اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-03-26

فضل الرحمن اور چوہدری جی کوئی حد ہوتی ہے
کالم ۔۔۔۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
شاہ صاحب! کیاصدرکا خطاب واقعی تاریخی تھا..؟یابس یوں ہی
لیجئے جناب! جمعیت عُلماءاِسلام (ف) کے سربراہ مُولانا فضل الرحمن نے تو بڑے وثوق کے ساتھ اپنا سینہ ٹھونک کر اور ہوامیں مُکالہرا تے ہوئے اپنا سرتان کراِنتہائی معنی خیز انداز میں میڈیاسے لچھے دار گفتگو کرتے ہوئے یہ کہہ دیاہے کہ صدر کے چوتھے مشترکہ پارلیمنٹ کے خطاب کے دوران ہم نے اپنے احتجاج اور بائیکاٹ سے وہ تمام سیاسی مقاصد حاصل کرلئے ہیں جو ہم چاہتے تھے مگر اِس کے ساتھ ہی اِن کا یہ بھی کہنااِنتہائی مضحکہ خیز لگتاہے کہ کوئی نہیں چاہتاکہ نظام پٹری سے اُترے مگر اِس کے باوجودبھی ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے صدر کے مشترکہ پارلیمنٹ کے چوتھے خطاب کے دوران بائیکاٹ کیا ....یہاں میں یہ سمجھتاہوں کہ جب کوئی نظام کو پٹری سے اُتار ناہی نہیں چاہتاہے تو پھر مُولانا جی! یہ احتجاج اور بائیکاٹ کا سب ڈرامہ کس لئے رچایاگیاتھا .....؟؟کیا فضل الرحمن یا)صدر کے خطاب کے موقع پر احتجاج اور بائیکاٹ کرنے والی اپوزیشن جماعتوںن لیگ،جماعت اِسلامی ،پی پی شیرپاو ¿(ایک پاو ¿ یا ادھاپاو ¿) ق لیگ اور ہم خیال میں سے) کوئی میرے اِس سوال کا جواب دے سکتاہے کہ ہمارے ملک کی اپوزیشن جماعتوں کے رہنمااپنے اِن اُوچھے ہتھکنڈوں سے عوام کو کیوں...؟؟اور آخر کب تک بیوقوف بناتے رہیں گے....؟؟اِس موقع پر میں صرف یہ کہوں گا کہ مولانا فضل الرحمن اور چوہدری نثارعلی خان (چوہدری جی ) کوئی حد ہوتی ہ ہے....!سیاست چمکانے اورعوام کو بے وقوف بنانے کی اِس میں کوئی شک نہیں کہ صدر کا چوتھا مشترکہ پارلیمنٹ خطاب صدرزرداری اور حکمران جماعت کی کارکردگی کے لحاظ سے ایک بے معنی اور بے مطلب خطاب ضرور تھا جو آئندہ دنوں کے لئے صدر اور اِن کی جماعت کے لئے الارمنگ صُورتِ حال بھی پیداکرسکتاہے .....
جبکہ قومی اسمبلی میںپاکستان مُسلم لیگ (ن) کی جانب سے نامزد قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے صدر کے چوتھے پارلیمنٹ کے خطاب کے بعد اپنی ایک پریس کانفرنس میں اِس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ہاں ٹھیک ہے کہ صدرکے مشترکہ پارلیمنٹ کے خطاب سے آئینی تقاضے تو ضرور پورے ہوئے مگرقومی اور عوامی نہیں اِن کا یہ بھی کہنابجامعلوم دیتاہے کہ صدر نے اپنے اِس خطاب میں اہم مسائل پر ایک لفظ نہیں کہااور اِس موقع پر اُنہوں نے اپنی حیرانگی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ صدر نے اپنی تقریر میں قومی اور عوامی نوعیت کے اہم مسائل کو دیدہ اور دانستہ طور پر بالائے طاق رکھنے کے بعدہمارے صدرخُداجانے کس پاکستان کا جُھوم جُھوم کرذکرکرتے رہے جو ہماری سمجھ سے تو بالاتر رہا کہ اور ہم یہ سوچتے رہے کہ صدر نے اپنے خطاب میں کس خُوشحال پاکستان کا ذکر کیاہے۔
مگراِن باتوں کے باوجود بھی دوسری طرف حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ بھی پیچھے نہیں رہے اُنہوں نے بھی سیاست کی تمام سرحدیںعبور کرتے ہوئے حدکردی اور اُنہوں نے پارلیمنٹ سے صدرآصف علی زرداری کے خطاب کو اپنی جس خُوشی اور مُسرت کا اظہارکرتے ہوئے اِسے ایک شانداراور تاریخی خطاب قرار دیاہے تو میری یہاںاِن سمیت دوسروں سے یہ عرض ہے کہ شاہ جی !صدر کا خطاب اِتنابھی شاندار اور تاریخی نہیں تھا کہ آپ جیسا سنیئر سیاستدان(اور صدر کے چوتھے خطاب کو وہی سمجھنے والے جو آپ سمجھ رہے اور دوسرے لوگ) صدر کے اِس خطاب کو جس میں سِوائے صدر کی جاذب نظر اور پُراثر شخصیت اور 22مارچ کی تاریخ کے کچھ بھی تاریخی نہیں تھا اِسے آپ تاریخی کہہ رہے ہیں ......!!!اُس خطاب کو جس میں صدر نے ملک کے کسی بھی اہم مسلے کا ذرا بھی ذکرکرنااور حل کرنا تو درکنااُس جانب اشارتاََ بھی کچھ نہیں کہا تو پھر صدر کا یہ خطاب کس طرح شاندار اور تاریخی ہوسکتاہے....؟اور کس کے لئے یہ تاریخی اہمیت اختیار کرگیاہے ....؟ اورکیا صرف آپ کی اپنی اکیلی ذات کے لئے.....؟؟ جِسے آپ شاندار اور تاریخی کہہ رہے ہیںآپ ذراکہنے سے پہلے یہ بھی واضح کردیتے تاکہ بات آئینے کی طرح صاف وشفاف ہوکر عوام کے سامنے آجاتی کہ شاہ جی! نے صدر کے خطاب کو کس نکتہ نِگاہ سے ایک شاندار اور تاریخی خطاب قرار دیاہے تو بہت اچھاہوتا.....


اورسُنیں بات یہیں ختم نہیں ہوگئی ہے صدر زرداری کے خطاب کی تعریف تو عالمی دہشت گرد عزت مآب جنابِ مُحترم ریمنڈڈیوس کے ملک امریکا سے تعلق رکھنے والے پاکستان میں امریکی سفیر کیمرون سی منٹر نے بھی کی ہے اُنہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اِجلاس سے صدر زرداری کی تقریر کو فنِ خطابت کا ایک اعلیٰ شاہکار قرار دیاہے .....ہاں بھئی! یہ صدر زرداری کی تقریر کو فن خطابت کا ایک عظیم شاہکار قرار نہیں دیں گے تو پھر کون دے گا....؟؟ یہ وہی زرداری تو ہیں جنہوں نے اپنے دوپاکستانیوں کے قتل میں ملوث اِن کے قاتل شہری ریمنڈڈیوس کو رہائی دِلوانے میں اہم رول اداکیا ہے اور ممکن ہے کہ اِنہوں نے ہی کچھ قومی خزانے اور کچھ اپنی جمع پونجی سے ریمنڈکی رہائی کے لئے دیت کی رقم بھی اداکی ہو... تاکہ اِن کی اِس کرم نوازی سے امریکااِن سے خُوش ہواور آئندہ بھی اِنہیں اقتدار کا منصب سونپ دے ۔
بہر کیف !صدر کے چوتھے پارلیمنٹ کے اجلا س سے کچھ دن اور گھنٹوں قبل حکومت پراپوزیشن کی جماعتوں کی طرف سے بدنظمی پھیلانے اور ہلڑبازی مچانے کا جوایک خُوف اور لرزہ طاری تھاوہ اُس وقت ختم ہوا جب حکومت نے یہ دیکھ لیاکہ مصالحت پسند اپوزیشن کی جماعتوں کے احتجاجی غبارے سے ہوانکل گئی ہے اور اپوزیشن جماعتیں دبک کر ایک کونے میں بیٹھ کر کبھی دھیمے دھیمے اور کبھی فلک شگاف انداز سے نعرے بازی کرتی رہی ہیں ا ور قوم کو یہ باورکرارہی ہیں کہ اپوزیشن جماعتوںنے صدر کے خطاب کے دوران اپنا جمہوری حق اداکرتے ہوئے اپنااحتجاج جاری رکھاہے پھر دوسرے ہی لمحے صدر زرداری نے اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے کئے گئے اِس ہلکے پھلکے احتجاج کی پرواہ کئے بغیر انتہائی اطمینان اور اعتماد کے ساتھ اپنا خطاب اپنے روائتی لب و لہجے سے شروع کیااور اپنے اُسی مخصوص انداز سے اِسے ختم بھی کیاجیسایہ عموماََ کیاکرتے ہیں گوکہ
صدر کا یہ خطاب قومی زبان اردو کے بجائے فرنگیوں کی زبان(انگریزی) میں تھا جِسے سُن کر ایسالگتاتھا کہ جیسے صدر اپنایہ خطاب اپنوںسے زیادہ اُن فرنگیوں کو سُناناچاہتے تھے جِنہوں نے اِنہیں صدر بنایاتھا۔
اگرچہ اِس حقیقت سے صدر بھی شائد انکار نہیں کرسکتے کہ اِن کا پارلیمنٹ سے کیاجانے والایہ چوتھاخطاب اِن کی اُن ہی پرانی اور روائتی تقریروں کے اقتباسات پر مشتمل ہونے کی وجہ سے کوئی خاص تاثر نہ چھوڑ سکا اِس کی کیاوجہ تھی یہ صدر بھی خُوب جانتے ہیں تو وزیراعظم سمیت حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت بھی اِس سے واقف ہوگی کہ صدر مملکت کا چوتھا خطاب تین بارپہلے کئے گئے خطابات جیساتھا جس کی وجہ سے صدر زرداری اور حکمران جماعت والے اَب خود بھی پریشان نظر آتے ہیں۔
اِس کے علاوہ اپوزیشن کی جانب سے صدرکے مشترکہ خطاب کے موقع پر حکومت کو ملنے والی زبردست احتجاجوں کی دھمکی سے جہاں حکومت پریشان ہوئی تو وہیں عوام بھی یہ سمجھنے لگے تھے کہ ممکن ہے کہ اپوزیشن اِس روز کوئی بڑاکارنامہ کرجائے گی مگر حکومتی حکمتِ عملی کے سامنے اپوزیشن جماعتوں کی ایک نہ چلی اِن کا احتجاجی پروگرام دَھرادَھرارہ گیااور صدر اپناخطاب کرگئے۔ حکمران جماعت اوراپوزیشن جماعتوں کے اِس دُہرے
معیار کو دیکھ کر یہ شعر پیش خدمت ہے کہ
مُناظروں کا مباحث کا تذکرہ کیجئے یہی ہے حُکم سیاست مُباہلہ کیجئے
اگر ہوحزبِ مُخالف کو اعتراض اُس پر تو ملک وقوم کی خاطر مُجادلہ کیجئے
اور اِسی طرح حُکومت اور حزب ِ مُخالف کے دوستانہ رویوں پر یہ شعر حاضر ِ ہے کہ
ارضِ وطن سے کوئی بھی مُخلص نہیں ہے آج ہر دردمَنددل میں یہی اِضطراب ہے
وہ حزبِ اِختلاف ہو کہ حزبِ اِقتدار سچ پوچھئے تو دونوں کی نیت خراب ہے
اِس کے ساتھ ہی میں اپنے آج کے کالم کا اختتام اِس سوالات پر کررہاہوں کہ کیا ملک اور عوام کے مسائل حل کرنے سے زیادہ اہم حکومت کو اپنی مدت پوری کرنا ضروری ہے.....؟یا موجودہ حکومت کا اقتدار میں آنے کے بعد ملک اور عوام کے لئے حقیقی معنوں میں کچھ بہتر کردیکھانا زیادہ اہم ہے.....؟؟اور اِسی طرح اپوزیشن کے ایسے بے مقصد احتجاجوں اور بائیکاٹوں کا کیا فائدہ جن سے نہ تو عوام کو کوئی فائدہ حاصل سکے اور نہ ہی ملک کی زبوحالی میں کوئی کمی یا بہتر ی آسکے ....؟؟اِیسے میں عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اِن کے لئے نہ تو ایسے حکمرانوں کی ہی کوئی ضرورت ہے جو اپنے مفادات کے لئے ملک کوداو ¿پر لگادیں اور نہ ہی کسی ایسی حزب اختلاف کی جو محض اِس وجہ سے اپنا غیر ضروری سیاسی مشن جاری رکھے جس سے یہ واضح ہورہاہوکہ یہ بظاہر تو اپوزیشن ہے مگر پسِ پردہ یہ بھی اپنے ذاتی مفادات کے شکنجوں میں جکڑی ہوئی وہ فرینڈلی اپوزیشن ہے جس کا کام وہ نہیں ہے جو دِکھادیتاہے بلکہ وہ ہے جو یہ حکومت سے پہلے ہی ڈیل کرکے کرتی ہے اور وہ کچھ حاصل کرلیتی ہے جو عوام کو تو نظر نہیں آتا مگر اپوزیشن مزے لے رہی ہوتی ہے جیسااِن دنوںہمارے یہاں ہورہاہے۔(ختم شد)
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved