وہ ساری دنیا بھی خُوب جانتی ہے مگر جب شرعی احکامات کی روشنی میں ریمنڈڈیوس کا معاملہ طے ہوا تو امریکی شہری ریمنڈڈیوس کو دیت کے قانون کے تحت رہائی بھی مل گئی ۔اَب اِس سارے معاملے میں کس کس نے اپنا کیاکیا کردار ادا کیا وہ ایک الگ بحث ہے مگر یہاں یہ جان لینابہت ضروری ہے کہ ریمنڈڈیوس کی رہائی دیت کے قانون کے تحت ہوئی ہے تو اِس سے اسلام دشمن امریکا سمیت اور دوسری قوتوںکے منہ پر اَب اسلام کے خلاف پھیلائے جانے والے منفی پروپیگنڈوں پر تالا لگ جاناچاہئے کہ اِسلام قطعاََایسانہیں ہے جس کی یہ اسلام دُشمن قوتیں تشریخ کرتی ہیں بلکہ اِسلام تو یہ ہے جس کے تحت امریکی قاتل شہری ریمنڈڈیوس موت کے منہ سے واپس ہوا اور اِسے ایک اسلامی قانون دیت کے تحت رہائی ملی ہے۔
بہر کیف !اگریہ سب کچھ نہ بھی ہوتا تو بھی مسٹر ریمنڈڈیوس کو ایک نہ ایک دن اِسی طرح اچانک رہا تو ہوناہی تھا چلو ! وہ تو اچھا ہی ہوگیا کہ اِن کا سارا معاملہ دیت کے تحت جلد ہی نمٹ گیا.؟؟ ویسے یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ بھائی کیا .....؟؟بھلا کوئی غلام بھی اپنے آقا کو قید کرسکتاہے ۔ہماری حکومت نے امریکی شہری مسٹر ریمنڈڈیوس کو دوپاکستانیوں کے قتل میں اتنے دن بھی پکڑے رکھا تو یہ بھی اِس کی بڑی ہمت کی بات ہے ورنہ تو ہمارے حکمرانوں کا ماضی گواہ ہے کہ کسی نے کبھی اپنے اندراتنی بھی ہمت پید انہیں کی تھی کہ کوئی کسی امریکی کو کسی بھی جرم میں پکڑتاتو کیا اِس سے اُونچی آواز میں بات بھی کرلیتاتو قوم یہ سمجھتی کہ یہ حکمران بڑابہادر ہے جو امریکا سے اُونچی آواز میں اِس کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کررہاہے جیسے ہمارے موجودہ( امریکی غلام) حکمرانوں نے ریمنڈڈیوس کے معاملے میں امریکا سے ڈٹ کر بات کی.... ویسے بھی یہ حق و سچ ہے کہ
کل بھی ہم کو لُوتٹی تھیں سامراجی طاقتیں لُوٹتاہے آج بھی ہم کو وہ فرسُودہ نظام
ہم سیاسی طور پر فاروق ّ گو آزاد ہیں اقتصادی طُورپر ہیںآج بھی اُن کے غلام
یہ کے لئے یقینا ایک بڑی کامیابی ہے کہ اِس نے لاہور کے قرطبہ چوک پر دن دھاڑے معصوم اور بے گناہ دونوجوان پاکستانیوں فہم اور فیضان کواپنی گولیوں کا نشانہ بناکربے دردی سے اِنہیں قتل کرنے والے اپنے( امریکی دہشت گرد شہری اور سی آئی اے کے) امریکی ایجنٹ عزت مآب جنابِ محترم ریمنڈ ڈیوس20کروڑ روپے خُون بہادینے کے بعد عدالت سے باعزت طور پر رہا کرلیا جس بعدیہ آناََفاناََپاکستان سے نکل گئے ہیںاور اَب وہ کسی نامعلوم مقام پر پہنچ کر آزاد فضا ¿ میں سُکھ کا سانس لے رہے ہوں گے اور یہ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا یہ واقعی حقیقت ہے کہ اِنہیں رہائی مل گئی ہے.....؟؟ اور کیا واقعی اِن پر جو دوپاکستانیوں کے قتل کی فردِ جرم عائد کی گئی تھی اِس مصیبت سے بھی اِنہیں نجات مل گئی ہے.....؟؟ یقینااِس کیفیت میں مبتلا جنابِ مُحترم ریمنڈڈیوس کبھی خُود کو دیکھ رہے ہوں گے.... تو کبھی اپنے اِردگرد کے ماحول کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر تَک


رہے ہوں گے اور تفکر رہے ہوں گے کہ اِنہیں دوپاکستانیوں کے قتل میں فردِ جرم عائد ہونے کے بعد بھی رہائی کیسے مل گئی .....؟؟؟جو ہر لحاظ سے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی تھی مگر اِس کے باجودبھی اِنہیں ڈرامائی انداز سے یوں رہائی مل جانایقینااِن کے لئے کسی معجزے سے کم نہیں ہے ....اِن خیالات کے زہن میں آتے ہی اِن پر جہاں ایک لرزہ اور کپکپی طاری ہوجاتی ہوگی تووہیں یہ دوسرے ہی لمحے خود کو فوراََ ہی سنبھالیتے ہوںگے اور اگلے ہی لمحے ’ ’اُف مائی گارڈ“کہہ کر اِسے اپنی زندگی کا ایک انتہائی ڈراو ¿ناخَواب سمجھ کر اپنا سر جھٹکتے ہوئے اوراپنے کندھے اُچکاتے ہوئے اپنا سینہ فخریہ انداز سے پھولاکر دوسرے ہی لمحے یہ ضرور کہتے ہوں گے کہ ”اُف مائی گارڈ تو نے مجھ کو پاکستانیوں کے ہاتھوں پھانسی کے پھندے سے بچایا تھینکس گارڈ ...تھینکس گارڈ...اور اپنے دوسرے معاملات میں لگ جاتے ہوں گے اور پاکستان سے متعلق اپنے پھر کسی نئے جاسوسی کے منصوبے کو پہلے سے کہیں زیادہ منظم انداز سے چلانے کے لئے کسی پروگرام کو تشکیل دینے میں مشغول ہوگئے ہوں ۔
بہرحال ! آج ہم کچھ بھی کہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ جناب ریمنڈڈیوس نے جب دومعصوم پاکسانی نہتے نوجوانوں کو قتل کیا ہوگا اِن کے دل اور دماغ میں اِنہیں اپنی گولیوں کا نشانہ بناتے وقت اتنا خیال ضرور آیا ہوگا کہ یہ اِن نوجوانوں کو یوں مار کر کوئی جرم نہیں کررہے ہیں کیوںکہ آقا اپنے غلاموں کے ساتھ کبھی کبھی ایساہی سلوک کیاکرتے ہیں جیسایہ کررہے ہیں اَب آج اگر یہ دوپاکستانیوں کو اپنی پستول کی گولیوں سے قتل کررہے ہیں تو یہ کوئی گناہ نہیں کررہے ہیں. . ..اور مسٹر ریمنڈ ڈیوس نے یہ بھی ضرور سوچاہوگا کہ اَبھی تو مارو بعد میں جو ہوگادیکھاجائے گا.....؟؟اور پھر دنیانے یہ بھی دیکھ لیا کہ ایک آقا اپنے غلاموں کا ناحق خُون بہانے کے بعد کیسے باعزت طریقے سے بری ہوگیا....؟؟ جیسے کے آقانے اپنے غلام ملک کے دو شہریوں کو مارنے کے بعد کوئی جرم ہی نہیں کیاہو۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہر پاکستانی کے دل میں اپنی اعلی ٰ عدلیہ کی قدر ومنزلت آج بھی اُسی طرح سے قائم ہے جیسے کہ ہمیشہ رہی ہے قوم عزت مآب جنابِ ریمنڈڈیوس کے فیصلے کے آنے کے بعد ذداسی جذباتی تو ضرور ہوگئی ہے مگر اِسے اِس کیفیت میں مبتلاہونے کی بھی کئی ایک وجوہات ہیںجس کا ذمہ دار بھی امریکا خود ہے مگر جیسے جیسے وقت گزرتاجارہاہے قوم کو یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ جنابِ محترم ریمنڈڈیوس کی رہائی کا فیصلہ تو اُسی روز کردیاگیاتھا جب ایک ہی امریکی اشارے پر غلام ملک کے حکمرانوں نے اپنے وزیرخارجہ کو تُرنت اِن کے عہدے سے ہٹادیاتھا قوم تو اُسی روز یہ سمجھ گئی تھی کہ محترم ریمنڈڈیوس کے ملک(امریکا) کے حُکمران کتنے طاقتور ہیں جو اِنہیں (ریمنڈ ڈیوس کو) بچانے کے لئے جب اپنے ایک ہی دباو ¿ پر اِن کے ہاتھوں قتل ہونے والے مقتولین کے ملک کے وزیر خارجہ کو تبدیل کرواسکتے ہیں تو پھر یہ کوئی نہ کوئی درمیانہ راستہ نکلاکر اِنہیں بھی رہائی دلواسکتے ہیں ۔
اور پھر جیساکہ 16مارچ 2011کی سہ پہر نہ صرف پاکستان کی ساڑھے سترہ کروڑ عوام نے ہی دیکھابلکہ ساری دنیا بھی ششدر رہ گئی کہ دومعصوم نہتے پاکستانیوں کو ایک مصروف ترین چوک پر اپنی جدید ترین پستول سے کوئی نشانہ خطاکئے بغیر گولیوں سے مارنے والے امریکی شہری عزت مآب جنابِ محترم ریمنڈڈیوس صاحب فرد جرم عائدہونے کے باوجو د بھی رہاہوگئے ہیں تو اِس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ غلام ملک کے حکمران اور مقتولین ہار گئے ہیں اور آقا خطاکرکے بھی جیت گیاہے جس سے متعلق کہاجارہاہے کہ جب جناب ریمنڈڈیوس پر فردِ جرم عائد کی گئی تو مقتولین کے ورثاءنے بغیر کسی دباو ¿ اور پریشر کے شرعی احکامات کی روشنی میں عدالت کے روبرودیت کی دستاویزات پردستخط کرکے جنابِ مُحترم ریمنڈڈیوس کو 20کروڑ پاکستانی روپوں کے عوض معاف کردیا اور اِس کے بعد پھر مُحترم ریمنڈڈیوس ناجائز اسلحہ ایکٹ کے مقدمہ میں بھی 30ہزار جرمانہ دے کر بُری ہوگئے۔اور مقتولین کے ورثاءجن میں خبروں کے مطابق فیضان کی والدہ کو سوا3بیوہ کو ڈھائی کروڑ ملے ہیں جبکہ بھائیوں کے حصے میں75لاکھ روپے اور بہنوں کو 38،38لاکھ فی کس آئے ہیں دیت کے تحت اِس فیملی کو مجموعی طور پر ساڑھے 8کروڑاور مرحوم فہیم کے سوگوار خاندان کو12کروڑ روپے ملے ہیں جو حکومت پاکستان نے امریکی حکومت سے ڈیل کے بعد یہ رقم مرحومین کے ورثاءمیں تقسیم کرنے کے غرض سے قومی خزانے سے ڈھیلی کی ہے اور اِس کے فوراََ بعد ہی امریکی قونصل خانے کی 4گاڑیوں پر سوار امریکی قونصل جنرل کارمیلاکانرالے اور دیگر حکام محترم ریمنڈڈیوس صاحب کو سخت سیکیورٹی میں کوٹ لکھپت جیل سے لے کرروانہ ہوگئے۔
اِدھر امر امریکا کے لئے تو باعث اطمینان ہوسکتاہے کہ وہ دومعصوم پاکستانیوں کے قاتل جناب ریمنڈڈیوس تو باعزت بری کرواکر لے گیاہے جس کے بعد امریکی عوام اور صدر اوباما کی انتظامیہ سمیت عزت مآب ریمنڈڈیوس کہیں سُکھ کا سانس لے رہے ہوں گے مگر اپنے جانے کے بعد ہم پاکستانیوں کو ایک ایسے سیاسی بحران میں مبتلاکرگئے ہیں کہ ہم آپسمیں لڑلڑکر اپنے ہی سر پھاڑے جارہے ہیںاور اپنے حکمرانوں کوبُرابھلاکہہ رہے ہیں بلکہ بعض پاکستانی تو اپنے ہاتھ اُٹھااُٹھاکر اِنہیں کُوس بھی رہے ہیں اور اللہ سے اِن کی حُکومت کے جلد خاتمے کے لئے بھی دُعاکررہے ہیںکہ اُنہوں نے ریمنڈڈیوس کی رہائی کے معاملے میں ملکی مفادات کو پس پست ڈال کر اپنے معاملات کو اہمیت دی اور ایک خفیہ ڈیل کے نتیجے میں امریکی شہری مسٹر ریمنڈڈیوس کی رہائی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ریمنڈڈیوس کی رہائی اُن حالات میں ہوئی جب ساری پاکستانی قوم ملک میں پندرہ فیصد ٹیکسز کے نفاذ اور دو فیصد بجلی مہنگی ہونے کے صدارتی آرڈینسز کی فکر میں ڈوبی ہوئی تھی اور اِسی کا فائدہ اُٹھا کر حکومت نے ریمنڈڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے مقتولین کے ورثاءکو سمجھا بجھاکر دیت پر راضی کیااور خاموشی سے ریمنڈڈیوس کو رہاکرادیا۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved